• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گاوٴں کی سڑک پر ایک جنازہ جا رہا تھا جس کے ساتھ 40پچاس افراد چل رہے تھے ، جنازہ کے ساتھ ایک نوجوان اور اس کے ساتھ ساتھ کتا بھی چل رہا تھا۔ جوں جوں جنازہ قبرستان کی طرف بڑھتا اس نوجوان کے پیچھے ایک لمبی قطار بھی بڑھتی جا رہی تھی ۔ قطار میں اکثریت نوجوانوں کی تھی جو بڑے سکون سے قطار میں جارہے تھے ۔ جوں ہی جنازہ قبرستان پہنچا تو کسی نے آواز لگائی چونکہ اکثریت راستے میں شامل ہوئی ہے لہٰذا نماز جنازہ دوبارہ پڑھائی جائے ۔ مولوی صاحب نے باآوازِ بلند نمازجنازہ پڑھائی، جب جنازے کو دفنایا گیا تو لوگوں نے دیکھا کہ نوجوان اس کتے کو پکڑنے کے لئے ٹوٹ پڑے، کتا بھی گھبرا کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگا ۔ اس گھبراہٹ میں اس نے کئی نوجوانوں کو کاٹ بھی لیا مگر نوجوان اس کو پکڑنے میں آپس میں الجھ پڑے۔ ایک آدھ کا سر پھٹا دیکھتے ہی دیکھتے ڈنڈے اور سریے نکل آئے ہر طرف خون بکھر گیا ۔ لوگوں نے جنازے کے ساتھ چلنے والے نوجوان سے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے یہ سب کیوں پہلے قطار میں چل رہے تھے اُس نے بتایا کہ یہ نوجوان میرے پاس آ کر پوچھتے تھے کہ کس کا جنازہ ہے ۔ میں نے بتایا کہ یہ میری ساس مرحومہ کا جنازہ ہے وہ پوچھتے کہ کیسے انتقال ہوا تھا تو میں نے بتایا کہ اس میرے کتے نے ان کو کاٹ لیا تھا وہ افسوس کر کے کہتے کہ کیا تم ایک دن کے لئے یہ کتا ہمیں دے سکتے ہو ۔ میں ان سے کہتا کہ میرے پیچھے آجاوٴدے دوں گا۔ اس طرح یہ قطار میں لگتے گئے ، جب جنازہ کی نماز دوبارہ پڑھائی گئی تو قطار ٹوٹ گئی ۔ ہر کوئی اس کتے کو لے جانے کی جلدی میں تھا اُس پر ہر دعویدار کہہ رہا تھا کہ میں سب سے آگے تھا میرا کتا ان کو کاٹ کاٹ کر پاگل ہو کر بھاگ گیا۔
ایسا ہی ایک واقعہ ساس صاحبہ کا اور سن لیں موبائل ٹیلیفون کی گھنٹی بجی دوسری طرف سے آواز آئی میں فلاں ڈاکو بول رہا ہوں اگر تم خیریت چاہتے ہو تو ہم نے تمہاری ساس کو اغوا کر لیا ہے ۔ تم 10لاکھ روپے لے کر خاموشی سے فلاں جگہ پر پہنچ جاوٴ ورنہ ہم تمہاری ساس کو قتل کر کے اس سنسان ویرانے میں ڈال جائیں گے ۔ موبائل سننے والے نے بڑے اطمینان سے پوچھا کہ میرا موبائل نمبر تمہیں کس نے دیا ہے ۔ اُس ڈاکو نے بتایا کہ تمہاری ساس نے بتایا ہے کہ تمہارے سسر کے مرنے کے بعد ساری جائیداد تمہارے پاس ہے اور تم ان کا بہت خیال رکھتے ہو لہٰذا اب تم جلدی سے رقم لے کر اس جگہ پر پہنچو، ورنہ…قبل اس کے کہ ڈاکو اپنی بات مکمل کرتا موبائل سے جواب ملا ،ڈاکو اگر تم سچے ہو تو اپنے وعدے پر قائم رہنا یہ کہہ کر دوسری طرف سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
اب تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھئے ، ایک نوجوان نے اپنی ایک ماہ کی نو بیاہتا بیوی کو تھپڑوں سے خاطر کر کے طلاق دے کر اس کی ماں کے گھر بھجوا دیا۔ وجہ یہ تھی کہ اس کی بیوی نے اس کی ماں کے ایک ماہ میں ہونے والے ظلم سے آگاہ کر دیا تھا ۔ گویا اُس نے اِس کی ماں کی شکایت کیوں لگائی ، ہم سب عام طور پر اپنی اپنی ساس پر لطیفے گھڑتے رہتے ہیں مگر اپنی ماں یعنی لڑکی کی ساس کے ظلم بھی سننا گوارا نہیں کرتے ۔ ہم کو اس سے اجتناب کرنا چاہئے ۔ میں ایک اور اپنے دوست کا حقیقی واقعہ سنا دوں ، وہ دوست اپنے ایک وزیر دوست سے ملنے گیا جو بہت کرپٹ تھا۔ بغیر رشوت لئے اپنے دوست یا گاوٴں والوں کا بھی کام نہیں کرتا تھا ، بہت ظالم بھی مشہور تھا۔ پہلے تو اس وزیر دوست نے گلہ کیا کہ اتنے دن اس سے ملنے کیوں نہیں آیا۔ میرے دوست نے بہانہ بنا کر جان چھڑا لی۔ پھر وزیر دوست پوچھنے لگا کہ یار سچ سچ بتانا کہ لوگ میرے متعلق کیا کہتے ہیں۔ دوست چونکہ تھوڑا بہت چہیتا اور منہ پھٹ تھا کہنے لگا یار ہر کوئی تمہاری شکایتیں اور تمہیں برا بھلا کہہ رہا تھا ۔ وزیر صاحب بڑی ڈھٹائی سے ہنسے اوربولے اس طرح تو میں جنت کا حقدار ہو گیا ہوں ۔ سارا گاوٴں میری غیبت جو کر رہا ہے۔
رمضان کی مناسبت سے ایک نصیحت بھی حاضر ہے ۔ ایک فقیر بھرے بازار میں سر جھکائے جائے نماز پر بیٹھا دعاوٴں میں مشغول تھا ۔ کسی گزرنے والے نے پوچھا بابا کیا کر رہے ہو ، فقیر بولا انسانوں اور اللہ کا معاملہ طے کرا رہا ہوں ، اللہ تو تیار ہے مگر انسانوں کے پاس اس کی طرف لوٹنے اور عبادت کے لئے وقت ہی نہیں ہے، کیا کروں کیسے یہ طے ہوگا۔ پھر کچھ عرصے کے بعد اُسی فقیر کو جائے نماز بچھائے قبرستان میں دیکھا ، گزرنے والے نے پوچھا کہ اس ویرانے میں کیا کر رہے ہو ۔ فقیر نے کہا کہ بندے اور اللہ کا معاملہ طے کرانے میں لگا ہوں ۔ انسان تو تیار ہے مگر اللہ کہتا ہے کہ اب دیر ہو گئی ہے ، یہ قبر میں پہنچ چکا ہے ، اب اللہ تیار نہیں ہے۔
ذرا سوچئے اس میں کیا پیغام چھپا ہے رمضان المبارک اپنی پوری تابانیوں کے ساتھ ہم پر جلوہ گر ہے ۔ پھر ہم کیوں اس قیمتی وقت کو کھونے کے درپے ہیں۔ اب بھی وقت ہے ہم سب مل کر سوچیں ، ہم بحیثیت مسلمان پہلے کہاں تھے اور آج کہا ں جا پہنچے ہیں اور ہم کو برا کہنے والے اپنی برائیوں کو ختم کر کے آج دنیا پر راج کر رہے ہیں۔
تازہ ترین