• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بس اڈوں کی شہر سے منتقلی کیخلاف درخواست پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ سے جواب طلب

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے اندرون ملک چلنے والی بس اڈوں کی منتقلی کے خلاف درخواست پر 11 اکتوبر کو سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ سے تفصلی جواب طلب کرلیا ہے۔ جمعہ کو بس اڈوں کی کراچی سے باہر منتقل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی تو عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ بس اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے پر تکلیف کیا ہے؟ سکھر، دادو اور لاڑکانہ اور دیگر سے کراچی آنے والوں کو مخصوص اڈوں پر کیوں نہیں پہنچایا جاتا؟ ٹرانسپورٹر اختر سعید خان نے موقف اختیار کیا۔ بس اڈے شہرسے باہرشفٹ ہونے پر عوام کو500سے ایک ہزارروپے تک اضافی اخراجات برداشت کرنا ہونگے اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے اخراجات بڑھ گئے ہیں،عوام اضافی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ عدالت عالیہ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر شہر میں جنرل بس اسٹینڈ ہوتا ہے، کراچی میں کیوں نہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ کراچی میں سرکاری بس اسٹینڈ نہیں ہے البتہ شہر سے باہر تین مخصوص بسیں صوبائی حکومت کی معاونت سے چلائی جارہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ مختلف علاقوں سے بس اڈے شہر سے باہر کیوں منتقل کیے گئے۔ وکیل سرکار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹریفک جام کے مسائل کم کرنے کے لیئے بس اڈے شہر سے باہر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا ۔عدالت عالیہ نے کہا کہ شہریوں کی پریشانی کا اندازہ آپ کو نہیں؟کیا صوبے میں بسیں چل رہی ہیں یا پابندی ہے؟ ٹرانسپورٹر اختر سعید نے کہا کہ بسیں چل رہی ہیں پابندی ختم کردی گئی ہے بس اڈے شہر کے اندر جیسے چل رہے ہیں سرکاری طورپرجنرل بس اسٹینڈ کی تعمیر تک اسطرح بس چلانے کی اجازت دی جائے۔عدالت نے مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین