• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بغیر فلٹر اپنی ہی فوٹوز سے ڈر جاتے ہیں، صارفین کا اعتراف

سوشل میڈیا پر فوٹوز اور ویڈیوز کے تبادلے کے بغیر ان ایپس پر کام کرنے کا شاید کوئی فائدہ نہیں ہے، اور ان کی وجہ سے ایک صارف کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ 

تاہم اگر کوئی فیس بک، انسٹاگرام یا اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز پر سرگرم ہے تو کے لیے ویڈیوز اور فوٹوز کی شیئرنگ معمول کی بات ہے۔

ان ہی تصاویر کو بہتر بنانے کے لیے فلٹرز کا استعمال کیا جاتا ہے، جو انسانی چہرے کو فوٹو میں بغیر کسی میک اپ کے حسین سے حسین تر بنادیتا ہے۔

لیکن دوسری جانب ان فوٹو فلٹرز کے صارفین کی اپنی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کا اعتراف خود صارفین نے بھی کرلیا۔ 

یووینسڈ نامی ادارے کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جن سے ان کی فلٹرز اور فوٹو فلٹرز سے متعلق مختلف سوالات کیے گئے۔ 

2069 افراد پر کیے گئے اس سروے میں تقریباً ایک چوتھائی افراد کا ماننا ہے کہ وہ بغیر فلٹر کی اپنی ہی فوٹو دیکھ کر حیران ہوجاتے ہیں اور ڈر جاتے ہیں۔

اس سروے میں ہر 5 میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ وہ بغیر ایڈیٹنگ کے اپنی تصویر کبھی پوسٹ ہی نہیں کرتے۔ 

ادھرے سروے کرنے والے ادارے کے مارکیٹنگ آفیسر اور کاسمیٹک سرجن کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے چہرے کی ٹریٹمنٹ کی طلب میں بڑی حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 

ان کا ماننا ہے کہ یہ سب زیادہ وقت سوشل میڈیا کا استعمال اور فلٹرز کے ساتھ تصویر کو پوسٹ کرکے اور پھر خود کو حقیقی طور پر آئینے میں دیکھنے کے بعد پیدا ہونے سوالات کی وجہ سے ہے۔  

تازہ ترین