• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوہری سائنسدان اور محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی بے مثال اور لا زوال خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی رحلت سے پوری قوم صدمے میں ہے۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے معمار کچھ عرصہ سے علیل تھے۔ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرکے جس جذبے سے ڈاکٹرصاحب نے پاکستان آکر ملک و قوم کی خدمت کی، اس پر پاکستان کے 22کروڑ عوام انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ ان کانام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔پانچ سال قبل میری کتاب ’’گردش ایام‘‘ کےلئے انہوں نے اپنے خصوصی پیغام میں یوں اظہار کیا تھا:’’ جناب محمد فاروق چوہان شستہ قلمکار ہیں۔ان کے کالموں کا مرکزی خیال پاکستان، اسلام اور انسانی معراج ہے۔ ایک باخبر کالم نگار کا رنگ ان کی تحریر پر غالب ہے‘‘۔ قومی ہیرو اور عظیم دانشور ڈاکٹر عبدالقدیر کے یہ الفاظ میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہیں۔

آج ایٹمی پروگرام کے باعث پاکستان ناقابلِ تسخیر ہوچکا ہے۔قوم اپنے ہیرو کی ہمیشہ احسان مندر ہے گی۔ مملکت خداداد پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے آج دشمنوں کے لئے آسان نوالہ نہیں رہا۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان صرف پاکستان ہی کےنہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے بھی اصل ہیرو ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر عبد القدیر کو تین صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ وہ پہلے پاکستانی ہیں جنھیں تین بڑے سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔ وہ ایک قابل انسان اور سچے مسلمان تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی پاکستان کی خدمت کےلئے وقف کررکھی تھی۔ بلاشبہ وہ قوم کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔وزیراعظم نے اسلام آباد میں ہو نے کے باوجود ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں شرکت نہ کرکے اچھا تاثر نہیں دیا۔ قومی اور غیرملکی میڈیا میں اس حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ مسلح افواج کے سربراہان کے ساتھ قومی ہیرو کی نمازجنازہ میں شریک ہوتے ؟ زندہ اور بیدار قومیں اپنے ہیروز کو شایانِ شان انداز میں اس دنیا سے رخصت کرتی ہیں لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوسکا۔ وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہو کر غیرزمہ دارانہ طرزِ عمل کا مظاہرہ کیاہے جو کہ ان کے منصب کے منافی ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیرپوری قوم کے ہیرو اور محسن پاکستان تھے۔ انہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر ناقابل تسخیر بنایا۔یہ ایک غیر معمولی کارنامہ ہے جو اللہ کے فضل و انعام سے ڈاکٹر صاحب کے ہاتھوں انجام پایا۔جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے پورے ملک میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی غائبانہ نماز جنازہ کا انعقاد کرکے پوری قوم کی جانب سے فرض کفایہ ادا کر دیا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے اربابِ اقتدار نے قوم کے محسن کے ساتھ علالت کے دوران اور رحلت کے موقع پر اچھا سلوک نہیں کیا اور اس حوالے سے مجرمانہ بے وفائی کا ثبوت دیا ہے۔ وقت اور حالات نے ثابت کردیا ہے کہ ہمارے حکمران محض گفتار کے غازی ہیں۔ ان کے رویے نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکادیا ہے۔ وہ لوگ دنیا میں بے نام و نشان ہوجاتے ہیں جواپنے محسنوں کو بھول جاتے ہیں۔

ملک و قوم اس وقت مشکل حالات سے دوچار ہے۔ اداروں کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکمرانوں کے غیر جمہوری طرز عمل اور غیر سنجیدہ اقدامات سے سیاسی عدم استحکام کا خطرہ ہے۔ ملک کو آئین و قانون کے تحت چلا کر ہی جمہوریت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ افغانستان میں ذلت آمیز شکست کے بعد ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کچھ اچھے دکھائی نہیں دے رہے ،اس میں قصور خود امریکہ کا ہے۔اسں نے جنوبی ایشیا میں بھارت نوازی کی پالیسی اختیا ر کر کے پاکستان سے اپنے تعلقات خراب کرلئے ہیں۔ گزشتہ دنوں منصورہ لاہور میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے نائب صدر ڈاکٹر شاہد رفیق نے شعبہ امور خارجہ کے زیراہتمام مسلمان اور موجودہ تناظر کے موضوع پر ایک علمی و فکری تقریب سے خطاب کیا۔

اکٹرفرید احمد پراچہ اور دیگر شخصیات نے بھی اس تقریب میں اظہار خیال کیا۔میں نے ان سے افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات میں سرد مہری پر سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کے حوالے سے جو یوٹرن لیا ہے اس کو امریکہ کا میڈیا اور ارکان کا نگریس کے کچھ حلقوں میں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔ امریکی عوام خودبھی ضعیف العمر امریکی صدر جوبائیڈن کے فیصلوں سے نالاں ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کبھی ایک جیسے نہیں رہے۔ ماضی میں ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکہ ہم سے مسلسل ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ایک تبدیلی یہ آئی کہ امریکہ نے افغانستان سے نکلنے کےلئے پاکستان سے مدد مانگی۔ چونکہ امریکہ افٖغانستان میں جنگ بری طرح ہار چکا تھااس لئے اسے محفوظ راستے کی تلاش تھی۔یہی وجہ تھی کہ اس نے افغان طالبان سے مذاکرات کے لئےپاکستان سے رابطہ کیا ۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کے طالبان سے مذاکرات کرانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ جوبائیڈن نے اب بالا آخر افغانستان سے اپنی فوج نکال کر اپنی جان چھڑا لی ہے لیکن امریکہ نے ایک بارپھر ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کا دوست نہیں ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین