• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جہاز کو بچانا اور نکالنا مالکان و انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہے، سیکرٹری بحری امور

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بحری امور کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہواجس میں سینیٹر نزہت صادق نے کراچی میں ساحل سمندر پر پھنسے والے بحری جہازکا معاملہ اٹھایا،چیئر پرسن نے کہا ابھی تک متعلقہ حکام کی جانب سے کیا کارروائی عمل میں لائی گئی ہے؟سیکرٹری کی جانب سے تسلی بخش جوابات نہ دینے پرسینیٹ قائمہ کمیٹی کے اراکین کا احتجاج،واک آئوٹ کیا، سیکرٹری بحری امور نے بتایاکہ جہاز کو بچانا اور نکالنا مالکان و انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہےیہ مال بردار جہاز شنگھائی سے استنبول جارہا تھا اور کراچی ہاربر میں مکمل طور پر داخل نہیں ہوا حالانکہ یہ جہاز عملے کی تبدیلی کیلئے پاکستانی حدود میں لنگر انداز ہوا تھا، جہاز کم پانی والی سطح کی طرف جانے لگا تو اُس وقت کے پی ٹی کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا لیکن اس وقت تک جہاز کم پانی والی سطح پر پھنس چکا تھا، ہمیں جہاز میں موجود تیل سمندر میں پھیلنے کا خدشہ ہے جو سمندری ماحول کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جہاز پاناما رجسٹرڈ ہے اور پرچم بھی آویزاں ہے، جہاز کو بچانا اور نکالنا جہاز کے مالکان اور انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہے، جہاز 17 جولائی کو پاکستان کے ساحل پر آیا تھا اور پی ایس ایم اے کو اطلاع موصول ہوئی اُس دن عید کا پہلا روز تھااور تمام آپریشنل سرگرمیاں بند تھیں جس پر چیئرپرسن نے وزارت سمندری امور کے حکام سے استفسار کیا کہ کیا مذہبی تہواروں کے دوران بندرگاہوں کی بندش عالمی عمل ہے؟ جس پر سیکرٹری جواب دینے میں ناکام رہے، سیکرٹری مذہبی تہواروں کے دوران بندرگاہوں کے اوقات کار پر ممبران کے سوالات پر بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر اراکین کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا، چیئر پرسن نے کمیٹی اجلاس ملتوی کر دیا۔

تازہ ترین