• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیجیٹل دنیا کے اِس دور میں خبر جلد از جلد پہنچانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے جس کا قدرتی نتیجہ یہ ہے کہ خبر پہنچ جاتی ہے لیکن حقیقت کا رُخِ زیبا سو پردوں میں مستور ہی رہتا ہے اور جب حقیقت آشکار ہوتی ہے اُس وقت تک پلوں کے نیچے سے اتنا پانی بہہ چکا ہوتا ہے کہ حقائق کا چہرہ مسخ ہو جاتا ہے۔ یہی کچھ پاکستان کے ساتھ ہو رہا ہے۔ پاکستان اس وقت جن حالات سے گزر رہا ہے کوئی ذی شعور شخص اس سے بےخبر نہیں۔ بھارت نے افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کی جس کے اثرات بلوچستان اور کراچی میں دیکھے گئے لیکن پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے انتہائی ہوشمندی کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا۔ ابھی گزشتہ سال ہی ایسے ہزاروں فیک اکاؤنٹس سامنے آئے جن کے ذریعے پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا تھا۔ ہمارے بعض سیاسی زعما بھی جانے انجانے میں اس مہم کا حصہ بنے۔ تاہم بھارت کی 20سالہ سازشوں اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کی مسلسل ریشہ دوانیوں کا جواب پاکستان نے 15اگست 2021کو کابل میں دے دیا۔ پاکستانی کامیابیوں کا اندازہ لگانا ہو تو ہمیں بھارتی ٹی وی چینلز سے اس کے اثرات نظر آتے ہیں۔ پاکستانی اداروں کی بہترین حکمتِ عملی کی بدولت ایک مرتبہ پھر ہمارا ملک عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے وزرائے خارجہ اسلام آباد کے دورے کر رہے ہیں اور ہمارے حکومتی ذمہ داران، دن رات ان کے ساتھ معاملات طے کرنے میں مصروف ہیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی خفیہ ایجنسی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم جوزف برنس نے ملاقات کی۔ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید کا دورہ افغانستان اس ساری صورتحال میں پاکستان کے کردار کی عکاسی کر رہا ہے۔ ان کی ایک تصویر نے پاکستان دشمن ممالک میں صفِ ماتم بچھا دی ہے۔ افغانستان میں بھارت کی تاریخی شکست، پاکستانی اداروں کی ناقابلِ یقین فتح، بین الاقوامی برادری کے پاکستان کی طرف متوجہ ہونے، کے پس منظر میں یومِ دفاع پاکستان کی تقریبات ملک بھر میں منعقد ہوئیں لیکن اس سلسلے کی مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی کے ایک سبزہ زار میں منعقد ہوئی اور مجھے بھی اس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ خوبصورت دعوت نامہ موصول ہوتے ہی میرے ذہن کی اسکرین پر مسلح افواج کی اس جدوجہد کے مناظر تازہ ہوگئے جن کے ذریعے سرزمینِ پاکستان کو آتش و آہن سے نکال کر گل و گلزار بنا دیا گیا تھا۔

پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردوں سے نمٹنے کا ایسا منفرد کارنامہ سرانجام دیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ لبنان، شام، یمن، مصر، عراق سمیت جہاں جہاں بھی خانہ جنگی شروع ہوئی آج وہ ممالک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں لیکن پاکستان واحد ملک ہے جس کی افواج نے دہشت گردوں کو شکست دی اور تمام عالمی برادری نے مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔ پاکستانی افواج اور قوم کی اِن قربانیوں کی خوشبو من میں سمائے میں جی ایچ کیو کے گیٹ پر پہنچا۔ مرکزی گیٹ کے استقبالیہ سے لے کر نشستوں تک بٹھانے کا نظام انتہائی منظم تھا۔ انتہائی مستعد، متحرک، روشن چہرہ رکھنے والے نوجوان افسر انتہائی پھرتی سے تمام امور سرانجام دے رہے تھے۔ پنڈال میں غازیوں اور شہداء کے خاندان بھی موجود تھے اور بعض اوقات تو یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے شہداء کی روحیں بھی اس تقریب کو چار چاند لگانے کے لئے یہاں پر تشریف فرما ہیں، میں نے شہداء کے خاندانوں کی طرف ایک نظر ڈالی تو ہر چہرے پر ایک داستان پڑھنے کو ملی۔ نوجوان بیوائیں جو اپنی آنکھوں میں ادھورے خوابوں کی کرچیاں لئے بیٹھی تھیں، معصوم بچے جو یتیمی کے احساس سے آگاہ تک نہ تھے، بوڑھی مائیں جن کے جوان بیٹے شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہو چکے تھے، بوڑھے باپ جنہوں نے اپنے کندھوں پر جوان بیٹوں کی لاشیں اٹھا کر شہدا کے قبرستان آباد کیے تھے، آج سب ایک ہی صف میں بیٹھا تھا، ایک ایسا منظر بھی دیکھنے کو ملا جب ایک فوجی جوان جو ایک معرکے میں اپنی ایک ٹانگ گنوا بیٹھے وہ صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھا۔ چیف آف آرمی اسٹاف انہیں دیکھ کر رک گئے۔ مادرِ وطن پر اپنے اعضاء کی قربانی دینے والے دلیر جوان کو سینے سے لگایا اور اس وقت تک اس کے پاس کھڑے رہے جب تک اس نے چاہا۔ ایک سپہ سالار کا اپنے ماتحتوں کے ساتھ یہ مشفقانہ رویہ از حد حوصلہ افزا تھا۔ اِس تقریب میں ملک کی سیاسی قیادت بشمول اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف بھی موجود تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور ان کی ٹیم نے اس تقریب کو یادگار بنانے کے لئے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا۔ اسٹیج سے پیش کیے گئے ملی نغمے، فوجی افسروں کی تقاریر بلاشبہ ان کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھیں۔ وہاں موجود ہر شخص اپنے سینے میں ایک بہادری کی الگ ہی داستان لئے ہوئے تھا۔ عزم و استقلال کے جذبوں کی خوشبو سے پورا ماحول مہک رہا تھا۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی تقریر میں عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مسلح افواج کی حکمتِ عملی پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ اب میدانِ جنگ تبدیل ہو چکا ہے۔ اب ٹیکنالوجی اور ہائبرڈ وار کا دور ہے اور مسلح افواج ان چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے تیار ہیں۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی پاک فوج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ مجموعی طور پر یہ تقریب ایک خوبصورت گلدستے کی مانند تھی جس میں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک جگہ اکٹھے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب تمام سیاسی جماعتیں بھی افواجِ پاکستان کے حوالے سے اپنی آراکا اظہار کرنے کے لئے کوئی ضابطہ اخلاق طے کر لیں۔ جس فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف عالمی طور پر کی جاتی ہے، اس پر بلاجواز تنقید چاند پر تھوکنے کے مترادف ہی قرار پائے گی۔

تازہ ترین