• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

”باچاخان جلال آباد میں تھے جن سے ملنے ہم وقفے وقفے سے افغانستان جایاکرتے تھے ،یہ ظاہر شاہ کے دور کی بات ہے،یہاں ایک واقعہ بیان کرنا بہت ضروری خیال کرتاہوں (تاکہ ر ہنمائی لی جاسکے) سیاحت وسفرکے شوق کے باوصف ایک مرتبہ بذریعہ سڑک لندن سے کابل پہنچا،تاکہ جلال آباد میں باچا خان سے ملاقات کی جائے، اس دوران افغان حکومت کی وزارت خارجہ کے اہم کل پرزے روان فرہادی صاحب نے مجھ سے ملاقات کی ،رسمی دعاسلام کے بعد شکایتی انداز میں گویا ہوئے ،خان صاحب! ہمیں تو آپ سے بڑی اُمید تھی آپ نے پختونوں کی سیاست چھوڑکرپاکستانی سیاست اپنالی ہے(اُن کا اشارہ ملک گیر نیشنل عوامی پارٹی کے قیام کی طرف تھا) اب پختونستان کا کیا بنے گا؟میں نے استفسارکیا کہ آپ لوگ پختونستان ڈے مناتے ہیں اس سے کیا مراد ہے،کہنے لگے یہ نعرہ تواُس پار(یعنی آپ پاکستان )کی طرف سے آیا ہے،ولی خان نے جواب دیا کہ ہم نے تو یہ نعرہ ریفرنڈم کے وقت لگایا تھاکہ ریفرنڈم کی ضرورت نہیں ،اگرلازمی ہے تو اس میں پاکستان،ہندوستان کے ساتھ تیسراآپشن پختونستان بھی شامل کیاجائے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا،بعدازاں باچاخان نےپاکستان اسمبلی میں حلف لیا اور وضاحت کی کہ اب پاکستان بن گیا ہے ،ہم اس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں،لہٰذاانگریزکا دیا ہوانام تبدیل کرکے ہمارے صوبے کا نام پختونستان رکھاجائے،اب آپ بتائیں آپ کا پختونستان کونساہے! اس پر فرہادی صاحب آئیں بائیں شائیں کرنے لگے جس پر میں نےکہاکہ آپ جس پختونستان کی بات کرتے ہیں، اُسے بھارت توبھارت سوویت یونین کی بھی حمایت حاصل ہے،اس سے آپ پاکستان سے تعلقات خراب کرناچاہتے ہیں،پھرمیں نےاپنا نقطہ نظر تفصیل سے بیان کرنے کے بعد فرہادی صاحب سے کہا کہ آپ کچھ کرنا نہیں چاہتے لیکن یہ چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کی سیاست نہ کریں “(بحوالہ ولی خان کی تصنیف باچاخان اور خدائی خدمتگاری جلد دوئم صفحہ 614تا کی622) جہاندیدہ وبے باک سیاستدان ولی خان کی کتاب کا یہ اقتباس مجھے یہ خبر پڑھ کریا د آیا جس میں غیرملکی میڈیانےکہاہےکہ اسلحہ و سازوسامان پر قبضہ ایک الگ بات مگر چاندی کی پلیٹ میں دشمن کو سامان دینا بالکل الگ معاملہ ہے، طالبان ہاتھ آئے امریکی ہتھیاروں سے اپنی اگلی دوجنگیں لڑ سکتے ہیں۔ حملہ آورہیلی کاپٹرز،ہوئی جہازاور فوجی ڈرونز سمیت اسلحے کی تفصیلات کے بعد اسکائی نیوز کے تجزیہ کار گراہم رچرڈسن کا کہنا ہے کہ یہ زہریلی میراث طویل عرصہ تک مقامی آبادی کو متاثر کرے گی ۔ یہ اسلحہ بلیک مارکیٹ میں جاسکتا ہے۔یہاں یہ سوال ہنوز تشنہ جواب ہے کہ آخر صدر اشرف غنی بنے بنائے افغانستان کو راتوں رات کیونکر حوالے کرگئے،یہ بودی دلیل ہےکہ کابل میں خون خرابہ نہ ہو،پہلی بات تو یہ کہ ساڑھے 4لاکھ فوج کے باوصف کابل کا محاصرہ ہوا کیسے؟نیزکیاکابل چھوڑنے پر اشر ف غنی کو نئے حکمرانوں پر اتنایقین تھا کہ وہ ان سے زیادہ کابل کی حفاظت کرسکتے ہیں!بات اگرچہ واضح ہے،امریکہ سمیت ہر ایک اسٹیک ہولڈر جانتاہے کہ کس مقصد کیلئے کیاہواہے لیکن چونکہ قوم پرستوں کے ذہن میں  موجود نقشے وسوچ کے قطعی برعکس ہے اس لئے وہ ہنوز غیریقینی کی حالت میں ہیں ۔جناب ولی خان کی کتاب کاحوالہ دینے کا بنیادی مقصدبھی یہی ہے کہ ہم جیسے قوم پرست یہ جان سکیں کہ اگرچہ اس میں کوئی ریب وتشکیک وکلام نہیں کہ افغانستان ہمارے آبائواجداد کی سرزمین ہے لیکن اس میں جو کچھ بھی کرنا ہےوہ وہاں آباد افغانوں ہی کو کرناہے۔ہماری اخلاقی حمایت خواہ کتنی ہی درست اور سچے جذبے کے ساتھ کیوں نہ ہو لیکن اگر وہاں موجود افغان اپنے بل بوتے کی بجائے امریکہ سمیت کسی بھی طاقت کی آس لگائے رکھیں گے تو ہوگا وہی جو اس وقت ہوا۔واقعہ یہ ہے کہ سابق صدر اشرف غنی،عبداللہ عبداللہ سمیت سابق مجاہد حامد کرزئی،برہان الدین ربانی سمیت بون معاہدے کے بعدزمام اقتدار سنبھالنے والے تمام کے تمام امریکی پروردہ تھے۔ افغانوں کی اپنی جماعت کو پنپنے نہیں دیا گیا۔ مئی 1917میں گلبدین حکمت یار کی کابل واپسی اور اشرف غنی کی جانب سے اُن کے ریڈکارپٹ استقبال پر راقم نے جب اس حوالےسے تنقیدی نظم اور کالم لکھا تو دوستوں نے بُرا منایا،یہاں تک کہ کابل میں ہونے والی ایک کانفرنس جس میں پاکستان کے چوٹی کے قوم پرست شریک تھے، کوہم نےاپنے 29ستمبر 2019 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہونے کالم میں لایعنی قراردیتے ہوئے کہا کہ اصل کام پر توجہ کی بجائے صدر اشرف غنی میک اپ پر توجہ دیے ہوئے ہیں، توہمارے دوست سیخ پاہوگئے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ماضی میں رہنے کی بجائے مستقبل کے اُن چیلنجز کیلئے خود کو متحرک کیا جائے جو درپیش ہیں،جب ہم کہتے ہیں کہ ایک دین کے ماننے والے مولوی ایک دوسرے کے پیچھے نماز کیوں نہیں پڑھتے تو ہمارا سوال یہ بھی ہوگا کہ ایک ہی نظریہ وفکرکے حامل قوم پرست ٹکڑوں میں کیوں بٹے ہوئے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین