• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا غلط فہمیاں دور اور معاملات خوش اسلوبی سے طے پاگئے ہیں؟

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان اور انکی کابینہ کے اہم وزراء نے ایک بار پھر قطعیت کیساتھ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالے سے تمام قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے اور اس دعوے اور یقین کیساتھ کہا ہے کہ عسکری قیادت کیساتھ میرے سے بہتر تعلقات کسی کے نہیں۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور اس سے قبل بھی جب سے اس اہم عسکری تقرری پر بیان بازی شروع ہوئی۔

وزیراعظم کئی مواقع پر اس بارے میں وضاحت کر چکے ہیں اور کئی سینئر وزراء بھی اپنے فرائض منصبی انجام دیتے ہوئے یہ کہتے رہے ہیں کہ فوج اور حکومت میں کوئی اختلاف نہیں سب ایک پیج پر ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری میں تاخیر تکنیکی وجوہ پر ہوئی اس ضمن میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات کا بریفنگ میں یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان قریبی، خوشگوار اور آئیڈیل تعلقات ہیں جبکہ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے۔

معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوگا گوکہ وزیراعظم کی اتنی بھرپور اور جاندار وضاحت کے بعد اس حوالے سے کسی قیاس آرائی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی لیکن اسکے باوجود اپوزیشن کے بعض سیاستدان ملک کے اعلیٰ جمہوری منصب پر فائر شخصیت کی جانب سے کی گئی یقین دہانیوں اور وضاحتوں کے حوالے سے گفتگو اور بیان بازی کرتے ہوئے اس ضمن میں ’’ مبینہ طور پر‘‘ کی اضافت لگا رہے ہیں یعنی ’’ جیسا کہ کہا گیا‘‘ حالانکہ اب اس اضافت کی ضرورت نہیں لیکن اسکی ضرورت شاید اسلئے پیش آرہی ہے کہ ہمارے سیاسی کلچر میں یہ بات آزمودہ ہے کہ حکومت ہو یا اپوزیشن جب بھی کسی بات کی تردید کرتی ہے بعد میں اسکی تصدیق ہوجاتی ہے۔

جس حقیقت کو بے بنیاد قرار دیا جاتا ہے اسکی بنیادیں خاصی مضبوط ہوتی ہیں، جن حقائق کو ابہام کی دھند میں چھپایا جاتا ہے وہ دھند چھٹتی ہے تو لوگوں کی قیاس آرائیوں کا منظر سچا نکلتا ہے اور یہ محاورہ بھی اکثر صادق نظر آیا کہ ’’ دھواں وہاں سے ہی اٹھتا ہے جہاں آگ سلگ رہی ہو‘‘ اور ایسی بیان بازی اور گفتگو کرنیوالے اپوزیشن کے سیاستدان جو آج بھی اس ضمن میں وزیراعظم اور وزراء کے موقف کا حوالہ دینے سے پہلے مبینہ طور پر کی اضافت لگا رہے ہیں۔

اس اعتراض پر یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ حکومت نے ابتداء میں بڑے زور شور سے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اہم تقرری پر اختلاف نہیں بلکہ غلط فہمی ہے اور تاخیر کی وجہ تکنیکی مسائل ہیں جبکہ ایک وزیر باتدبیر نے اسی حوالے سے بھری پریس کانفرنس میں میڈیا کے ایک نمائندے کے سوال کے جواب میں انتہائی غصے میں کہا تھا کہ فضول سوال مت کریں حکومت اور فوج میں کسی قسم کی غلط فہمی نہیں ہے۔

تازہ ترین