• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگلات کا کٹائو جاری ‘ ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں جنگلات کاتیزی سے کٹائو جاری ،ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، قدرتی آفات اور تباہی سے بچنے کیلئے سالانہ 1.5 ٹریلین سے دو ٹریلین درخت لگانے کی ضرورت ہے،اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں درختوں کے بے دریغ کٹائی کے باعث سالانہ ستائیس ہزار سیکٹر اراضی بنجر ہورہی ہے جبکہ سالانہ ستر ہزار ایکڑ جنگلات ختم ہورہے ہیں جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں اس وقت پاکستان میں جنگلات پانچ فیصد پر موجود ہیں جس میں قدرتی جنگلات سمیت زرعی اراضی پر موجود جنگلات بھی شامل ہیں بد قسمتی سے پاکستان میں جنگلات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کی بجائے روز بروز کمی ہورہی ہے تاہمدوسری جانب وزیر اعظم بلین ٹری سونامی کے تحت ملک کے طول و عرض میںبڑی تعداد میں درخت و پودے لگائے جارہے ہیں جو کہ احسن اقدام ہے ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کل رقبے کے محض 2.1 فیصد پر جنگلات موجود ہیں جو ماحول کیلئے انتہائی خطرناک ہے جنگلات زمین کا زیور ہیں جس میں اضافے کیلئے حکومت سمیت معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا جنگلات کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک میں زمین کے کل رقبے کا کم از کم ایک تہائی 25فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا انتہائی ضروری ہے قابل افسوس امر یہ ہے کہ صوبہ بلوچستان میں جنگلات کو سنگین خطرات ہیں زیارت میں قدیم صنوبر کے جنگلات کو متبادل ایندھن کیلئے کاٹا گیا جبکہ صوبے میں معمول سے کم بارشیں ہونے کی وجہ سے قدرتی چراگاہیں ہیں بھی ختم ہوتی جارہی ہیں جس کی وجہ سے مویشیوں کیلئے خوراک بھی نایاب ہوتی جارہی ہےضرورت اس امر کی ہے کہ بڑی تعداد میں درخت لگائے جائیں -
تازہ ترین