• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک بھر میں اشیائے ضرورت کی قیمتوں پر بار بار اعلان کے باوجود کنٹرول نہیں کیا جاسکا اور کئی ضروری اشیاء جن میں دالیں اور چینی شاملہیں، کی مصنوعی قلت کر کے قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا رہا ہے اب ادویات بھی ان میں شامل ہوگئی ہے اور لاہور سمیت ملک بھر میں دوا ساز کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ایک بار من مانے اضافے کے لئے اوپن مارکیٹ میں ٹی بی جیسے مہلک مرض سمیت بے شمار ادویات جن میں امراض دل کی ادویات بھی شامل ہیں ،کی مصنوعی قلت پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے غریب مریض ادویات میسر نہ ہونے کی وجہ سے سسک سسک کر مر رہے ہیں۔ تاہم حکومت تا حال اس حوالے سے فوری ایکشن لینے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر شمشاد اعوان کا کہنا ہے کہ ٹی بی کی دوا نہ سرکاری ہسپتالوں میں دستیاب ہے نہ میڈیکل سٹوروں پر۔ جس کی وجہ سے ٹی بی کے مریضوں میں ڈرگ ری ایکشن سامنے آرہا ہے اور مریضوں کے گردے فیل ہورہے ہیں جبکہ پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ مارکیٹ میں ادویات کی کسی قسم کی قلت نہیں، مگر کچھ ادویہ ساز کمپنیوں نے ایک بار پر قیمتوں میں اضافے کے لئے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کر رکھی ہے ان کا الزام ہے کہ یہ سب ڈاکٹروں اور ادویہ ساز کمپنیوں کی ملی بھگت سے ہورہا ہے جبکہ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مجید چودھری نے بتایا ہے کہ ہمارے پاس ٹی بی کی کسی دوائی کی قلت نہیں ہے۔ دوسری طرف ڈرگ کنٹرول اتھارٹی نے دوا ساز کمپنیوں سے میٹنگ کے بعد تمام ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تاہم اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ادویات کی مصنوعی قلت موجود ہے چاہئے تو یہ تھا کہ حکومت اس حوالے سے دوا ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتی لیکن اس بارے میں کوئی موثر اقدام نہیں کیا گیا اور مریضوں خصوصاً ٹی بی کے مریضوں پر بھی رحم نہیں کیا گیا۔ یہ ایک سنگین اخلاقی جرم ہے اس پر فوری کارروائی کی جائے۔
تازہ ترین