• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا کیسز میں کمی کا سبب سکولز کی بندش بھی ہو سکتا ہے

لندن ( پی اے ) ایک سرکردہ ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ بھر میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں کمی کا ایک سبب سمر بریک کیلئے سکولز کی بندش بھی ہو سکتا ہے۔ سائنٹیفک پینڈامک انفلوئنزا ماڈلنگ گروپ ( ایس پی آئی ایم ) ایڈاوائنگ منسٹرز ڈاکٹر مائیک ٹلڈیسلی نے کہا کہ وہ کورونا کیسز میں کمی کے بارے میں محتاط انداز میں پرامید ہیں لیکن یہ تو صرف وقت ہی بتائے گا کہ کیا تیسری کوویڈ 19 کی لہر رخ موڑ رہی ہے۔ یونیورسٹی آف واروک سے منسلک پینڈامک ڈیزیزز کے ماہر نے بی بی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت حال میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کے کیسز میں کمی واضح طور پر اچھی خبر ہے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ آیا اس میں کوئی تبدیلی آئی ہے اور میرے خیال میں ایک بڑی تبدیلی کا سبب یہ ہے کہ ملک بھر میں سمر بریک کیلئے سکولز بند ہیں ۔ اب واقعتاً اس کا مطلب یہ ہے کہ سیکنڈری سکولز کے بچے کافی عرصے سے ہفتہ میں دو بار لیٹرل فلو ٹیسٹ دے رہے ہیں اور ہم یہ بخوبی جانتے ہیں کہ فی الوقت نوجوانوں میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کے کیسز ذرا زیادہ ہیں اور کیونکہ سکولز اب بند ہو چکے ہیں اور میرے خیال میں شاید کورونا وائرس کیسز میں کمی کی وجہ یہی ہو ۔ اسی لیے اب ہمیں نوجوان افراد میں کورونا وائرس کوویڈ 19 کیسز کی زیادہ تعداد میں نشان دہی نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہےکہ ہمیں اعتماد پیدا کرنے سے پہلے واقعی یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے اور اموات کے حوالے سے کیا صورت حال ہے اور معاملات میں کیسی تبدیلی آ رہی ہے۔ ڈاکٹر ٹلڈیسلی نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کے ایڈمشنز کی وجہ سے کمیونٹی میں کورونا کیسز کی تعداد ظاہر ہونے میں ہمیشہ کچھ ہفتوں کا وقت لگتا ہے۔ انفیکشن اور ہسپتال میں داخل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں ہسپتال میں داخخلوں میں اضافہ ہو گا اس سے قطع نظر کہ کورونا کیسز کی تعداد کیا ہے ۔ ڈاکٹر ٹلڈیسلی نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گزشتہ پانچ روز میں کورونا کیسزمیں کمی واقع ہوئی ہے اور میں اس بارے میں محتاط انداز میں پر امید ہوں لیکن میرے خیال میں حقیقی صورت حال کا اندازہ لگانے کیلئے مزید کچھ انتظار کرنا پڑے گا۔ پہلی بات تو یہ کہ ہمیں 19 جولائی کو کورونا وائرس کوویڈ 19 پابندیوں میں نرمی کے اثرات اور دوسرا یہ کہ آیا ہسپتال ایڈمیشنز میں کمی شروع ہو گئی ہے کا جائزہ لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اگر ایسا ہو گیا ہے تو اس مرحلے پر ہم زیادہ پراعتماد ہو سکتے ہیں کہ صورت حال اب تبدیل ہو رہی ہے اور کورونا کی لہر کا رخ مڑ رہا ہے۔ سیکنڈری سکولز میں ہونے والی لیٹرل فلو ٹیسٹنگ کے حوالے سے ڈاکٹر ٹلڈیسلی نے کہا کہ ٹیسنگ واقعتاً انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یہ بات بالکل سچ اور حقیقت پر مبنی ہے کہ جب آپ زیادہ ٹیسٹ کرتے ہیں تو آپ کو زیادہ کیسز ملتے ہیں۔ اور یقیناً یہی ایک مسئلہ ہے کہ جب آپ زیادہ تعداد میں لیٹرل فلو ٹیسٹنگ کرتے ہیں تو آپ کو کورونا وائرس کوویڈ 19 کے زیادہ مثبت کیسز ملتے ہیں ۔ اور جی شاید یہ ٹیسٹنگ بند ہو جائے تو پھر ہمیں کیسزر میں بھی کمی دکھائی دے گی اور انفیکشن تیزی سے نیچے جاتا نظر آئے گا ۔ سائنٹیفک پینڈامک انفلوئنزا ماڈلنگ گروپ کے ماہر نے مزید کہا کہ ہمیں آئندہ چند روز کیلئے صورت حال کو مانٹیر کرنے کی ضرورت ہے اور ہم یہ دیکھنا ہے کہ کیسز میں مسلسل کمی آرہی ہے یا پھر سکولز کی بندش کی وجہ سے تعداد ایک دم نیچے گئی ہے اور یہ کہ بعد میں چیزیں پھر لیول ہو سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں بغور یہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ حقیقت میں کیا کچھ ہو رہا ہے اور کیا ہونے والا ہے۔ برطانوی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ کورونا وائرس کوویڈ19 کے کیسز کی اطلاع دی جاتی ہے اور مسلسل پانچویں روز کیسز کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ اتوار کو حکومت نے کورونا وائرس کے 29173 کیسز رپورٹ کیے ہیں جو کہ ایک ہفتے قبل 18 جولائی کو رپورٹ کیے گئے 48161 کورونا کیسز کے مقابلے میں کم ہیں۔ آخری بار مسلسل پانچ روز کورونا وائرس کیسز میں کمی 5 فرروری سے 9 فروری تک ریکارڈ کی گئی تھی۔ جبکہ ویک آن ویک بنیاد پر کورونا کیسز میں یومیہ کمی 15 فیصد ہے۔ انہوں نےخ کہا کہ ابھی ڈیٹا سے انگلینڈ میں 19 جولائی کو کرونا وائرس کوویڈ 19 رولز کی پابندیوں میں نرمی کے اثرات کا اندازہ لگانا بہت جلدی ہو گا کیونکہ لوگوں کے کورونا وائرس انفیکشن سے متاثر ہونے اور ٹیسٹ میں وقت لگتا ہے۔ یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیا سے منسلک پروفییسر آف میڈیسن پال ہنٹر نے کہا کہ ویک اینڈ پر ممکن ہے کہ 19 جولائی کورونا پابندیوں میں ہونے والی تنرمی کے اثرات کے نتیجے میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ شروع ہو جائے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقینی نہیں ہو سکتے ۔ جمعہ کے روز آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹک ( او این ایس ) نے اعداد و شمار جاری کیے تھے جو اس بنیاد پر تھے کہ لوگوں کی بڑی تعداد کو کوویڈ 19 کیلئے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے کہ آیا ان میں کورونا وائرس کی علامات ہیں یا نہیں ۔ ان اعداد و شمارمیں یہ بھی پتہ چلا کہ برطانیہ بھر میں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایجوکیشن منسٹر وکی فورڈ نے کہا کہ کرونا وائرس کوویں 19 کیسز میں تسلسل کے ساتھ کمی اچھی خوش خبری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پر لوگوں کو عفلت نہیں برتنی چاہیے اوروہ تساہل کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب یہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ دوبارہ واپس آ سکتا ہے۔ سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتنا اہم ہے کہ ہم سیلف آئسولیشن جیسے معاملات کو انتہائی سنجیدگی سے لیں ۔ اور کورونا وائرس رولز پر عمل کرتے ہوئے سماجی فاصلے اور دیگر ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے کیلئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ کیونکہ واقعی ڈبل ویکسین ہی اص صورت حال سے طویل المیعاد طور پر نکلنے کا راستہ فراہم کرے گی۔ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سینیئر منسٹرز انڈسٹری اور فرنٹ لائن سروسز کے خدشات کو کم کرنے کیلئے روزانہ ٹیسٹنگ سائٹس کے رول آؤٹ میں توسیع پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں تاکہ کریٹیکل ورکرز کو آئسولیشن سے مزید استثنیً کی اجازت دی جا سکے ۔ کوویڈ آپریشنز سب کمیٹی آف کیبنٹ کے اجلاس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا کہ آیا کورونا پینڈامک سے نمٹنے کیلئے ٹیسٹنگ رجیم کیلئے اہل جابس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یا اس سے نمٹنے کیلئے موجودہ سیکٹرز کی تعداد کو بڑھا دیا جائے ۔ فیصلے کا انحصار وائٹ ہال کے ساتھ رجسٹرڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطالبے پر ہو گا۔ توقع ہے کہ ریفوز کلکٹرز کو مدد ملے گی جبکہ ہاسپیٹیلٹی انڈسٹری کو نہیں ۔ این ایچ ایس ایپ کے ذریعے کوویڈ رابطوں سے پنگ ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ آئسولیشن احتیار کر رہے ہیں۔ ڈیلٹا وائرس کے پھیلائو اور کورونا پابندیوں میں نرمی سے اس میں اضافہ ہوا ہے۔ منسٹرز نے اب تک بزنس لیڈرز اور کچھ سینیئر کنزرویٹیو ایم پیز کے دبائو کی مزاحمت کی ہےکہ وہ 16 اگست سے مکمل ویکسی نیش کروانے والے افراد کیلئے آئسولیشن رولز میں وسیع تر نرمی کو فوری سامنے لائیں ۔ اس کے بجائے وہ اہم سروسز جاری رکھنے اور ضروری سپلائی چینز کے تحفظ کیلئے محدود تعداد میں استثنیٰ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ فوڈ سیکٹر کے تقریباً 10000 ورکرز کے اس سکیم میں شامل کیے جانے کی توقع ہے۔
تازہ ترین