• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مخلوقات پہ انسان کی برتری علم کی وجہ سے ہے۔ انسانوں کی ایک دوسرے پر برتری بھی علم کی وجہ سے ہے۔ آپ نے ایک راکٹ اڑا کر سینکڑوں کلومیٹر دور ایک ہدف پر مارنا ہے تو فزکس اور ریاضی سمجھے بغیر ایسا نہیں ہو سکتا۔ علم ہی کی وجہ سے بحری بیڑے سمندر پہ تیر رہے ہیں۔ غیر مسلم اقوام کے پاس یہی علم ہے، جس کی وجہ سے ان کے برتر جنگی جہاز مسلم سرزمینوں کوروند ڈالتے ہیں۔ آج جب کہ اسپیشلائزیشن کا دور ہے، آپ کو ہر علم کے ماہر ملیں گے لیکن آپ کو ایسا کوئی شخص نہیں ملے گا جو تمام علوم کی بنیادی چیزوں کو جانتا ہو۔ شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ نے فرمایا تھا : ہر علم میں سے کم از کم اتنا حاصل کرتے جائو، جتنا خدا کی شناخت کے لئے ضروری ہے۔ جو شخص کسی ایک علم میں مہارت رکھتا ہو لیکن دوسرے تمام علوم کی بنیادی چیزوں سے بھی واقف ہو تو وہ اس جہانِ رنگ و بو کی جتنی مکمل تصویر دیکھ سکتا ہے، عام لوگ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

علم کی مختلف شاخیں طرح طرح کے دلچسپ حقائق کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں۔اس علم کی ایک شاخ Earth Sciencesہے۔ اس میں زمین کی ظاہری شکل و صورت، اس کے سمندر، اس کی وادیاں، کور اور کرسٹ سمیت مختلف حصوں کی موٹائی، مٹی کے نیچے موجود معدنیات اور اس کی فضا پڑھائی جاتی ہے۔ جب آپ زمین میں موجود معدنیات، اس کی فضا میں موجود آکسیجن اور اس کے مقناطیسی میدان پڑھتے ہیں تو سمجھ آتا ہے کہ جانداروں کو زندہ رکھنے کے لئے اس زمین پر کیا کیا انتظامات کیے گئے ہیں۔

اسی طرح ایک علم فاسلز کا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ زمین پر زندگی نے جب جنم لیا۔ ارتھ سائسنز اور فاسلز کا مشاہدہ کرتے ہوئے زمین کی تاریخ کے بڑے حادثات کا علم بھی ہوتاہے۔ ماہرینِ ارض زمین پر موجود بڑے گڑھوں سے یہ اندازہ لگا لیتے ہیں کہ یہاں کوئی دم دار ستارہ یا بڑا شہابِ ثاقب گرا تھا۔ پھر وہ وہاں سے پتھروں، مٹی اور شیشے وغیرہ کے نمونے لے کر لیبارٹری میں تجربات کرتے ہیں۔ انہیں یہ معلوم ہوتاہے کہ گرنے والا جسم کتنا بڑا تھا۔ اس نے کتنی حرارت پیدا کی۔ کتنی تباہی پید اہوئی۔ سب سے اہم واقعہ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے کا ہے،ایک دم دار ستارہ جب میکسیکو میں آگرا تھا۔ اس دم دار ستارے کا قطر اندازاً دس کلومیٹر تھا۔ اس کے گرنے سے پیدا ہونے والا گڑھا 150کلومیٹر چوڑااور اس کی گہرائی 20کلومیٹر ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ وقت ایک عالمگیر ہلاکت (Mass Extinction)کا تھا، جس میں زمین کی 100 میں سے 75مخلوقات ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئیں۔انہی فاسلز کو دیکھ کر سائنسدان ارتقا کے نظریے تک پہنچے۔ دنیا بھر میں لاکھوں سائنسدان ان چیزوں پہ کام کرتے ہیں۔ ان کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ان سائنسدانوں میں ملحد بھی بے شمار ہیں لیکن سائنس ایک ایسی چیز ہے، جو بغیر ثبوت کے کچھ نہیں مانتی۔ جب آپ کسی سائنس کا مطالعہ کریں تو غیر متنازعہ چیزوں کو پڑھیں۔ فرق تجزیے میں ہوتاہے، حقائق میں نہیں۔

زمین پر زندگی کس کس شکل میں پائی جاتی ہے۔ زندگی کی مختلف اقسام کیسے ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔آپ یہ دیکھیں کہ جانداروں کا ایک دوسرے پر منحصر ہونا کس قدر دلچسپ ہے۔ کچھ جاندار یعنی پودے آکسیجن پیدا کر رہے ہیں۔ دوسرے ان آکسیجن پیدا کرنے والوں کو کھا رہے ہیں لیکن آکسیجن پیدا کرنے والوں کے پھلنے پھولنے کی رفتار اتنی تیز ہے کہ وہ ختم نہیں ہو رہے۔ پھر ان سبزی خور جانوروں پر گوشت خوروں کا منحصر ہونا لیکن سبزی خوروں کی نسل کا تیزی سے بڑھنا اور ان کا ختم نہ ہونا کتنا دلچسپ ہے۔ ہاتھی، اونٹ اوربھینسیں اگرگوشت خور ہوتیں تو صورتِ حال کتنی مختلف ہوتی۔ اونٹ اگر کتوں جیسی فطرت کے حامل ہوتے ؟ اسی طرح توانائی کی ایک قسم کو دوسری میں بدل کر استعمال کرنا کتنا دلچسپ ہے۔ ہم سورج سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ کوئلے، تیل او ر گیس کو جلا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ بلندی سے گرتے ہوئے پانی سے اور ایٹم کو توڑ کربھی۔ یہ سب چیزیں وہ ہیں کہ جنہوں نے انہیں جلدی سمجھ لیا، وہ دوسری قوموں سے آگے بڑھ گئے۔ امریکہ نے ایٹم توڑ نا سیکھ لیا اور دوسری جنگِ عظیم جیت گیا۔ پاکستان اگر ایٹم بم نہ بناتا تو بھارت اس کا وجود مٹا دیتا۔

اسی طرح سیاروں کا علم ہے۔ Planetary Scienceیا Planetology۔ اس میں آپ زمین اور دوسرے سیاروں کی تشکیل، ان کے چاند اور دیگر تفصیلات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ ان کی حرکت (Movement)کو سمجھے بغیر آپ کو دن او ررات کی سمجھ نہیں آسکتی۔ قرآن میں لکھا ہے کہ دن اور رات کے بدلنے میںاورآسمانوں اور زمین کی تخلیق میں عقل والوں کے لئے نشانی ہے۔ دن اور رات کا بدلنا کیا ہے۔ یہ زمین کی اس کے محور کے گرد گردش ہے۔زمین گھومتی رہتی ہے۔ اس کا جو حصہ سورج کی طرف ہوتاہے، اس پہ دن ہوتا ہے۔ زمین اپنے محور پر ایک طرف جھکی ہوئی ہے۔ چاند کا زمین سے ایک خاص فاصلہ ہے اور وہ زمین کے پانی کو متحرک رکھتا ہے۔ زمین کا اس طرح سے ایک طرف جھکائو موسموں پر اثر انداز ہوتاہے۔یہ سب علوم و فنون وہ ہیں، جنہیں پڑھ کر ہی اندازہ کیا جا سکتاہے کہ ہم کون ہیں اور یہاں اس زمین پر کیا کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس اگر زندگی یہاں تک محدود ہو کہ انسان اپنی ضروریات پوری کرتا رہے تو وہ تو جانوروں کی بھی پوری ہوتی ہیں۔ پھرہم میں اور ان میں کیا فرق؟قرآن کہتا ہے :’’ بھلا برابر ہو سکتے ہیں وہ لوگ جو جانتے ہیں اور وہ جو نہیں جانتے ؟‘‘ہم کیوں نہیں جانتے ؟ ہم جانتے کیوں نہیں؟

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین