ایم کیوا یم کے کارکن آفتاب احمد کی رینجرز کی تحویل میں مبینہ طور پر تشدد کے نتیجے میں ہلاکت کاواقعہ کے سامنے آنے کے بعد اگرچہ سندھ رینجرز کے سربراہ اور پھر خود آرمی چیف نے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دے دیا تھا تاہم پوری غیرجانبداری کے ساتھ تمام حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے معاملے کی عدالتی تحقیقات کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔ وزیر اعظم نے بھی اس کا اظہار کیا تھا اور وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس سلسلے میں سندھ حکومت اور فوجی حکام سے رابطہ کریں۔ اس تناظر میں یہ اطلاع اطمینان بخش ہے کہ ڈی جی رینجرز نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہفتے کو ہونے والی ملاقات میں ایم کیو ایم کے زیرحراست کارکن کی عدالتی تحقیقات کیلئے اپنی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔ ڈی جی رینجرز نے سندھ حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ آفتاب احمد ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر تھے اور کراچی کی ایک عدالت نے چھان بین کیلئے انہیں رینجرز کی تحویل میں دیے جانے کا حکم دیا تھا۔رینجرز کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے واقع ہوئی لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے جسم کا ایک تہائی سے زائد حصہ بظاہر زدوکوب کیے جانے کے باعث نیلا پڑچکا تھا اور اس پر زخموں کے نشانات تھے۔اس صورت حال میں بلاشبہ اس افسوس ناک واقعے کی بے لاگ تحقیقات ضروری ہے تاکہ کراچی آپریشن کی ساکھ مجروح نہ ہو جس کے نتیجے میں شہر کی رونقیں بحال ہوئی ہیں اور شہریوں کو مستقل خوف و ہراس، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دوسرے سنگین جرائم سے نجات ملی ہے۔ رینجرز کی قیادت کی جانب سے عدالتی تحقیقات پر رضامندی کے بعد اب جلد از جلد اس کا اہتمام کیا جانا چاہیے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب یقینی بنایا جاسکے۔