• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طالبان کے حملے نہ رکے تو شہری ہلاکتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا، اقوام متحدہ

کابل(اے ایف پی،جنگ نیوز) اقوام متحدہ نےانتباہ کیا ہے کہ اگر طالبان کی جانب سے ملک میں حملوں کا سلسلہ نہ رکا تو افغانستان میں ایک دہائی سے زائد عرصے میں سب سے بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوں گی، صرف 6ماہ میں ایک ہزار 659شہری جاںبحق، 3ہزار 254زخمی ہوئے،یہ تعدادگزشتہ سال سے47فیصد زیادہ ہے ،سربراہ یوناماکاکہناہےکہ افغان قیادت اورطالبان معاملے کی سنگینی کی طرف توجہ دیں اورشہریوں پر تباہ کن اثرات کا جائزہ بھی لیں ، افغان طالبان کاکہناہےکہ ہلاکتوں کا ذمہ دار طالبان کو قرار دینا اورکابل انتظامیہ و امریکیوں کو ذمہ داری سے بری کرنے کی رپورٹ متعصب ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے افغانستان میں موجود اسسٹنٹ مشن نے پیر کو جاری ایک رپورٹ میں 2021کے پہلے چھ مہینوں میں شہریوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ تعداد ان سالوں میں ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہے جب سے اس مشن نے افغانستان میں کام کا آغاز کیا۔ رپورٹ کے ساتھ یوناما کی سربراہ ڈیبوراہ لیونس کا بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’اگر بڑھتے ہوئے تشدد کو نہ روکا گیا تو افغان شہریوں کی غیرمعمولی تعداد ہلاک اور زخمی ہوگی،میں طالبان اور افغان قیادت سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ معاملے کی سنگینی کی طرف توجہ مرکوز کریں اور اس کے شہریوں پر تباہ کن اثرات کا جائزہ بھی لیں۔یوناما کی رپورٹ کے مطابق 2021 کے پہلے چھ ماہ میں کچھ ایک ہزار 659 شہری ہلاک ہوئے جبکہ تین ہزار 254 زخمی ہوئے،یہ تعداد گزشتہ سال ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے 47 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ مئی کے اوائل میں دیکھنے میں آیا جب طالبان نے اپنی حالیہ کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، اس دوران 783 شہری ہلاک جبکہ ایک ہزار 609 زخمی ہوئے تھے۔’زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ہلاک ہونے والے شہریوں میں سے آدھی تعداد خواتین، لڑکوں اور لڑکیوں کی ہے،یوناما نے شہریوں کی ہلاکت کا 64 فیصد ذمہ دار حکومت مخالف عناصر کو ٹھہرایا جن میں سے 40 فیصد ہلاکتیں طالبان کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئیں اور 9فیصد جہادی گروپ کی وجہ سے ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق 16 فیصد ہلاکتیں ’نامعلوم‘ حکومت مخالف عناصر کی کارروائیوں کے باعث ہوئیں تاہم افغان فوج اور حکومت کی حامی طاقتیں باقی 25فیصد کی ذمہ دار ہیں۔یوناما کا کہنا ہے کہ 11 فیصد ہلاکتیں ’فائرنگ کے تبادلے‘ میں ہوئیں اور ذمہ دار پارٹیوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔افغان طالبان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یوناما کی جانب سے افغانستان کی صورتحال پر جاری رپورٹ متعصب اور حقیقت سے دور ہے،افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوناما نے اپنی رپورٹ میں 40 فیصد ہلاکتوں کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیا ہے جبکہ کابل انتظامیہ اور امریکیوں کو ذمہ داری سے بری کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی امارات اس رپورٹ کو مسترد کرتی ہے اور کہا ہے کہ افغان طالبان نے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا،بیان کے مطابق کہ کابل کی جانب سے شہریوں اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

تازہ ترین