• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں بیروزگاری بڑھ گئی، بےکار افراد کی تعداد 16 فیصد ہے، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ، پڑھی لکھی خواتین بڑی تعداد میں بیروزگار

ملک میں بیروزگاری بڑھ گئی، بےکار افراد کی تعداد 16 فیصد ہے، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ


اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی میں پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس ( پائیڈ) نے بتایاکہ ملک میں مجموعی بے روزگار افراد کی شرح 16فیصد اور پڑھے لکھے افراد کی بے روزگاری کی شرح 24فیصد اور پڑھی لکھی خواتین میں بے روزگاری کی شرح 40فیصد ہے۔

ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، بڑی تعداد میں پڑی لکھی خواتین بے روزگار ہیں ، سینٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کا اجلاس سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے حکام نے بے روزگار افراد سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 16فیصد ہے ،اور یہ اعداد وشمار حکومت کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار سے مختلف ہیں ، حکومت کہ رہی ہےکہ ملک میں بے روزگار 6فیصد ہے۔

پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈویلپمنٹ کے مطابق ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد میں اضافہ ہواہے، پائیڈ حکام نے بتایا کہ بعض افراد ملازمت نہ ملنے کے باعث ایم فل میں داخلہ لےلیتے ہیں،ان افراد کے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہوتا اس لئے وہ مزید پڑھتے رہتے ہیں، 80فیصد طلبا بے روزگاری کے باعث داخلہ لے لیتے ہیں اور ان بے روزگار افراد کو کسی بے روزگاری کے ڈیٹا میں شامل نہیں کیا جاتا ، ملک میں 12کروڑ نوجوانوں اور گرایجویٹس کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے ملک میں بیروزگار افراد کے اعداد وشمار کے حوالے سے حکام سے مزید تفصیلات اور جامع رپورٹ طلب کر لی ۔قائمہ کمیٹی نے ملک میں ریلوے کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ریلوے کی تنخواہیں وزارت خزانہ دیتی ہے، ریلوے اپنے ادارے کو خود تنخواہ بھی نہیں دیتا۔سیکریٹری وزارت منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بتایا کہ چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل اور پروجیکٹس کو مکمل کرنے میں درپیش مشکلات کے حل کےلیے پاک چائنا کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

پائیڈ نے ملک میں بے روزگار ی میں کمی کےلیےتجویز پیش کی کہ پھیری والوں کے لیے قانون سازی کی جائےاور انہیں لائسنس جاری کیا جائے اس سے ملک میں دو کروڑ سے تین کروڑ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ دنیا بھر سے برعکس پاکستان میں یونیورسٹیاں ایچ ای سی کے متعارف کردہ بل کےذریعے رجسڑڈ کی جاتی ہیں جبکہ دنیا میں ایک چارٹر کے ذریعے یونیورسٹیاں رجسڑڈ ہوتی ہیں ۔

صرف اسلام آباد میں 40یونیورسٹیاں اور 40تربیتی ادارے ہیں ، حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پائیڈ کا مجموعی بجٹ 30کروڑ روپے ہے جس میں سے 90فیصد تنخواہوں کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے اب تک کی پائیڈ کی ریسرچ رپورٹس پر ہونے والے عملدرآمد سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔

تازہ ترین