• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیٹرل فلو ٹیسٹس پہلے کے طبی اندازوں سے زیادہ موثر ہیں، سٹڈی نتائج

لندن (پی اے) حالیہ سٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ لیٹرل فلو ٹیسٹس پہلے کے طبی اندازوں سے زیادہ موثر ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے محققین کا کہنا ہے کہ لیٹرل فلو ٹیسٹ (ایل ایف ٹیز) کوویڈ۔ 19 پھیلانے کے زیادہ تر امکانات کا پتہ لگانے میں بہت موثر ہیں اور مثبت نتائج پر بھروسہ کیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ جب ایل ایف ٹیز متعارف کروائے گئے تو ان پر تنقید کی گئی کہ وہ پی سی آر ٹیسٹ سے کم درست ہیں، جن کا تجزیہ لیب میں کیا جاتا ہے لیکن تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تیزی سے ٹیسٹ صحت عامہ کا ایک بہت مفید ٹول ہے۔ کوویڈ سے متاثرہ ایک تہائی لوگ اسے پھیلا سکتے ہیں جبکہ ان میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔ یو سی ایل کی تحقیق کی بنیاد پر سٹڈی کی مرکزی مصنفہ پروفیسر آئرین پیٹرسن نے کہا کہ جن لوگوں میں ایل ایف ٹیز سے مثبت نتیجہ سامنے آتا ہے، ان پر اعتماد کریں اور گھر پر رہیں لیکن حکومت کی گائیڈنس کہتی ہے کہ لوگوں کو مثبت ایل ایف ٹی کے بعد فالو اپ پی سی آر ٹیسٹ حاصل کرنا ہوگا تاکہ ان کی تصدیق ہو سکے کہ ان میں کوویڈ ہے اور جب وہ پی سی آر ٹیسٹ میں منفی نتیجہ حاصل کرتے ہیں تو وہ خود کو الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔ جنوب مغربی انگلینڈ میں اس کی حالیہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس سے لوگوں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ الگ تھلگ رہنا ہے یا نہیں۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹیایجنسی نے کہا کہ وہ اس کی وجہ دیکھ رہی ہے لیکن ٹیسٹ کٹس کے ساتھ کسی تکنیکی مسائل کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ پروفیسر پیٹرسن نے کہا کہ جب کوویڈ زیادہ عام ہوتا ہے تو پی سی آر سے اس کی تصدیق کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، یہ زیادہ امکان ہے کہ یہ مثبت ہے۔ جب تحقیقی ماہرین نے ریپڈ ٹیسٹ کی درستی کا حساب لگانے کے لئے ایک نیا فارمولا استعمال کیا تو وہ اس نتیجے پر پہنچےکہ کوویڈ۔ 19 انفیکشن کی کسی بھی سطح کا پتہ لگانے میں ایل ایف ٹیز 80 فیصد سے زیادہ موثر تھے اور ممکنہ طور پر پتہ لگانے میں 90 فیصد سے زیادہ موثر ہونے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے کی سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔ ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر مائیکل مینا، جو تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہیں، نے کہا کہ جب وائرل بوجھ اپنے عروج پر ہوتا ہے تو ایل ایف ٹیز تقریباً ہر اس شخص کا پتہ لگا سکتا ہے جو اس وقت عوامی صحت کے لئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ امکان ہے کہ اگر کسی کا ایل ایف ٹی منفی ہے لیکن اس کا پی سی آر مثبت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انفیکشن میں شدت نہیں ہے۔ تیز رفتار ٹیسٹ بڑے پیمانے پر سکولوں، کام کی جگہوں اور بڑے ایونٹس میں داخلے کی اجازت کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں تاکہ بغیر علامات کے ان کی جانچ کی جا سکے۔ چونکہ انہیں مارچ میں انگلینڈ کے سیکنڈری سکولوں میں متعارف کرایا گیا تھا، این ایچ ایس ٹیسٹ اور ٹریس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ103409 ایل ایف ٹی ٹیسٹس مثبت آئے ہیں، 79000 تصدیق شدہ پی سی آر کے ساتھ مماثل تھے اور 69500 تصدیق شدہ مثبت تھے (اور 7647 دوبارہ منفی ہوگئے)۔ پچھلے سال لیورپول میں پہلی بار ٹیسٹ کئے جانے پر تیز رفتار ٹیسٹس پر بہت زیادہ تنقید ہوئی تھی کیونکہ ان کا براہ راست موازنہ پی سی آر ٹیسٹس سے کیا گیا تھا، جنہیں اکثر سونے کے معیار کے طور پر بیان کیا جاتا تھا۔ پروفیسر پیٹرسن نے کہا کہ یہ سیب اور نارنجی کا موازنہ کرنے کے مترادف ہے۔ لیٹرل فلو ٹیسٹس اور پی سی آر (پولیمریز چین ری ایکشن) ٹیسٹ مختلف طور پر کام کرتے ہیں۔ طبی ماہرین اور عوام کو معلوم ہونا چاہئے کہ ٹیسٹ کیا کرتے ہیں۔ تحقیقی ماہرین نے کلینیکل ایپیڈیمولوجی میں کہا کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ جس طرح سے لوگ ٹیسٹ لیتے ہیں یا جس طرح سے لیب میں ان پر کارروائی کی جاتی ہے اس کی غلطیاں نتائج کو متاثر کر سکتی ہیں اور ان عوامل کو ان کے مطالعے میں مدنظر نہیں رکھا گیا۔ موجودہ حکومت کی گائیڈنس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کو منفی فالو اپ پی سی آر ٹیسٹ کا رزلٹ ملتا ہے اور یہ پی سی آر ٹیسٹ مثبت ایل ایف ٹی کے دو دن کے اندر لیا گیا تھا، آپ کو این ایچ ایس ٹیسٹ اور ٹریس کے ذریعے بتایا جائے گا کہ آپ خود کو الگ تھلگ کرنا ختم کر سکتے ہیں۔ یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی میں کوویڈ -19 کے لئے کیسز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر صوفیہ مکی نے کہا کہ تقریباً تین میں سے ایک شخص، جس میں کوویڈ۔ 19 ہے، اس میں کبھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ ایل ایف ڈیز (لیٹرل فلو ڈیوائسز) کا استعمال غیر علامات والے کیسز کو ڈھونڈنے میں مدد کرتا ہے، جن کا وائرل بوجھ زیادہ ہوتا ہے اور زیادہ تر وائرس دوسروں کو منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

تازہ ترین