• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہم سب ہر سطح پر ایک دوسرے کے لئے آسانیاں نہیں مشکلیں پیدا کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ پیٹھ پیچھے برائی سے لے کر ایک دوسرے کے گٹے کھینچنا گردنیں مارنا ہمارے”نیشنل کریکٹر“ کا نمایاں ترین حصہ ہے۔ وہ گھسا پٹا لطیفہ آپ نے بھی ایک سے زیادہ بار سن رکھا ہوگا کہ جہنم میں بڑے بڑے کنوؤں کے اندر جہنمی اپنی اپنی سزائیں کاٹ رہے تھے۔ ہر آتشیں کنوئیں کے باہر”داروغے“ آہنی گرز لئے کھڑے تھے جونہی کوئی دوزخی باہر نکلنے کی کوشش کرتا وہ گرز مار کر اسے واپس دھکیل دیتے لیکن ایک کنوئیں کے باہر کوئی داروغہ، کوئی پہریدار موجود نہ تھا۔ وجہ پوچھی گئی تو کسی واقف حال نے بتایا…”اس کنوئیں میں پاکستانی ہیں، ان میں سے جو کوئی باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے، باقی سب لوگ مل کر اس کی ٹانگیں کھنیچ لیتے ہیں سو یہاں کسی داروغے کی ضرورت نہیں، یہ لوگ ایک دوسرے کے لئے خود ہی بہت کافی ہیں۔
قارئین!
گھسا پٹا، پھٹا پرانا، زنگ آلود اور دیمک زدہ لطیفہ سنانے پر معذرت خواہ ہوں لیکن سچ یہ کہ حال ہمارا اس سے بھی بدتر ہے۔ہم بغیر ٹارگٹ کے خود کش بمبار ہیں اور ہمارا حال جان ایلیا کے اس خیال سے مختلف نہیں۔
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں
ابھی کل کی بات ہے جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہروں کی پرجوش قیادت فرمایا کرتے تھے، لوگوں کو اشتعال دلانے کے لئے مینار پاکستان پر ٹینٹ لگا کر اپنے سرکاری و سیاسی رفقاء سمیت”پکھیاں“ جھل جھل کر وفاقی حکومت کی ”وکھیاں“ سینک سینک کر انہیں”چھبیاں“ بھی دیا کرتے تھے۔
تب میں سوچا کرتا تھا کہ کل کلاں اگر الیکشن میں خود ان کے پیروں تلے وفاق کا بیڑا آگیا اور ملک میں اندھیرا اسی طرح قائم رہا تو خود ان کے اپنے ساتھ کیا ہوگا؟کسی کے لئے کھودا گیا احتجاجی گڑھا خود ان کے لئے بھی عذاب بن جائے گا۔
افسوس کہ یہی کچھ ہورہا ہے اور جس مجنونانہ کلچر کا پودا انہوں نے خود لگایا اور سینچا تھا،وہ تیزی سے جوان ہو کر زہریلا پھل دے رہا ہے۔ حسب توقع ان کی اقتدار میں تشریف آوری کے بعد بھی ملک بھر میں بجلی کا بحران بد سے بد تر و سنگین تر ہوتا چلا جارہا ہے۔رمضان المبارک میں بھی منحوس ترین قسم کی لوڈ شیڈنگ جاری و ساری ہے جسے مختلف قسم کے نام دے کر سچوئشن کو ڈی فیوز کرنے کی کنفیوژ قسم کی بچگانہ کوششیں ہورہی ہیں مثلاً کبھی اسے”بریک ڈاؤن“کہا جارہا ہے کبھی اسے ”ٹیکنیکل فالٹ“ بتایا جارہا ہے حالانکہ جو بھی کہہ لیں… باٹم لائن ہے”اندھیرا، اندھیرا،اندھیرا“ اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہی وہ”روشن پاکستان تھا جس کے وعدے کئے جارہے تھے… روشن کیا یہ تو مزید اندھیرا ہوگیا۔
زبان زد عام ہے کہ سحر و افطار میں لوڈ شیڈنگ کے گزشتہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔واپڈا دفاتر پر حملوں کا ٹرینڈ بڑھتا جارہا ہے۔ شہر شہر تماشہ جاری ہے اور ابھی پورا رمضان باقی ہے۔ادھر بھگڈر ،کنفیوژن، بدحواسی اور کمزور اعصابی کی یہ حالت کہ سیکرٹری پانی و بجلی بمع چیئرمین واپڈا فارغ کہ شاید اسی طرح لوگ”شانت“ ہوجائیں توایسا ہوگا نہیں۔ چیئرمین واپڈا خود کرنٹ چھوڑتا یا سیکرٹری صاحب اپنے بٹوے سے میگا واٹ نکا ل کر بانٹنا شروع کردیتے؟
انتخابی مہم کے دوران جب اندھیرے مٹانے کے افسانے سنائے جارہے تھے تو میں نے اسی کالم میں عرض کیا تھا کہ حضور!”کیا بجلی بھری ہے تیرے انگ انگ میں“ جو آتے ہی لوڈ شیڈنگ ختم کردو گے لیکن تب نہ انہوں نے سنا نہ غیورو باشعور عوام نے توجہ فرمائی تو اب یہ دہائی کس بات پر؟؟؟اقبال ظفر جھگڑا صاحب فرماتے ہیں کہ تحریک انصاف لوڈ شیڈنگ پر اپنی سیاست چمکانا چاہتی ہے تو جھگڑا صاحب سو فیصد درست فرمارہے ہیں لیکن حضور!کل تک آپ بھی تو لوڈشیڈنگ پر اپنی سیاست چمکارہے تھے اور اگر تب آپ ٹھیک تھے تو آج تحریک انصاف والے غلط کیسے ہوگئے؟وہ تو آپ ہی کے متعارف کردہ کلچر کو پروموٹ کررہے ہیں سو آج اگر خیبر پختونخوا کی حکومت تلوار سونت کر آپ کی ایجادکردہ حکمت عملی پر عملدرآمد پر تلی ہے تو انہیں الزام دینے سے پہلے عوام سے معافی مانگیں اور عالی ظرفی کا ثبوت دیتے ہوئے سرعام اعتراف کریں کہ جو کچھ آپ نے کیا وہ غلط، منفی اور بچگانہ حرکت تھی اور ہم استدعا کرتے ہیں کہ تحریک انصاف اس تخریبی سوچ اور عمل سے اجتناب کرے لیکن ہماری نحس سیاست میں تو بلیم گیم اور پوائنٹ سکورنگ کے علاوہ اور ہے ہی کچھ نہیں۔قومیں ایک دوسرے کے گٹے کھینچنے اور گردنیں کاٹنے سے نہ بنتی ہیں نہ بچتی ہیں۔ بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے جس سے کوئی فرد یا پارٹی تنہا عہدہ برآ ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتی سو ہوسکے تو حریف ہوش کریں ورنہ عوام تو مر ہی رہے ہیں ،بچیں گے یہ بھی نہیں۔فرانسیسی کہاوت ہے جس کا انگریزی ترجمہ پیش خدمت ہے۔"THE BEST WAY TO SOLVE YOUR OWN PROBLEM IS TO HELP SOMEONE ELSE SOLVE HIS "لیکن اس کے لئے ظرف، ذہن ا ور ضمیر چاہئے جو ہمارے سیاسی طالع آزماؤں کو نصیب ہی نہیں کہ انہیں”لیڈرز“ اور ”رہنما“ کہنا تو ان لفظوں کی توہین ہیکل تک جو کچھ ن لیگ کررہی تھی، اب پی ٹی آئی کرے گی۔ عوام جائیں بھاڑ میں یہ سب گٹے کھینچ اور گردن کاٹ کلچر میں مصروف تھے……ہیں اور رہیں گیپروردگار !پاکستانیوں کو ان کے لیڈروں کے شر سے محفوظ رکھ۔
تازہ ترین