• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹریفک حادثات پاکستان میں روز کا معمول ہیں، سڑکوں پر ملک بھر میں ہر روز پیش آنے والے سینکڑوں چھوٹے حادثات کا تو ذکر ہی کیا، ہر دوچار ہفتوں میں درجنوں انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بننے والے ہولناک خونیں حادثے بھی معمولات زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ تازہ ترین سانحہ ڈیرہ غازی خان انڈس ہائی وے تونسہ روڈ پر جھوک یار شاہ کے قریب بس اور ٹرالر کے تصادم کی شکل میں پیش آیا ہے جس میں تادم تحریر بچوں اور عورتوں سمیت 29افراد کے جاں بحق اور 44کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ زخمیوں میں سے چار کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارکنوں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا۔ بدقسمت بس میں اپنوں کے ساتھ عید منانے کے خواہاں مسافر سیالکوٹ سے راجن پور جا رہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا یہ اظہار افسوس حقیقت کے عین مطابق ہے کہ عید کے لئے گھروں کو جانے والوں اور ان کے لواحقین کے لئے یہ حادثہ کسی قیامت سے کم نہیں۔ ان سطور کی اشاعت تک دوسرے ذمہ داران حکومت کے ماتمی بیانات بھی منظر عام پر آچکے ہوں گے لیکن حکمرانوں کی ذمہ داری محض اظہار افسوس سے پوری نہیں ہوتی۔ ٹریفک حادثات کی نتیجہ خیز روک تھام کے لئے ان کے اسباب کا تعین اور ان کا مؤثر طور پر ازالہ متعلقہ حکام اور اداروں کا ناگزیر فرض ہے لیکن اس حوالے سے صورت حال کسی طور اطمینان بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔ عالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق ہمارے ملک میں ہر سال 30ہزار سے زیادہ انسانی زندگیاں ٹریفک حادثات کی نذر ہو جاتی ہیں۔ مئی اور جون میں خضدار، کبیروالہ، مظفر آباد اور روہڑی میں چار بڑے ٹریفک حادثات میں 55اموات ریکارڈ پر ہیں۔ ٹریفک قوانین پر مکمل عمل درآمد کو یقینی اور سڑکوں کی حالت کو بہتر بنائے بغیر اس صورت حال سے نجات ممکن نہیں۔

تازہ ترین