کہیں سے ایک پھٹا پرانا ورق ہمارے ہاتھ لگا ہے۔ اس پر بے ربط اور بے مقصد سی تحریر دیکھ کر لگتا ہے کہ یا تو کسی نے اپنا نیا قلم رواں کیا ہے یا پھر ”خوش خطی پکانے“ کی کوشش کی ہے، لکھا ہے :۔
گندگی سے اٹے برساتی نالے، منجمد اذہان کے فکری جالے ۔ لوڈ شیڈنگ کے عذاب، خوشخبریوں کے سراب۔ دعوؤں کا کچرا، وعدوں کا اسکریپ۔ خطِ غربت سے نیچے سسکتی زندگیاں ، سوئس اکاؤنٹس۔ آمریت کے جوتے ، جمہوریت کے پیاز۔ شر انگیز تقریریں، فتنہ انگیز فتوے۔ بجٹ خسارہ، تجارتی عدم توازن۔مفلوج معیشت، مہنگائی کا طوفان۔ فرسودہ نظامِ تعلیم ، کڑھ مغز متعلم۔ ٹوٹی سڑکیں ، بے ہنگم ٹریفک۔ بندے مار ٹرانسپورٹ، مقتل گاہ شاہراہیں ۔ بے ترتیب گلیاں، ناجائز تجاوزات۔ داغ داغ تاریخ، تابناک مستقبل۔ جعلی صوفیاء، دو نمبر دانشور۔ ارزاں خون، مہنگا پانی۔دُکھاں دی روٹی، سُولاں دے سالن۔ وفاداریوں کے ٹینڈر، ضمیروں کی نیلامی۔ نفرتوں کے وافر زرد پیلے چِنگ چی ، محبتوں کے مفقود تانگے۔ جھوٹ کے سرخی پاؤڈر، منافقت کی رنگ گورا کرنے والی کریمیں ۔ اقتدار کیلئے لوٹے، عوام کیلئے کھوٹے۔ ترقی کے تازیانے۔ ضمیر فروشوں کی چاندی ، اہلِ وفا کی تنگدستی۔ منشیات فروشوں کے وارے نیارے، رزق حلال کے پانی کھارے ۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی ، گھٹتی ہوئی قوتِ خرید۔سائباں ، نہ اماں۔ ڈیزل کے پرمٹ، اخلاقیات کے ٹھیکے۔ دولت کی جھنکار، کرپشن کی پھٹکار۔ مارشل لاؤں کے چرکے، جمہوریتوں کے گھاؤ۔ آمریت میں کروڑ، جمہوریت میں مروڑ۔ ڈھٹائی کے عارضے، بے شرمی کی بیماریاں۔ ریڈ زون کی مضبوط دیواریں، اخلاقی قدروں کے خستہ مکان۔ بلٹ پروف کاریں ، عدم تحفظ کے چھکڑے۔ بدعنوانی کی یاریاں، رشوت کے دوستانے۔ ترقی کے کھوکھلے دعوے، آتش جہنم کے فتوے۔ لاینحل مسائل کی بحث، بے وقوفی کے ایشو۔ غلاظت کے ڈھیر، گندگی کے انبار۔ ٹوٹے کشکول، پھیلی جھولیاں۔ جہالت کی توپیں، کم عقلی کے میزائل۔ ایٹمی قوت کے بھنگڑے، آٹے کے لئے لائنیں۔ بے ہنگم آبادی، بڑھتی بربادی۔ ریلیف پہ ریلیف، تکلیف پہ تکلیف۔ ”اسلامی نظام“ کے کوڑے، روشن خیالی کے تازیانے۔ مظلوم آئین، بے بس قانون۔ مالی کنگال، ذہنی دیوالیہ۔ محبت کے چور، نفرت کے ڈسٹری بیوٹر۔ خالی خزانے ،بھری جیبیں۔ لانگ مارچ کی فلمیں، بائیکاٹ کے ڈرامے۔ بے آئین سر زمینیں، لاوارث ریاستیں ۔ بے ایمان دوپٹے ، حیا سوز لباس۔ شوقِ عریانی، ذوقِ چُست لباسی۔بھوک سے مرتی نسلیں، حاتم طائی کی قبر پر دولتیاں۔ علمی سرقے ، ادبی چربے۔ غلامانہ ذہنیت ، خادمانہ جذبات۔ جہالت میں عظمت، حرام میں برکت۔ خالی جیبیں ، بھری جیلیں۔ جمہوریت حقیر، آمریت معتبر۔ ناقص ریاستی مشینری ،بدونِ عقل منصوبہ بندی۔ بڑھتی آبادی ، گھٹتے وسائل۔ کالیوں و کاریوں کی سر زمین، رشوت خوروں و بدعنوانوں کی راجدھانی۔ آمروں کے باجرے، منافقوں کی راکھیاں۔ چنڈال دکاندار، بے دانتے ٹرانسپورٹر۔ فراڈیئے فقیر، مشٹنڈے بھکاری ۔ ناکے و ڈاکے، دھماکے و فاقے۔ ضمیر و حمیت سے دستبرداریاں، آمریت کی دلداریاں۔ گائیڈڈ جمہورتیں، ربڑ اسٹمپ اسمبلیاں۔ ریا کار علماء،بد دیانت سیاستدان۔ ٹیکس چور صنعت کار، رشوت خور افسران۔ رفیع الشان بنگلے، بے گھر لوگ۔ پکی قبریں، کچی بستیاں۔ مضحکہ خیز بیانات، طفلانہ حرکات۔ اسیرانِ نفس شریر، خواہشات کے فقیر۔ نحوست کی دھول سے اٹے چہرے، بارود کے دھوئیں میں پھنسے اجسام۔ جعلی پیر، لالچی درویش۔ دستر خوانی گروپ، شکم پرور قبیلہ۔ باوردی صدارتیں، تابع جمہورتیں۔ ایشین ٹائیگر کے لارے، ترقی کی تھُک تھِگڑیاں۔ ڈنڈا بردار شریعت، کلاشنکوف بردار دین۔ پابہ زنجیر عدالتیں، آزاد مجرمان۔ کوتاہ قد صالحین، بالشتیے رہنما۔ بدونِ عقل قیادتیں، دانش سے عاری فیصلے ۔ ثقل سماعت کے عارضے، کور چشمی کی بیماریاں۔ بے حکمتیاں، بے تدبیریاں۔ لا یعنی الزامات، بے مقصد مفروضات۔ سیاہ کاریاں، بے اعتباریاں۔ کالے دھندے، کالے دھن۔ بم دھماکوں کی صنعت، دین فروشی کی انڈسٹری۔ دہشت گردی کے کارخانے، فتویٰ فروشی کی فیکٹریاں۔ انصاف کے لئے رُلتی نسلیں، حیا سے عاری قیادتیں۔ روزگار ڈھونڈتے ہنر کار، موج کرتے فنکار۔ بچیوں کے جلتے اسکول، زندہ دفن ہوتی عورتیں۔ بڑھتا ہوا آٹے کا بحران، گھٹتا ہوا روٹی کا وزن۔ سیاسی وابستگی کی بنیاد پر ملازمتیں، سیاسی مخالفت کی بنا پر مقدمے۔ بے بنیاد خیالات، خود ساختہ نظریات۔ 2فیصد کے مسائل، 98فیصد کے وسائل۔ عوام دشمن قوتوں کے دلال، اسلام دشمن طاقتوں کے بھونپو۔ وارثانِ منبر کے تماشے، عوامی نمائندوں کی مداریاں۔ غنڈی رن و حسینہ زیرو میٹر جیسی فلمیں، لٹ دا مال و دلہن چالباز جیسے ڈرامے۔ خواہشات کی عبادت، حرص وہوس کی پوجا۔ فربہ تن و توش ، لاغراجسام۔ لحیم و شحیم اجسام، ہڈیوں کے ڈھانچے۔ چوروں کے کپڑے، ڈانگوں کے گز۔ آمریت کے خاکروب، جمہوریت کے قوال۔ افواہ سازی کی انڈسٹری ، ڈس انفارمیشن کی صنعت۔ موٹی گردنیں، نکلی ہوئی توندیں۔ آئینی غارتگر قانون دان، پتے باز لیڈران۔ منافقانہ پھدک کود، جھوٹ کا رقص۔ محکمانہ غنڈی گردی ، بازاری بد معاشی ۔ دو نمبر اشرافیہ، نو دولتیے معززین۔ کوآپریٹو اسکینڈل کے کُشتے، کمیشن کی ویا گرائیں۔ بے وفائیاں و طوطا چشمیاں، ابن الوقتیاں و چالبازیاں۔ ہاتھی کے پیٹ، کچھوے کی ٹانگیں۔ غلامانہ سوچ، گداگرانہ خو۔ مچھروں کی بہتات، بجلی کی نایابی۔ گندا پانی، عدم تحفظ۔ مقبوضہ اذہان، مفتوحہ اجسام۔ دھوکہ منڈی کے بیوپاری، مفادات کے شکاری۔ فیوڈلستان کے جاگیردار، مجبورستان کے باسی۔ لفظوں کی توپیں، باتوں کی آگ۔ فتنہ انگیز آئینی ترامیم، کالے قوانین۔ قطب کے بھیس میں چور، رہبر کے بہروپ میں رہزن۔ فل ڈریس ریہرسلیں، تین تین عیدیں۔ مریخ کی کھدائی ، دوربین سے چاند دیکھنے کی شرعی بحث۔ شرمناک شرح خواندگی، افسوسناک شرح درندگی۔ بانجھ اذہان، تر اجسام۔ ضمیروں کی منڈی، وفاداریوں کے بازار۔ موم کے مکان، شیشے کے سائبان۔ قومی خزانے سے علاج معالجے۔ پیشہ ور گواہ ، سدا بہار ٹاؤٹ۔بم دھماکے، آگ کے شعلے، موت کا بہیمانہ رقص۔ جگت بازیاں، رنگ بازیاں، آتش بازیاں، بیان بازیاں، پتنگ بازیاں، نقاب کشائیاں، سنگ بنیاد، افتتاح…نے ہاتھ باگ پر، نہ پا ہے رکاب میں۔