• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کے عہدوں کے لیے درخواستوں کی جانچ شروع نہ ہوسکی

کراچی(سید محمد عسکری) محکمہ بورڈز و جامعات نے دوماہ گزرنے کے باوجود تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کے عہدوں کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی چانچ کا عمل شروع نہیں کیا ہے ۔ سابق سیکریٹری قاضی شاہد پرویز کے دور میںسندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکریٹری کے عہدوں کے لیے اشتہار دیا گیا تھا جس میں چار سو سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں جب کہدرخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ 22 جولائی تھی۔ تاہم 2 جولائی کوقاضی شاہد پرویز کوسیکریٹری داخلہ بنادیا گیا جس کے بعد زابسٹ کو یونیورسٹی بنانے پر اعتراض کی بنیاد پرہٹائے جانے والے سیکریٹری لاء منصور عباسکو سیکریٹری بورڈز و جامعات بنادیا گیا تاہم اس دوران نہ تو چئیرمین بورڈز کے انٹرویوز ہوئے نہ ہی ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کےعہدوں کے لیے موصول شدہ درخواستوں کی جانچ کا عمل شروع ہوااور تو اور پہلی مرتبہتلاش کمیٹی کی خودمختاری ختم کرکے اسے چئیرمین بورڈز کے انٹرویوز کرنے سے روک دیا۔تاکہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں میرٹ کے بجائے مرضی کے سفارشی چیئرمین، سیکریٹریز اور ناظم امتحانات مقرر کرسکے۔ محکمہ بورڈز و جامعات نے میرٹ پر تقرری کے بجائے اب سائن ٹو ورک کی اصطلاع متعارف کراکے سفارشی تبادلوں و تقرریوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس کے لئے تمام عدالتی احکامات کو بھی بھلا دیا گیا ہے خود محکمہ بورڈز کبھی جونیئر ڈینٹسٹ کو کنٹرولر تو کبھی بلدیہ کے ملازم کو سیکریٹری مقرر کردیتا ہے۔محکمہ بورڈز و جامعات نے تلاش کمیٹی کے امور میں مداخلت کرتے ہوئے 5؍ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدوں کیلئے ہونے والے انٹرویوز رکوا رکھے اور انٹرویو کی نئی تاریخیں نہیں دی جارہی ہیں۔ جنگ نے سیکریٹری بورڈ و جامعات منصور عباس رضوی سے موقف لینے کی بہت کوشش کی انھیں وٹس آپ بھی کیامگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔

تازہ ترین