• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب بنانے کا اصولی فیصلہ

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستانی نژاد سابق رکن برطانوی پارلیمینٹ چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے اور چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب بنائے جانے کی سمری صدر پاکستان کو بھیج دی گئی ہے جبکہ چوہدری محمد سرور نے اس سلسلے میں حائل رکاوٹ اپنی برطانوی شہریت کو پاکستان آنے سے قبل ترک کردیا ہے، امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں وہ پنجاب کے 30 ویں گورنر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیں گے۔ واضح ہو کہ اس سے قبل چوہدری محمد سرور کا نام برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر (سفیر) کی تعیناتی کے حوالے سے لیا جارہا تھا۔ گزشتہ دنوں جب وہ اپنی برطانوی شہریت ترک کرکے پاکستان آئے تو میری ان سے اس سلسلے میں گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے گورنر پنجاب بنائے جانے کی پیشکش اور ملک کی خدمت کے جذبے کے پیش نظر اپنی برطانوی شہریت ترک کرنے کی تصدیق کی۔
چوہدری سرور صاحب سے میرے بڑے دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور اس طرح مجھے انہیں کئی بار قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ وہ ایک خدا ترس انسان ہیں، ان کا دامن کرپشن اور دیگر برائیوں سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں پہلے ہی اتنی عزت اور دولت سے نوازا ہے کہ اب ان کی ذات عہدوں کی سیاست سے بے نیاز ہے۔ مجھے یہ یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی نیک کام کے لئے اپنے کسی بندے کا انتخاب کرتا ہے تو اس شخص کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ وہ کس مقصد کے لئے چنا گیا ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رہائشی چوہدری محمد سرور جب 34 سال قبل ذریعہ معاش کے لئے برطانیہ گئے تو قدرت نے ان کے لئے کچھ اور ہی سوچ رکھا تھا اور شاید انہیں بھی یہ علم نہ تھا کہ ان کی یہ ہجرت ایک روز برطانیہ کی تاریخ کا حصہ بن جائے گی۔ چوہدری محمد سرور نے برطانیہ جاکر اپنے کاروبار کا آغاز چھوٹے پیمانے پر کیا اور مختصر عرصے میں اپنی دیانتداری اور محنت کی بدولت ”کیش اینڈ کیری“ کی ایک بڑی امپائر قائم کی۔ برطانیہ میں انہوں نے اپنی محنت سے نہ صرف کثیر دولت بلکہ شہرت بھی کمائی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں برطانوی پارلیمنٹ کا پہلا مسلمان رکن ہونے کا اعزاز بھی عطا کیا۔ وہ لمحہ بڑا یادگار تھا جب ہاؤس آف کامنزکی 700 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک مسلمان برطانوی پارلیمینٹ کا رکن منتخب ہوا اور اُس نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا۔ قرآن پاک کا یہ نسخہ آج بھی ہاؤس آف کامنز میں موجود ہے اور دوسرے مسلمان ممبر آف پارلیمینٹ بھی اسی پر اپنا حلف اٹھاتے ہیں۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ گزشتہ سال جب میں نے ہاؤس آف کامنز کا دورہ کیا تو مجھے قرآن پاک کے اس نسخے کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔
چوہدری محمد سرور جب برطانوی سیاست میں سرگرم عمل تھے تو ان کا شمار لیبر پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ 3 بار گلاسکو سے بھاری اکثریت سے برطانوی پارلیمینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے جبکہ گزشتہ انتخابات میں انہی کی نشست پر ان کے بیٹے انس سرور نے بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انس سرور اسکاٹش لیبر پارٹی کے ڈپٹی لیڈر ہیں جو ایک بڑا عہدہ تصور کیا جاتا ہے۔ چوہدری محمد سرور مسلم فرینڈ آف لیبر کے بانی چیئرمین بھی رہ چکے تھے، ان کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے لیبر پارٹی نے انہیں لارڈ جس کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے کیلئے نامزد کیا تھا جس کا اعلان کسی وقت بھی ملکہ برطانیہ کی طرف سے متوقع تھا۔ لیبر پارٹی کی قیادت بھی نہیں چاہتی تھی کہ اتنا طویل عرصہ پارٹی سے منسلک رہنے کے بعد چوہدری محمد سرور برطانوی سیاست سے سبکدوش ہوں۔ وہ جتنے عرصے برطانیہ کی سیاست سے وابستہ رہے انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کیا۔
یقینا چوہدری محمد سرور کا 34 سال بعد برطانوی شہریت ترک کرنے اور لارڈ کے عہدے کو ٹھکراکر پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کوئی آسان فیصلہ نہ ہوگا۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ چوہدری سرور صاحب نے ذاتی مفاد کے بجائے قومی مفاد کو ترجیح دی جو ان کی وطن سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک طویل عرصہ دیار غیر میں گزارنے کے باوجود ان کا پاکستان سے رشتہ اور دلی وابستگی کبھی ختم نہیں ہوئی اورہر مشکل وقت میں انہوں نے اپنے ہم وطنوں کا ساتھ دیا اور وہ ہمیشہ پاکستان میں چیریٹی اور خدمت خلق کے کاموں میں پیش پیش رہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں جب زلزلہ آیا تو وہ برطانوی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم لے کر فوراً پاکستان پہنچے اور وہ افراد جن کے جسمانی اعضاء زلزلے میں ضائع ہوگئے تھے انہیں مصنوعی اعضاء فراہم کئے۔ 2010ء میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کے دوران انہوں نے2 ماہ پاکستان میں گزارے اور تقریباً 800 مکانات بناکر غریبوں میں مفت تقسیم کئے۔ اس کے علاوہ چوہدری محمد سرور نے اپنے علاقے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں غریبوں کیلئے کئی اسپتال اور اسکولز بھی تعمیر کئے ہیں۔ بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ چوہدری محمد سرور میرے فلاحی ادارے میک اے وش فاؤنڈیشن پاکستان سے بھی وابستہ ہیں اور اس کے ٹرسٹی ہیں۔
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے جب ملائیشیا کی ترقی کی منصوبہ بندی کی تو انہوں نے بیرون ملک مقیم ملائیشین باشندوں کو دعوت دی کہ وہ وطن آکر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں اور آج ملائیشیا کی مثالی ترقی دنیا کے سامنے ہے جس میں ان ملائیشین باشندوں کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی شاید مہاتیر محمد کی حکمت عملی اپناتے ہوئے بیرون ملک مقیم باصلاحیت پاکستانیوں کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کا یہ فیصلہ ایک مثبت قدم ہے جسے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی نہایت سراہا ہے جس کے مستقبل میں دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کو چاہئے کہ وہ بیرون ملک مقیم ایسے پاکستانی جو چوہدری محمد سرور کی طرح ملک کیلئے خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں کو بھی قومی دھارے میں شامل کریں تاکہ وہ اپنے تجربات اور صلاحیتوں سے ملک کی بہتر طور پر خدمت کرسکیں۔ ان حالات میں جب لوگ اپنا سرمایہ لے کر بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں، چوہدری محمد سرور کا غیر ملکی شہریت ترک کرکے اپنا سرمایہ ملک میں لانا یقینا قابل ستائش عمل ہے جس کی ہمیں حوصلہ افزائی کرنا چاہئے نہ کہ ہم حوصلہ شکنی کریں کیونکہ آج ملک کو چوہدری محمد سرور جیسے قابل اور باصلاحیت لوگوں کی اشد ضرورت ہے۔
تازہ ترین