• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی ( تجزیہ ۔۔۔۔ مظہر عباس ) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے منگل کے نا خوشگوار واقعہ کا بجا طور پر نوٹس لیتے ہوئے سات ارکان پر ایوان میں داخلے پر پابندی لگادی ۔انہوں نے یہ فیصلہ دستیاب آڈیو اور وڈیو سہولتوں کی روشنی میں کیا ۔ایوان کا وقار برقرار رکھنے کے لئے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔ جب سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور رہنما شرمناک واقعات میں ملوث اور گندی زبان استعمال کرنے والے اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کے بجائے ہی ناروا رویوں کا دفاع کرتے ہوئے بلیم گیم میں ملوث ہوں گے جبکہ پارٹی وابستگی سے بالاتر ارکان کی اکثریت ایسے نا خوشگوار واقعات سے علیحدہ اور خاموش ہو گی ۔یہ ان عناصر کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے جو جمہوریت کو ناکام دیکھنا چاہتے ہیں ۔ایسی صورتحال میں اپنے غیر جانبدارانہ رویہ کے حوالے سے اسپیکر کا اہم کردار ہوتا ہے ۔یہ خوشی کی بات ہے کہ اسپیکر نے کچھ کاررووائی تو کی ۔دوسرے جن لوگوں نے نا زیبا زبان استعمال کی ، انہیں کم از کم پورے بجٹ سیشن کے لئے ایوان میں حاضر سے معطل کیا جا نا چاہئے اور معذرت کرنے اور آئندہ درست رویوں کی یقین دہانیوں تک ان کے اعزازیے روک لئے جانے چاہئیں ۔پارلیمانی رہنمائوں کو بھی اس بحث میں پڑے بغیر اس کی حمایت کرنا چاہئے ۔سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی بھی ذمہ داری ہو تی ہے کہ وہ اپنے ارکان کی درست رویوں کے لئے تربیت کریں مثال، ،کے طور پر ان کے پاس کیا جواز ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کو بجٹ پیش کرنے سے روکا جائے ۔دوسری جانب اپوزیشن کو بھی بولنے سے نہیں روکا جا نا چاہئے۔اب ہم کب نئے دور کی ابتدا کریں گے یا پھر ایوان کو ماضی کی طرز پر ہی چلانا چاہتے ہیں ۔اپوزیشن یہ کیسے توقع کر سکتی ہے کہ جب وزیر خزانہ کو بجٹ پیش کر نے نہ دیا جائے تو سرکاری ارکان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بولنے کا موقع کیوں دیں گے ۔اگر اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کا موقع نہ دیا ہوتا تو ان کے پاس احتجاج کا جواز ہوتا اور وہ بھہ مہذب انداز میں کیا جا نا چاہئے۔دونوں صورتوں میں یہ اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایوان کو مناسب انداز میں چلائیں ۔ لیکن اسد قیصر اپنی یہ ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے ۔منگل کے ناضوشگوار واقعے سے بچا جاسکتا تھا ۔ایوان کی کارروائی شروع ہو نے سے قبل ہی تمام پارلیمانی رہنمائوں کو طریقہ کار پر اتفاق کرلینا چاہئےتھا ۔جو لوگ خود کو عوامی نمائندے کہلانے کے دعویدار ہیں ، ان کی ذمہ داری زیادہ بنتی ہے اور جب وہ اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائیں تو پارٹی رہنمائوں کو بڑھ کر جمہوری اقدار کی بالادستی کے لئے آگے آنا چاہئے۔

تازہ ترین