• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا کمپنیوں کیلئے پاکستان میں دفاتر قائم کرنا لازمی قرار، سوشل میڈیا رولز کا نوٹیفکیشن جاری


اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) وفاقی حکومت نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت غیر قانونی آن لائن مواد ہٹانے یا ختم کرنے (طریقہ کار ، نگرانی اور حفاظت) سوشل میڈیا رولز 2021 کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

جس کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں کیلئے پاکستان میں دفاتر قائم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، سوشل میڈیا کمپنیاں / پلیٹ فارمز پی ٹی اے میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے۔

اخلاق باختہ اور فحش مواد کی تشہیر قابل گرفت جرم ہوگا،رولز کے تحت متنازع مواد کو نہ ہٹانے پر کسی بھی سوشل میڈیا کمپنی ، اہم سوشل میڈیا کمپنی یا سروس پرووائیڈر کو بلاک کیا جا سکتا ہے یا 50 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ 

پاکستان میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں چھ ماہ کے اندر دفاتر قائم کرنے کی شرط میں نرمی کر دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی ہدایت پر جب ممکن ہو دفتر قائم کیا جائے۔ 

نئے رولز کے مطابق غیر قانونی آن لائن مواد سے متعلق 2020 کے رولز ختم تصور ہوں گے۔ نئے رولز کا اطلاق پاکستان میں سوشل میڈیا یا سوشل نیٹ ورک کی خدمات فراہم کرنے والے لائسنس ہولڈرز پر ہو گا۔ 

یہ قوانین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 اور اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ لائسنس کی شرائط و ضوابط سے مشروط ہیں۔

رولز میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی ٹھوس وجوہات کی روشنی میں ایکٹ کی دفعہ 37(1) کے تحت ہی مداخلت کر سکے گی ، اس کے بغیر اتھارٹی کسی بھی آن لائن مواد کے بہائو کو روکنے ، اس میں خلل ڈالنے یا اسے پھیلانے میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ 

قانون کے مطابق اتھارٹی اسلام کی عظمت ، پاکستان کی سلامتی ، امن عامہ ، شائستگی و اخلاقیات اور پاکستان کی سالمیت یا دفاع سے متعلق شکایات کا جائزہ لے گی۔ آن لائن مواد کے حوالے سے شکایت کوئی بھی شہری یا حکومتی ادارہ کرنے کا مجاز ہو گا۔ 

اگر کوئی سروس فراہم کرنے والا یا سوشل میڈیا کمپنی آن لائن مواد تک رسائی کو ہٹانے یا روکنے میں ناکام ہو یا مخصوص وقت کے اندر ذیلی قاعدہ (2) کے تحت اتھارٹی کی طرف سے جاری ہدایات پر تعمیل نہیں کرے گا تو اتھارٹی اسے تحریری نوٹس جاری کرے گی جس میں سروس فراہم کرنے والے ، سوشل میڈیا کمپنی یا اہم سوشل میڈیا کمپنی کو اس خلاف ورزی کا ازالہ کرنے اور 48 گھنٹوں کے اندر تحریری وضاحت دینی ہو گی۔

تازہ ترین