• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری۔۔۔ابرار حسین
بولٹن کویہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے پاکستانی کشمیری نژاد باکسر عامر خان قومی سطح پر ابھرے اور پھر عالمی شہرت ملی، بولٹن ہو یا لوٹن عامر خان اور عتیق ملک ایڈووکیٹ جیسے نوجوان کمیونٹی کا امیج بہتر بنانے میں اپنا بھرپو ر کردار ادا کر رہے ہیں آج کی ڈائری عتیق ملک ایڈووکیٹ کی کامیابیوں کی نظر ہے، قارئین 2014 کا یہ ایسا دستاویزی پروگرام تھا جس میں پہلی بار کسی تھانے میں کیمرہ لیے پولیس اور کریمنل ڈیفنس کے وکلاء کے درمیان قتل کے کیس کے دوران کیا جرح ہوتی ہے ،کی فلم بندی کی تھی ،یہ پروگرام جیسا کہ ہماری یادوں کے دریچوں میں ابھی بھی تازہ ہے ہر طرف اس کی دھوم مچ گئی تھی ،یہ ڈاکو منٹری جسے بین الاقوامی پذیرائی ملی تھی برطانیہ، فرانس اور آسٹریلیا میں ٹی وی پر دکھائی گئی اور اسے بافٹا (برٹش اکیڈمی فلم اینڈ ٹیلی ویژن ایوارڈز) کے لیے نامزد کیا گیاتھا، یہ پروگرام 24 گھنٹے پولیس کی تحویل کے نام سے چلایا گیا تھا اور یہ دکھایا گیا تھا کہ لوٹن کے وکیل عتیق ملک نے کیس کیسے جیتا تھا، لوٹن سے جنگ کے شہزاد علی نے یہ درست لکھا ہے کے اس پروگرام سے قانونی دنیا اور اس سے متعلق سٹیک ہولڈرز میں عتیق ملک ایڈووکیٹ کی شہرت کو گویا چار چاند لگ گئے تھے اور یہ عتیق ملک ایڈووکیٹ کی لبرٹی لا فرم کا بہت اچھا امیج بھی ہے اس کے بعد سے عتیق ملک مجموعی طور پر اس پروگرام میں تین بار دکھائے گئے تھے ہر بار قتل کے مقدمات میں جیت عتیق ملک ایڈووکیٹ اور ان کی ٹیم کے حصے میں آتی رہی ، ہمارے خیال میں اس سے صرف لوٹن کی پاکستانی کشمیری کمیونٹی ہی نہیں بلکہ برطانیہ بھر میں ہم لوگوں کو اپنا امیج بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے، عتیق ملک ایڈووکیٹ کمیونٹی نوجوان نسل کے لئے ایک نہایت مثبت رول ماڈل کے طور پر ابھر رہے ہیں اور اب یہ اطلاعات مزید خوش آئند ہیں کہ عوامی مطالبے کی وجہ سے چینل 4 نے دوبارہ عتیق ملک ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ جب وہ اپنا کوئی کیس تیار کر رہے ہوں تو انہیں ایک بار پھر ان کو فالو کرنے دیں اور فلم بندی کی اجازت دی جائے۔ اب ایک بالکل نیا واقعہ بن گیا ہے جو چینل پر 4 اکتوبر 2021 کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا اور پہلی بار کسی فلم کے عملے کو پولیس وکلاء اور عتیق ملک اور ان کی ٹیم کس طرح پیروی کرتی ہے دونوں کو پیش کیا جائے گا کہ جب وہ اپنا کیس بناتے ہیں۔ یہ پروگرام برطانیہ کے بعد اور آسٹریلیا میں بھی دکھایا جائے گا۔ اس سے یقینی طور پر کمیونٹی نوجوان نسل کو مزید قانون جیسے مقدس پیشے میں جانے کی حوصلہ افزائی ہوگی یہ وہی مقدس پیشہ ہے جسے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے اپنایا تھا، واقعی عتیق ملک ایڈووکیٹ اور عامر خان جیسے نوجوان ہی ہمارے حقیقی ہیرو ہیں اور برطانیہ کی نوجوان پاکستانی کشمیری نسل کے لئے رول ماڈل ہیں جو کہ برطانیہ میں مختلف میدانوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں، عتیق ملک کے متعلق نمائندہ جنگ لوٹن کی پچھلی رپورٹس کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ عتیق ملک ایڈووکیٹ برطانیہ میں جنوبی ایشیاء سے متعلق وکلاء کی تنظیم کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں اور برطانیہ میں ان کی لبرٹی لا فرم کا معتبر نام ہے، عدلیہ میں اقلیتی ججز کی تعیناتیوں کے حوالے عتیق ملک ایڈووکیٹ کے تحفظات بھی پچھلے دنوں سامنے آئے ہیں، آپ سوسائٹی آف ایشین لائرز (ایس اے ایل) برطانیہ کے سیکرٹری بھی ہیں، عتیق ملک ایڈووکیٹ کے خیالات اور تاثرات کو موقر روزنامہ دی گارڈین اور ہفت روزہ ایسٹرن آئی نے بھی شائع کیا، انہوں نے کمال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے برطانیہ میں ایشیائی اور سیاہ فام وکیلوں کی عدلیہ میں تقرریوں میں بعض مبینہ خفیہ رکاوٹوں پر تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بتانا، جائزہ لینے والوں کی رہنمائی کرنا کہ بعض اقلیتی لوگوں کو کیسے ٹھکرایا جائے، ہم نے پہلے کبھی کسی دوسری صنعت میں ایسا نہیں دیکھا،عدالتی تقرری کے لیے یہ کیوں ضروری ہے، اس متعلق بعض انکشافات پر ایسوسی ایشن ناخوش ہے اور وہ اس امر کے خواہاں ہیں کہ عدلیہ میں تقرریوں پر اقلیتی برادریوں کے خدشات کا ازالہ کیا جائے جنوبی ایشیائی وکلاء یہ جاننے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ججز کو یہ کیوں سکھایا جا رہا ہے کہ عدلیہ میں شامل ہونے کے لیے درخواست دینے والے امیدواروں کو کیسے ٹھکرا دیا جائے انہوں نے ایسٹرن آئی نیوز پیپر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ حاصل کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی کورٹ کے سینئر ججز اور دیگرجن سے کہا جاتا ہے کہ وہ جج بننے کے لیے درخواست دینے والے وکیل یا بیرسٹر کے بارے میں اپنی خفیہ رائے دیں اب ان کے پاس مسترد ہونے کا ایک سانچہ ہے۔ جس پر انصاف پسند لوگوں، وکیلوں اور بیرسٹروں نے اس صورتحال پر آوازیں بلند کرنا شروع کر دی ہیں جو جوڈیشل اپائنٹمنٹ کمیشن (جے اے سی) کے ذریعہ ججوں کو منتخب کرنے اور ان کی تشہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے_ عتیق ملک ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ یہ معاملہ انصاف اور انصاف کے حوالے سے سنجیدہ خدشات کو جنم دیتا ہے اقلیتی طبقات سے متعلق وکلاء کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کے ساتھ مساوی سلوک تو نہیں ہو رہااور ججوں کی تعیناتیوں کے عمل میں کسی بھی سطح پر ناانصافی کا شک نہیں ہونا چاہئے، واقعی پہلے بھی بہت سے محکموں میں اداراتی سطح پر نسل پرستی اور تعصب پایا جانے کی شکایات سامنے آتی رہتی ہیں مگر خود عدلیہ جس نے لوگوں کو انصاف پہنچانا ہوتا ہے اس کی ساکھ پر کوئی سوال اٹھنا مثبت عمل نہیں اسی باعث جنوبی ایشیاء سے متعلق وکلاء کی تنظیم ایک مہم چلا رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ برطانیہ کے اندر کسی بھی کمیونٹی سے متعلق کسی وکیل کو جج بننے کے عمل میں کسی خفیہ عمل کے ذریعے باہر نہ رکھا جا سکے بلکہ تعیناتیوں کا عمل شفاف ہو تاکہ کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے بلکہ اقلیتی برادریوں سے متعلق وکلاء کی تعداد بڑھانے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کے لئے اعلی پیمانے پر اقدامات اٹھائے جائیں ہم سمجھتے ہیں کہ عتیق ملک ایڈووکیٹ جیسے نوجوان جو باشعور بھی ہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں ان کی آواز کو برطانیہ کے ادارے نظر انداز نہیں کر سکتے چاہے عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ جب ایسے نوجوان کسی کام کے لئے کمربستہ ہو جائیں تو اداروں کو شفافیت اور ٹرانسپیرنسی اختیار کرنا ہی پڑے گی جب کہ ہمیں یہ جان کر مزید مسرت ہوئی کہ لوٹن کے عتیق ملک ایڈووکیٹ جو ہائی پروفائل کیسوں میں نمایاں نام کے طور پر ابھرے ہیں، آپ لوٹن میں مقامی سطح پر چیرٹی کاموں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں،اور کسی نمودونمائش سے ہٹ کر خدمت خلق میں مصروف ہیں، ان کے متعلق یہ پڑھ کر ہمیں برمنگھم کے چوہدری زمان علی مرحوم یاد آگئے جو بے لوث خدمت کے جذبات سے سرشار تھے۔ عتیق ملک ایڈووکیٹ نے بھی یقینی طور پر چوہدری زمان علی مرحوم کا خدمت خلق کا رستہ اپنایا ہے کہ مستحق افراد کی قانونی امور میں مدد ان کا اور ان کی فرم کا خاصہ ہے یعنی آپ اپنے انداز میں کمیونٹی کی خدمت کر رہے ہیں، برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی حکومتوں کے ان ادوار میں پبلک فنڈنگز ​​میں خاطر خواہ کٹوتیوں کی وجہ سے سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لئے اطلاعات کے مطابق عتیق ملک ایڈووکیٹ نے باقاعدگی سے امتیازی قانون اور عوامی حکام کے خلاف چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اپنا ایک تہائی حصہ فنانس مختص کرکے امداد جاری رکھی ہوئی ہے یہ ایک احسن کاوش ہے، مختصراً ہم سمجھتے ہیں کہ عتیق ملک ایڈووکیٹ جس طرح قانون کے شعبے کے علاوہ سماجی خدمات کو بھی اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں یہ اعلیٰ شخصیات کے اوصاف ہیں، ہمارے خیال میں اس نوجوان نے ابھی بہت آگے بڑھنا ہے کیونکہ کمیونٹی کو ایسے ہی نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے ۔
تازہ ترین