• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 کروڑ لوگ 2 برسوں میں غربت کی لکیر سے نیچے گئے، مزدور رہنما


کراچی (ٹی وی رپورٹ )جیو کے مارننگ شو’’ جیوپاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مزدور رہنما ناصر منصور نے کہا کہ دوکروڑ سے زائد لوگ گزشتہ دوبرسوں میں غربت کی لکیر سے نیچے گئے،چیئرمین کسان فائونڈیشن محمود بخاری نے کہا کہ کسان مہنگائی سے پریشان تو تھے لیکن حکومت نے بروقت کسان کو اچھے ریٹ دیئے،صدر پی پی اے ڈاکٹر جمال رضا نے کہاکہ گزشتہ کچھ دنوں میں کورونا کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔خدشہ تھاکہ ڈیلٹاویرینٹ تباہی پھیلائے گا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چیزیں قابو میں رہیں۔ مزدور رہنما ناصر منصور نے کہا کہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق پچھلے تین برسوں میں خط غربت سے نیچے جانے والوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔تقریباً دوکروڑ سے زائد لوگ گزشتہ دوبرسوں میں غربت کی لکیر سے نیچے گئے ہیں ۔ پاکستان کی چالیس فیصد آبادی غربت کی لائن سے نیچے جا چکی ہے۔دنیا میں روزانہ دو ڈالر سے کم آمدن والا شخص خط غربت سے نیچے چلا جاتا ہے۔پاکستان میں اسی فیصد ورکنگ کلاس دو ڈالر سے کم کماتی ہے۔اسد عمر خود اعتراف کر چکے ہیں کہ اب تک تقریباً کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔حکومت گلی محلوں میں زمینی حقائق دیکھے تو پتہ چلے کہ کس طرح غربت اور بے روزگاری کا عفریت پھیلا ہوا ہے۔قوت خرید میں اضافے کا دعویٰ غلط ہے۔آٹا، چینی ، گھی، سمیت تمام اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔پاکستان میں خطے میں سب سے زیادہ گیارہ سے تیرہ فیصد مہنگائی ہے۔ انڈیا اور بنگلہ دیش میں مہنگائی 5سے ساڑھے پانچ فیصدہے۔چیئرمین کسان فاؤنڈیشن محمودبخاری کا کہنا تھاکسانوں کو دوبرسوں میں بہت فائدہ ہوا ہے۔حکومت نے گندم میں پانچ سو روپے کے اضافے کا اعلان کیا تھا جو کسان کو ہی ملا ہے۔کسان کو گندم ،گنا، مکئی ، چاول میں تقریباًبیس سے پچیس ہزار فی ایکڑ اضافی ملا ہے۔انڈیا سمیت دنیا بھر میں حکومتیں کسان کو سبسڈی دیتی ہیں اس کا حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں۔مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور لوگ اس سے بہت پریشان ہیں۔کسان مہنگائی سے پریشان تو تھے لیکن حکومت نے بروقت کسان کو اچھے ریٹ دیئے۔حکومت سے مطالبہ ہے گنے کا ریٹ ڈھائی سو روپے فی من ہونا چاہیے۔ صدر پی پی اے ڈاکٹر جمال رضا نے کہاکہ گزشتہ کچھ دنوں میں کورونا کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔خدشہ تھاکہ ڈیلٹاویرینٹ تباہی پھیلائے گا لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چیزیں قابو میں رہیں۔پاکستان میں کورونا ویکسی نیشن کی شرح ابھی تک گیارہ فیصدتک ہے جو بہت کم ہے۔لوگوں کو چاہیے زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کرائیں تاکہ وباء سے محفوظ رہیں۔بچوں میں کورونا بڑوں کی نسبت کم خطرناک ہے۔ڈیلٹا قسم کے کیسز بچوں میں بھی پائے گئے ہیں۔ملک میں دو سو سے زائد بچے کورونا کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔زیادہ ویکسی نیشن سے کورونا کے پھیلاؤ کی شرح میں کمی آئے گی۔

تازہ ترین