• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

TCP، تاخیر سے گندم اور چینی خرید کر اربوں روپے ضائع کئے، شمس الاسلام


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر کے سی سی آئی شمس الاسلام نے کہا کہ ٹی سی پی نے عالمی مارکیٹ سے تاخیر سے گندم اور چینی خرید کر اربوں روپے ضائع کیے ہیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ادارے بھی غیرجانبدار ہونے کی کوشش کررہے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت خود ہی اپنی اپوزیشن ہے۔

نائب صدر کے سی سی آئی شمس الاسلام نے کہا کہ ای سی سی نے سال کی ابتداء میں ہی چینی اور گندم کی درآمد کا پلان کرلیا تھا، ٹی سی پی نے چینی کی درآمد کیلئے کئی دفعہ ٹینڈرز جاری کیے لیکن انہیں مسترد کرتی رہی حالانکہ اس وقت مارکیٹ میں قیمت 450ڈالرز تھی، ٹی سی پی نے 560ڈالرز پر پہلا ٹینڈر دیا اس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی قیمتیں بڑھ گئیں،تسلسل کے ساتھ ٹینڈرز مسترد کیے جانے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 

شمس الاسلام کاکہنا تھا کہ مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی دو وجوہات ہیں، ایک وجہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعہ مارکیٹ سے زیادہ نرخوں پر خریداری اور دوسری وجہ درآمد کیلئے ٹی سی پی کو شامل کرنا ہے، بزنس کرنا حکومت کا کام نہیں ہے بیوروکریٹس کاروبار کے فیصلے نہیں کرسکتے ہیں۔

ٹی سی پی نے عالمی مارکیٹ سے تاخیر سے گندم اور چینی خرید کر اربوں روپے ضائع کیے ہیں، ٹی سی پی اور یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا مگر پی ٹی آئی حکومت نے اربوں روپے فنڈز دے کر بحال کردیا۔ شمس الاسلام نے کہا کہ بیوروکریٹس کسی مقصد کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کیلئے چینی مارکیٹ سے زیادہ قیمت پر خرید رہے تھے۔

حکومت گندم اور چینی کی خریداری تاخیر سے کرتی ہے مگر اعلان پہلے کردیتی ہے اس وجہ سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، پاکستان جب بھی عالمی مارکیٹ میں ٹینڈر دیتا ہے تو قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جب خریداری کرلیتا ہے تو قیمتیں نیچے آجاتی ہے، درآمدات میں سرکاری اداروں کی مداخلت رہے گی تو نالائقی، کمیشن اور کرپشن ہوتی رہے گی۔ 

شمس الاسلام کا کہنا تھا کہ گندم کی طرح گنے کی پیداوار بھی اچھی ہوئی ہے لیکن چینی کی قیمتیں اوپر ہی جارہی ہیں، جب تاجر دیکھتے ہیں کہ حکومت مہنگی چینی درآمد کررہی ہے تو ملک میں قیمتیں بڑھادیتے ہیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت خود ہی اپنی اپوزیشن ہے، حکومت کا لہجہ اور اقدامات اپوزیشن جیسے ہی ہیں، حکومت کی خوش قسمتی کہ اپوزیشن کی کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی ہے، اپوزیشن کے تمام تر دعوے ، وعدے اور چیلنج ہوا میں اڑگئے ہیں، اپوزیشن کے دھڑوں میں بٹ جانے سے حکومت کو نفسیاتی تقویت ملی ہے، حکومت کا دارومدار اپوزیشن کی نالائقی پر جبکہ اپوزیشن کا دارومدار حکومت کی نالائقی پر ہے۔ 

مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ حکومت چومکھی لڑرہی ہے ہر کام چوپٹ کرنا چاہتی ہے، حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگانا چاہتی ہے، حکومت کے اس ایڈونچر میں کچھ ایسا ہوسکتا ہے کہ سب تلپٹ ہوکر رہ جائے، حکومت آئندہ پانچ سال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

حکومت خود کو جتنا مضبوط ظاہر کررہی ہے حقیقت میں اتنی طاقتور نہیں ہے، پی ایم ڈی اے پر سول سوسائٹی، میڈیاتنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی مزاحمت کے بعد حکومت پیچھے ہٹی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ شہباز شریف کو کسی طرح الیکشن سے پہلے نااہل قرار دیدیا جائے۔ 

سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی منتخب وزیراعظم اپنے پانچ سال مکمل نہیں کرسکا ہے، ہر حکومت کا چوتھا سال اہم ہوتا ہے بلکہ تیسرے سال کے آخر میں ہی معاملات شروع ہوجاتے ہیں۔

حکومت کے ساتھ تمام ادارے کھڑے ہیں ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انہیں اس طرف سے کوئی خطرہ ہوگا، حکومت اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ باقی تمام اداروں الیکشن کمیشن، عدلیہ، بار کونسلوں، میڈیا کے ساتھ سینگ اڑائے بیٹھی ہے، حکومت اگلے الیکشن سے قبل الیکشن کمیشن ، عدلیہ اور میڈیا پر دباؤ بڑھانا چاہتی ہے۔

عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ عوامی سروے میں پنجاب حکومت سے خوش اور ناخوش افراد کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں ہے، پنجاب حکومت چاہے تو اپنی کارکردگی بہتر بنا کر اس فرق کو ختم کرسکتی ہے، پنجاب حکومت کی کارکردگی اپنی جگہ مگر ان کا تاثر بہت خراب ہے۔

اگلے الیکشن کیلئے حکومت کے ذہن میں جنوبی پنجاب کے حوالے سے کچھ چیزیں ہیں، کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ادارے بھی غیرجانبدار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔

تازہ ترین