• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اتوار کے روز مقبوضہ کشمیر میں جموں ایئر بیس پرپانچ منٹ کے وقفہ سے ہونے والے دو دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہو رہا تھا۔ بھارت نے حسبِ عادت فوری طور پر ان دھماکوں کا الزام پاکستان کے ساتھ جوڑ کر کشمیری مجاہدین پر لگایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دشمن بھی اعلیٰ ظرف ہونا چاہئے۔ بدقسمتی سے بھارت ایسا نہیں بلکہ دوسری طرح کا پڑوسی اورمخالف ہے۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ بھارت کو جب بھی اندرونی یا بین الاقوامی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اسی طرح کا کوئی ڈرامہ رچا کر الزام پاکستان پر اس لئے عائد کرتا ہےتاکہ اس ناکامی سے بھارتی عوام کی توجہ ہٹائی جاسکے۔ کبھی دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے بھی وہ اس قسم کے ڈرامے رچاتا ہے۔

گزشتہ دنوں بھارتی قیادت نے کشمیر کے حوالے سے ایک نام نہاد اجلاس منعقد کیا۔ جس میں بعض کشمیری قائدین کو مدعو کیا گیا۔ لیکن اس عجیب و غریب اور بے معنی اجلاس کے دوران بھی حقیقی کشمیری سیاسی قائدین پابندِ سلاسل رہے۔ مقبوضہ کشمیر کی حقیقی سیاسی قیادت عرصہ دراز سے بھارتی جیلوں میں قید اپنی بے گناہی کی سزا بھگت رہی ہے۔ ان لوگوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنا حق خود ارادیت اور آزادی مانگتے ہیں۔ اس جرم میں اب تک نہ صرف 80ہزار سے زائد کشمیری نوجوان جام شہادت نوش کر چکے ہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں اپنے سیاسی قائدین کی طرح بھارتی قید و بند کی صعوبتیں ایک طویل عرصے سے برداشت کر رہے ہیں اور جو کشمیری قید نہیں ہیں وہ دنیا کے طویل ترین محاصرے میں ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے منعقد کئے گئے مذکورہ اجلاس میں بھارت سرکار نے اصل موضوع پر بات ہی نہیں کی جس کے لئے اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت اور آئین سے آرٹیکل 370کو 5اگست 2019کو ختم کیا۔ بعض نادان یہ توقع کر رہے تھے کہ اس اجلاس میں اور کچھ نہیں تو کم از کم مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تو بحال کر دی جائے گی لیکن اس اجلاس میں نہ تو حقیقی کشمیری سیاسی قیادت کو جیلوں سے رہا کرکے مدعو کیا گیا نہ ہی کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر بات کی گئی۔ اس طرح یہ بے معنی اجلاس بھی ایک ڈرامہ اور گونگلوں سے مٹی جھاڑنا ہی ثابت ہوا۔ اس اجلاس میں مدعو کئے گئے چند معروف کشمیری قائدین نے بھی مودی سرکار کو ٹھینگا دکھایا۔ یوں یہ بے معنی اجلاس بے مقصد انجام سے دوچار ہوا جو مودی سرکار کی ناکامی کا باعث بنا۔

بھارت میں کورونا نے جس طرح تباہی مچائی اور جس تعداد میں اس وبا سے بھارتی عوام ہلاک ہوئے۔ دنیا بھر میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ کورونا سے ہلاک ہونے والوں کے ساتھ کیا ہوا پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ ان کے مذہب کے مطابق ان کی لاشیں جلانے کے لئے نہ شمشان گھاٹوں میں جگہ ملتی تھی نہ ان کی چتائوں کو جلانے کے لئے لکڑیاں دستیاب تھیں۔ دہلی، کلکتہ، ممبئی، امرتسر، چندی گڑھ، میزو رام، حیدرآباد سمیت اترپردیش اور راجستھان میں مودی سرکار کی ناکامی کا یہ عالم رہا کہ کورونا ویکسین تو کیا متاثرین کو آکسیجن تک میسر نہیں تھی۔ لاکھوں بھارتی باشندے سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر آکسیجن کی قلت کی وجہ سے ایڑیاں رگڑتے ہوئے ہلاک ہوتے رہے۔ لاکھ کوششوں کے باوجود محکوم جھوٹا بھارتی میڈیا بھی مودی سرکار کی اس تاریخی ناکامی پر پردہ نہیں ڈال سکا۔

چین کے ساتھ تنازع بھی بھارت کو مہنگا پڑا کہ لینے کے دینے پڑ گئے اور مار الگ سے کھائی۔ پاکستان کے ساتھ پنجہ لڑانے کی کوشش بھی بھارتی ناکامی پر ختم ہوئی۔ اگر پاکستان اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ نہ کرتا تو بھارت تو اپنے اس پائلٹ کو آزاد کرانے کی ہمت نہیں کرسکتا تھا جو پاکستان پر حملہ کرنے اور نقصان پہنچانے کے لئے بھیجا گیا تھا۔ اس حماقت میں بھی بھارت کا منہ کالا ہوا۔ بھارتی معیشت مودی حکومت میں زوال پذیر ہے اور تجارتی گراف مسلسل نیچے گر رہا ہے۔ معیشت کی تباہی و بدحالی مودی سرکار کی ایک اور بدترین ناکامی ہے۔ گزشتہ روز جموں ایئر بیس پر دھماکوں کو بھارت نے پاکستان کی طرف سے ڈرون حملہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح کاڈرامہ پلوامہ میں بھی کیا گیا تھا۔ نریندر مودی جو ’’گجرات کا قصائی‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ ہر ڈرامے میں نقصان بھارت اور بھارتی عوام کا ہی ہوتا ہے۔ اور آج تک کسی بھی ڈرامے سے حاصل وصول کچھ نہیں ہوا۔ لیکن دہشت گرد سوچ رکھنے والی بھارتی قیادت آج تک نہ بھارتی عوام کے لئے کوئی مثبت اقدامات کرسکی نہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی مثبت کوشش کی ہے۔

یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ بھارتی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کے افسران و اہلکار افغانستان کو بیس کیمپ بنا کر پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشت گردی کے لئے شرپسند وں و تخریب کاروں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور میں دھماکے اور بلوچستان میں فورسز پر حملوں میں بھی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ اور اِس سے منسلک افراد ملوث ہیں۔ اگر پاکستان نے جموں ایئر بیس پر حملہ کے لئے ڈرون بھیجے تو بھارت نے ان ڈرونز کا راستہ کیوں نہیں روکا یہ تو پھر ان کی بدترین ناکامی ہے۔ پاکستان نے توبھارتی ڈرونز پاکستان میں داخل ہوتے ہی ہمیشہ مار گرائے ہیں۔یہ بات بھارت کیلئے باعث شرم نہیں؟

تازہ ترین