• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاناما لیکس کے انکشافات کا دوسرا بم پھٹ گیا ہے اور اس میں بہت سے اہم سیاسی ، تجارتی، صنعتی اور کاروباری شخصیات کے نام آئے ہیں جن کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ان میں عمران خان کے فنانسر ، محترمہ بینظیر بھٹو کے کزن طارق اسلام زرداری اور الطاف حسین کے دوست عمران پوری سیٹھ عابد،سابق وزیر نصیر خان کے بیٹے کے نام شامل ہیں۔ اس قسط نمبر دو میں دوسرے ممالک کی شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔ خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں سے تعلق کے شبہ میں آنے والی چند اعلیٰ شہرت کی حامل شخصیات کی شناخت حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ اس طرح پاناما لیکس کا جو تیسرا بم پھٹے گا اس میں مزید نام بے نقاب ہوں گے۔پاناما لیکس کے تحت ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات کی چھان بین کی گئی ہے اور دنیا بھر کے ہزاروں افراد کی آف شور کمپنیوں کا سراغ لگایا گیا جس میں کھربوں ڈالر کا لین دین کیا گیا ہے۔ یہ الزام ہے کہ ان شخصیات نے وسیع پیمانے پر ٹیکس چوری کی ، غیر قانونی طور پر رقوم بیرون ملک منتقل کیں۔ جائیداد خریدی گئیں اور منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔ پہلی قسط آنے کے بعد دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا اور پاکستان کے بھی ڈھائی سو کے قریب شخصیات کے نام آئے تھے جن میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادوں، جہانگیر ترین کے بیٹوں کے نام بھی شامل تھے، اگرچہ وزیر اعظم نواز شریف نے پہلی قسط آنے کے بعد جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کردیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے بیٹے ٹریبونل میں پیش ہو کر جواب دیں گے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ جن افراد کے نام فہرست میں آئے ہیں سب کی انکوائری کی جاتی لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے اسے سیاست کی نذر کردیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن ابھی تک قائم نہیں ہوسکااور اب دوسری قسط بھی سامنے آگئی ہے۔ یہ اہم اور سنگین مسئلہ ہے اسے پوائنٹ سکورنگ کا مسئلہ نہ بنایا جائے بلکہ حکومت اور تمام جماعتیں مشاورت کرکے مشترکہ ٹرم آف ریفرنس جلد مرتب کریں تاکہ ملک کی دولت لوٹنے والوں کا حساب ہوسکے۔
تازہ ترین