• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلز میں متبادل مائوں کی خدمات حاصل کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

لندن (پی اے) انگلینڈ اور ویلز میں متبادل مائوں کی خدمات حاصل کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔ نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں ان خواتین کی خدمات حاصل کرنے والےوالدین کی تعداد تقریباً چار گنا بڑھ گئی ہے، جو کسی اور عورت کی خاطر مصنوعی تخم ریزی کے ذریعے نُطفہ قبول کرتی ہیں۔ والدین کے احکامات، جن کے ذریعے متبادل مائوں کو استعمال کرتے ہوئے والد کی قانونی حیثیت تبدیل ہوجاتی ہے، وہ 2011 میں 117 سے بڑھ کر 2020 میں 413 ہو گئے۔ دو تہائی درخواست دہندگان مخلوط جنسی جوڑے ہیں، جن کی عمریں اکثر 30 یا 40 کی دہائی میں ہوتی ہیں۔ یہ رپورٹ یونیورسٹی آف کینٹ اور مائی سروگیسی جرنی کی تیار کردہ ہے جو ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ یہ تنظیم متبادل مائوں کی خدمات حاصل کرنے کے خواہش مند مطلوبہ والدین کی مدد کرتی ہے۔ یہ عمل اس وقت ہوتا ہے جب ایک عورت دوسرے جوڑے یا فرد کے لئے حاملہ ہو۔ زیادہ تر کیسز میں اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی صحت کی وجوہات کی بنا پر خود حمل نہیں کر سکتا یا اس وجہ سے کہ وہ ہم جنس مرد ہیں۔ یہ زیادہ عام ہوتا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں متبادل مائوں سے متعلق قانون جو 1985 سے نافذ ہے، پرانا ہوگیا ہے جو متبادل ماں اور خواہش مند والدین دونوں کو کمزور بنا دیتا ہے۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ بچہ پیدا ہونے پر متبادل ماں کو قانونی ماں سمجھا جاتا ہے، چاہے وہ جینیاتی ہو یا کسی بھی معاہدے کے تحت ماں بنی ہو۔ متبادل ماں کی خدمات حاصل کرنے کے لئے اشتہار دینا غیر قانونی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب تک خاندان یا دوست پیش کش نہ کریں، مطلوبہ والدین میچ تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کر سکتے ہیں۔ غیر منافع بخش تنظیموں اور سوشل میڈیا سائٹس کا کہنا ہے کہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ زیادہ لوگ اپنی خدمات استعمال کرتے ہوئے متبادل ماں اور والدین بننے میں مدد کریں گے۔ برطانیہ میں متبادل مائوں کو استعمال کرنے کے انتظامات سروگیسی ارینجمنٹ ایکٹ 1985 اور ہیومن فرٹیلائزیشن اینڈ ایمبریولوجی ایکٹ 2008 کے ذریعے منظم ہوتے ہیں۔ امریکہ میں تجارتی بنیادوں پر متبادل مائوں کا استعمال بہت سی ریاستوں میں قانونی ہے لیکن اس پر بہت زیادہ رقم خرچ ہو سکتی ہے۔ این ایچ ایس متبادل مائوں کے انتظامات کے لئے فنڈ نہیں دیتا۔ این ایچ ایس اب متبادل مائوں کے ذریعے بچہ کی پیدائش کے لئے برطانیہ کی چار اہم تنظیموں کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کرتا ہے ، ان میں کوٹس، برائلنيٹ بگننگ، مائی سرسروگیسی جرنی اور سروگیسی یوکے شامل ہیں، تاہم اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں مختلف عدالتی نظام موجود ہیں۔محکمہ صحت کی رہنمائی صرف انگلینڈ اور ویلز پر لاگو ہوتی ہے۔ امریکہ میں، جہاں متبادل مائوں کا استعمال زیادہ عام اور انتہائی باقاعدہ ہے، مطلوبہ والدین بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی پیدائش کا سرٹیفکیٹ لے سکتے ہیں اور متبادل ماں کو ہزاروں پاؤنڈ کی ادائیگی عام ہے۔ برطانیہ میں تجارتی بنیاد پر متبادل ماں کا استعمال غیر قانونی ہے، لہٰذا کوئی تیسرا فریق لوگوں کے مماثل ہونے سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ غیر منافع بخش تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اوسط اخراجات 12000 پونڈز سے 20000 کے درمیان ہیں لیکن اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ سکاٹش لاء کمیشن کے ساتھ ساتھ انگلینڈ اور ویلز کے لاء کمیشن سے اس پر نظرثانی کرنے کو کہا گیا ہے۔ محکمہ صحت اور سماجی دیکھ بھال کے ترجمان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ متبادل مائوں کا استعمال خاندانوں کے لئے ایک اہم آپشن ہے اور ہم قانون سازی میں اصلاحات لانے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ متبادل مائوں اور مطلوبہ والدین کے لئے مزید بھروسے کو یقینی بنایا جا سکے۔ لا کمیشن متبادل مائوں کے استعمال پر ایک آزاد جائزہ لے رہا ہے، جو 2022 میں ختم ہونے والا ہے۔
تازہ ترین