• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ورلڈ ٹریڈ سینٹر دھماکوں کی 20 ویں برسی، مغرب عالمی سلامتی کے بارے میں اپنی سوچ تبدیل کرے، محمد عجیب

بریڈ فورڈ (محمد رجاسب مغل ) سابق لارڈمیئر محمد عجیب نے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر تباہ کن دہشت گرد حملوں کی 20 ویں برسی کے موقع پر کہا کہ مغرب کو ماضی سے سبق سیکھنے اور عالمی سلامتی کے بارے میں اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، جنگیں کبھی امن نہیں لا سکتیں، تاریخ اس حقیقت سے عیاں ہے۔ جنگیں عارضی طور پر محکوم لوگوں کو فاتحین کے تابع کرنے پر مجبور کر سکتی ہیں لیکن ان کے انتقامی جذبات کو نہیں بجھا سکتیں ہمیں بغیر کسی مداخلت ، تسلط ،لالچ اور طاقتور قوموں کی ڈکٹیشن کے ہم آہنگی ،آزادی اور بقائے باہمی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، بیس سال قبل اس حملے کے نتیجے میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں یارکشائر کے افراد بھی تھے، 9/11 پوری دنیا کے لیے ایک جھٹکا بن کر آیا جبکہ عالمی طاقتوں کا نائن الیون کے حوالے سے رد عمل تباہ کن رہا ہے۔چار ناکام جنگیں عراق ،داعش ،لیبیا اور افغانستان کے خلاف لڑیں لیکن دہشت گردی سے نمٹنے میں مغرب کی جبلت اب بھی بنیادی طور پر عسکریت پسند ہے، یونیورسٹی آف بریڈفورڈ ایمریٹس پروفیسر پال راجرز نےبھی مقامی میڈیا میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ نائن الیون کے حملے سے پوری دنیا پر نمایاں اثرات ہوئے، یہ پرل ہاربر سے بھی بدتر تھا کیونکہ یہ واقعہ اچانک اور شہر کے مرکز میں ہوا جسے پوری دنیا نے براہ راست اپنے ٹی وی سکرینوں پر دیکھا، 9/11 کے حملوں نے دنیا کو تبدیل نہیں کیا بلکہ اس کی وجہ سے دو دہائیوں کے تنازعات اور اب تک کی چار ناکام جنگیں اور کوئی واضح انجام نظر نہیں آرہا،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اس لمبے سفر میں شروع سے بنیادی خامیاں تھیں، اقوام عالم کی قیام امن کے لیے پالیسیوں سے دنیا اب بھی عدم تحفظ کا شکار ہے، اگر ہم عدم تحفظ کے وسیع تر عالمی رجحانات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ نائن الیون کی سالگرہ کے ارد گرد کے تمام تجزیوں میں یہ یقین موجود ہے کہ بنیادی سلامتی کی تشویش ایک انتہائی ورژن اسلام کے ساتھ ہونی چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہتر طور پر ایک عالمی رجحان کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ ایک مذہبی روایت سے آگے بڑھتا ہے اس کے لیے عالمی سلامتی کے بارے میں دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے،کیونکہ ہم ایک ایسے دور میں جا رہے ہیں جہاں کمزور طاقتور کے خلاف ہتھیار اٹھا سکتا ہے۔ جب کورونا وائرس اور آب و ہوا کے بحرانوں کے اثرات معاشی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں ، اس سے معاشرے کے حاشیے پر مزید تلخ لوگ پیدا ہوں گے۔

تازہ ترین