واحد کے گھر میں سیکڑوں بوتلیں سجی تھیں۔
چھوٹی، بڑی، لمبوتری، تنگ گلے والی، بڑے منہ والی،
پانی کی، دوا کی، سوڈے کی، شراب کی۔
’’مجھے بوتلیں جمع کرنے کا شوق ہے۔‘‘
واحد نے مجھے اور منصور کو بتایا۔
وہاں سے ہم منصور کے گھر گئے۔
منصور کے گھر میں سیکڑوں ڈھکن سجے تھے۔
گول، چوکور، مستطیل، سوراخ والے، بغیر سوراخ کے،
قلم کے، بوتلوں کے، جار کے، ٹفن کے، دیگچیوں کے۔
’’مجھے ڈھکن جمع کرنے کا شوق ہے۔‘‘
منصور نے بتایا۔
پھر وہ دونوں میرے گھر آئے۔
ادھر ادھر دیکھ کر پوچھا،
’’اتنی ردّی کیوں جمع کی ہوئی ہے؟‘‘