• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قندھار میں طالبان، فورسز میں شدید لڑائی، ہزاروں افراد کی نقل مکانی، گھروں پر قبضے

کابل (اے ایف پی/جنگ نیوز )کابل کے بعد افغانستان کے دوسرے بڑے شہرقندھار میں طالبان اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران ہزاروں کی تعداد میں شہری نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہوگئے ہیںاور ان کی عارضی رہائش کیلئے افغان حکام نے عارضی کیمپ قائم کیے ہیں،صرف دو ہفتوں میں 14ہزار خاندان بے گھر ہوئے ہیں،اے ایف پی کے مطابق 22ہزار سے زائد خاندانوں نے نقل مکانی کی ہے جبکہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ 1لاکھ 54ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں، دوسری جانب افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ عید نماز کے دوران راکٹ حملوں میں ملوث طالبان 4جنگجوئوں کو گرفتار کرلیا گیاہے ۔ قندھار کے نائب گورنر لالائی دستگیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز بالخصوص پولیس کی غفلت کے باعث طالبان شہر کے اس حد تک قریب آنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز کو منظم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔تقریباً ایک لاکھ 54 ہزار کے قریب بے گھر ہونے والے افراد کے لیے مقامی حکام نے چار کیمپ قائم کر دیے ہیں ۔قندھار کے رہائشی حافظ محمد اکبر نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے کے بعد طالبان نے پیچھے سے گھر پر قبضہ کر لیا ہے۔محمد اکبر کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے ہمیں جانے پر مجبور کیا ہے، میں اب اپنے خاندان کے 20 افراد کے ساتھ ایک کمپاؤنڈ میں رہ رہا ہوں جہاں ٹوائلٹ کی بھی سہولت نہیں ہے۔‘قندھار کے رہائشیوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں لڑائی میں شدت پیدا ہو سکتی ہے۔قندھار سے نقل مکانی کرنے والے ایک شخص خان محمد کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ واقعی میں لڑنا چاہتے ہیں، تو انہیں صحرا میں جا کر لڑنا چاہیے، شہر تباہ نہ کریں۔‘خان محمد کا کہنا تھا کہ اگر یہ جیت بھی گئے، پھر بھی خالی شہر پر تو حکمرانی نہیں کر سکتے۔دریں اثنا افغان فورسز نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے دوران کابل میں صدارتی محل کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے راکٹ حملے میں ملوث کمانڈر سمیت 4طالبان جنگجوؤں کو گرفتار کر لیا۔اے ایف پی کے مطابق منگل کو صدارتی محل کے قریب اس وقت تین راکٹ آکر گرے تھے جب صدر اشرف غنی اور ان کے اعلیٰ عہدیدار محل کے احاطے میں کھلے مقام پر نماز عید ادا کر رہے تھے۔افغان وزارت داخلہ نے کہا کہ پولیس نے کابل میں آپریشن کے دوران حملے میں ملوث 4 طالبان جنگجوؤں کو گرفتار کر لیا، حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔وزارت داخلہ کے ترجمان میر واعظ استانکزئی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے صحافیوں کو بتایا کہ ʼکمانڈر مومن اور اس کے تین ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان سب کا تعلق طالبان گروپ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ مومن راکٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا جبکہ گروپ دیگر حملوں میں ملوث ہے۔

تازہ ترین