• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رمضان کا مبارک مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ اس ماہ مبارک میں مصر ،شام ، بنگلہ دیش اور برما سمیت کشمیر وفلسطین میں مسلمانوں پر آزمائش و ابتلاء کا دور جاری ہے۔ افغانستان و عراق سے بھی کچھ اچھی خبریں نہیں سننے کو مل رہیں۔ مصر میں محمد مرسی کی جمہوری حکومت ابھی ایک سال پورا نہیں ہوا تھااس کا تختہ فوج کے ذریعے الٹ دیا گیا۔ الجزائر، لبنان، فلسطین کہیں بھی امریکہ اور اس کے حواریوں کو جمہوری نظام کے ذریعے اسلام پسندوں کی حکومت راس نہیں آتی ۔ مصر میں فوج کے اقتدار پر قبضے اور جمہوری حکومت کی بساط لپیٹنے سے امریکہ اور یورپ کی مسلمانوں کے حوالے سے تنگ نظری اور تعصب پسندی کھل کر سامنے آگئی ہے۔
حسینہ واجد کی بنگلہ دیشی حکومت بھی سیاسی انتقامی کارروائیوں میں کسی سے پیچھے نہیں رہی۔ اس نے تمام حدود و قیود کو توڑتے ہوئے وار کرائم ٹربیونل کے نام پر سیاسی مخالفین کو” جرم بے گناہی “میں موت اور عمر قید کی سزائیں سنانا شروع کردیں۔ بنگلہ دیش میں ان سزاؤں کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔ پورا ملک حسینہ واجد کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز احتجاج بلند کئے ہوئے ہے۔پاکستان کی محبت میں1971ء میں مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے بھارتی مداخلت کے آگے آہنی دیوار بننے والے آج زیر عتاب ہیں۔ ان کا یہ ”جرم“ ٹھہرا کہ انہوں نے پاکستان کے تحفظ کی جنگ لڑی اور بھارت کی پروردہ”مکتی باہنی“کے غنڈوں کے ہاتھوں سروں کی فصل کٹوائی اور آخری دم تک پاکستان کو دولخت کرنے کے بھارتی مذموم اور ناپاک عزائم کے خلاف سینہ سپر رہے۔ بھارت بالآخر اپنی سازشوں میں کامیاب ہوگیااور مشرقی پاکستان ”بنگلہ دیش“بن گیا۔ ایک ایسے کٹھن اور نازک موقع پر جب بنگلہ دیش میں ظلم وستم کی سیاہ تاریخ رقم کی جارہی ہے، پاکستانی حکومت کا بنگلہ دیش کے مسئلہ سے اپنے آپ کو الگ تھلگ کرنا ناقابل فہم ہے۔بنگلہ دیش میں حکومتی مظالم اور بدترین انتقامی کارروائیوں کے خلاف انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز نے عرب سربراہان کے نام اپنے ایک کھلے خط میں مطالبہ کیاہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کے لئے وہ اپنا کردار اداکریں۔دوحہ میں ہونے والی عرب لیگ کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ارسال کئے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام عرب ممالک کو بنگلہ دیش کے مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت پر زور دینا چاہئے کہ وہ اسلام دشمن اور سیاسی انتقام پر مبنی پالیسیوں سے باز آجائے۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور دیگر جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کے خلاف تمام جھوٹے مقدمات واپس لے اور انہیں فوری طور پر رہا کرے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین انسانی حقوق نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جنگی جرائم کی کارروائی کو شفاف ہونا چاہئے اور حکومت بنگلہ دیش سیاسی و دینی رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرے۔ حسینہ واجد حکومت نے24ماہ سے گرفتار پروفیسر غلام اعظم کو بھائی کا آخری دیدار نہ کرنے دیا اور انہیں نمازجنازہ میں شرکت کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا۔یہ بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے۔بنگلہ دیش پارٹی کے قائم مقام سیکرٹری جنرل فخرالاسلام عالمگیر نے عوامی لیگ حکومت کی طرف سے جنگی جرائم کے مقدمات کو بوگس اور ڈھکوسلا قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہاکہ عوامی لیگ مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے لہٰذا وہ اپوزیشن پارٹیوں سے سیاسی انتقام لینے کے لئے پاگل پن کا شکار ہوگئی ہے۔گزشتہ دنوں سیکڑوں افرادکی حکومتی سرپرستی میں ہلاکت کھلا قتل عام ہے۔ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ٹھونسنا اس بات کی دلیل ہے کہ حسینہ واجدحکومت نے بھارتی آشیر باد پر بنگلہ دیش کو تباہی و بربادی کے کنارے لاکھڑاکیا ہے۔ پروفیسر غلام اعظم حکومت کی بدترین انتقامی کارروائیوں کے باوجود بھرپور جذبے اور ولوے سے سرشار ہیں۔انہوں نے جیل میں اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے موقع پر بنگلہ دیشی عوام اور سیاسی قیادت کوقومی یکجہتی اور اتحاد کاپیغام دیا ہے ۔بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان، افغانستان اور دیگر قریبی ممالک بھارتی ریشہ دوانیوں کا شکار ہیں۔بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔بنگلہ دیشی حکمران بھی ہوش کے ناخن لیں اور بھارتی ایماء پر دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور معصوم اور بے گناہ شہریوں پر”جنگی جرائم“کے نام پر سزاؤں کے”ڈھکوسلے“کو ختم کیا جائے۔تمام دینی و سیاسی قائدین کو رہا کرکے بنگلہ دیش میں دن بہ دن بڑھتی بھارتی مداخلت پر قابو پایا جائے۔ بھارت،بنگلہ دیش سمیت تمام عالم اسلام کا دشمن ہے۔
اے خاصہٴ خاصانِ رسلوقت دعاہے
امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے
امت مسلمہ کی بیٹی اور پاکستان کی آبرو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس نے اس حوالے سے سفارشات مرتب کرکے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کو بھجوادی ہیں۔ ٹاسک فورس نے تجویز دی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلہ کا معاہدہ کرلیا جائے تو اس کے تحت عافیہ صدیقی کو واپس لایاجاسکتا ہے۔عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق عافیہ کی رہائی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ 5برس قبل9نومبر2008ء کو میاں نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے خط لکھا تھا۔ آج تاریخ نے انہیں تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے کا موقع دیا ہے۔ جو کام یوسف رضا گیلانی نہیں کرسکے ، اسے وہ اپنی حکومت کے ذریعے کرواکر پاکستان کے 18کروڑ عوام کے دل جیت سکتے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں ٹیکساس کی کارزدیل جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر حملے کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ عافیہ صدیقی کی وکیل ٹینا فوسٹر کے مطابق ٹیکساس میں امریکی فوجی ادارے میں قائم جیل میں قید عافیہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کیاگیا جس کے نتیجے میں وہ لہولہان ہوگئیں جس کے بعد انہیں طبی امداد دی گئی۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اہل خانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔آج دنیا پر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ اپنے آپ کو مہذب ملک کہلوانے والا امریکہ کس قدر”ظالم “ہے اور وہ اپنی قید میں مسلم خواتین کے ساتھ کیا ذلت آمیز اور شرمناک سلوک روارکھ رہا ہے۔اب ویسے بھی امریکہ 2014ء کے اواخر تک افغانستان سے اپنا بوریا بستر لپیٹ رہا ہے۔”دیر آید درست آید“ہمارے موجودہ حکمرانوں کو ہی قوم کی بیٹی کے ساتھ انسانیت سوز اور اذیت ناک سلوک پر اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی فوری رہائی کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ریمنڈ ڈیوس امریکہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے توپھر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ سے باعزت رہا کیوں نہیں کرایا جاسکتا؟
تازہ ترین