• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن 2 سال بعد، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈیننس آ گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت دیکھنا ہوتا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کس صورتحال میں جاری ہو سکتا ہے؟ الیکشن 2سال بعد ہونے ہیں لیکن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈیننس پہلے آ گیا اور مشینیں بھی آ گئیں۔ اگر یہ آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ نہ بن پاتا تو مشینیں خریدنے پر لگے پیسے تو ضائع ہو گئے تھے۔ اگر ایسی کوئی ایمرجنسی نہ ہو تو صدر آرڈیننس جاری کرنے کی بجائے سیشن بلا لینا چاہئے ، اجلاس بلا کر بل پیش کریں اور اسے قانون بنوا لیں ، آرڈیننس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے ، ایک دن ایگزیکٹو کو خیال آئے کہ ہائیکورٹ میں 9 نہیں 2 جج چاہئیں تو کیا آرڈیننس سے ایسا کر لیں گے؟ ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ طارق بنوری قابلیت رکھتے تھے یا نہیں ، حکومت نے طارق بنوری کو قابلیت کے معاملے پر نہیں ہٹایا ، ہمارے سامنے صرف سوال یہ ہے کہ آرڈیننس قانونی ہے یا نہیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔ بدھ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے دائرہ اختیار اور چیئرمین ایچ ای سی کو ہٹانےکیخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آرڈیننس تو تب آتا ہے جب فوری طور پر کوئی حکم نافذ کرنا ہو اور پارلیمنٹ کا سیشن نہ ہو رہا ہو۔ کوئی ایمرجنسی نہ ہو تو صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانا چاہئے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن بھی ہائیکورٹ کی طرح ہی اہم ادارہ ہے۔ ایچ ای سی جیسے معاملات پر پارلیمنٹ کا سیشن بلانے میں کیا امر مانع تھا؟ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آج سیلاب ہے یا جنگ ہو جائے تو آرڈیننس آسکتا ہے ، ایمرجنسی میں فوری نوعیت کے اقدامات کیلئے آرڈیننس کی گنجائش ہے ، ایسا اس لئے کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کا سیشن بلاتے وقت لگتا ہے۔ وفاق کا یہ کیس ہی نہیں کہ چیئرمین ایچ ای سی قابلیت نہیں رکھتے تھے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم نے ان پر کوئی الزام نہیں لگایا۔ عدالت نے کہاکہ حکومت کو قانون چیئرمین ایچ ای سی کو قابلیت نہ ہونے پر ہٹانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کیس میں حکومت نے اپنا وہ اختیار استعمال نہیں کیا۔ ہم یہی سمجھیں گے کہ حکومت کو چیئرمین ایچ ای سی کی قابلیت پر کوئی شک نہیں تھا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات کر کے ان سے معاملے پر بات کی ہے ، صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کیلئے اب ہائی سٹینڈرڈ اختیار کئے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ کوشش کی کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے ، ارکان پارلیمان کو چاہئے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج بدھ کو ہے ، دلائل مکمل کرنےکیلئے وقت کم ہے۔ عدالت نے کہاکہ آپ چلے جائیں اور آئندہ سماعت پر دلائل دیں۔

تازہ ترین