• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزراء ریگولیٹرز کی تیار کردہ رپورٹس پر سوالات کا جواب نہیں دے پاتے

کراچی (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر توانائی نے اپنی ٹوئیٹ میں صنعتوں کی حالت کے حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی تیار کردہ رپورٹ کی نفی کی ہے اور ساتھ ہی میڈیا کے ساتھ رابطے کو محدود کر دیا ہے۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ کوئی اور موقف بھی پیش نہیں کر رہے بلکہ صرف رپورٹ کی نفی کر رہے ہیں اور میڈیا کا تاثر خراب کر رہے ہیں کیونکہ میڈیا اسی رپورٹ کو دیکھ کر بجلی پیدا کرنے کیلئے موثر ایل این جی پلانٹ کو کم استعمال کرنے میرٹ کی خلاف ورزی کے حوالے سے سوالات اٹھا رہا ہے۔ 

جمعہ کو جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں نیپرا کی ایک رپورٹ کا ڈیٹا دکھایا گیا اور وزارت توانائی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے کہ وزارت کی جانب سے ایل این جی کی خریداری میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے کیونکہ عوام کو گیس مہنگی پڑ رہی ہے اور حکومت ایسے پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیوں کر رہی ہے جو فرنس آئل سے چل رہے ہیں کیونکہ یہ بجلی پیدا کرنے کا مہنگا طریقہ ہے۔ 

اس مہنگے طریقے سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے اس کیلئے آر ایل این جی پاور پلانٹس کو اپنی پوری قوت سے استعمال کرنا ہوگا کیونکہ اس سے سستی بجلی پیدا ہوتی ہے۔

نیپرا کی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت 18؍ فیصد بجلی آر ایل این جی پاور پلانٹس سے حاصل کر رہی ہے جو گزشتہ سال اگست میں 21؍ فیصد تھی۔ اسی طرح حکومت کوئلے سے بھی کم بجلی پیدا کر رہی ہے حالانکہ اس ذریعے سے بھی سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ 

تاہم، وزیر توانائی نے نیپرا کی رپورٹ کا جواب دینے کی بجائے ٹوئیٹر پر بیٹھ کر جیو نیوز کے پروگرام میں دکھائے گئے رپورٹ کے مندرجات کی نفی کر رہے ہیں۔ وزیر نے کوئی جوابی اعداد و شمار پیش کیے اور نہ ہی سوالوں کا جواب دیا۔ 

ہفتہ کو ایک اور پروگرام شہزاد اقبال کے پروگرام نیا پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بات کرنے کیلئے وزیر توانائی آئے اینکر نے سوال کیا کہ آر ایل این جی پلانٹس کو کم کیوں استعمال کیا جا رہا ہے لیکن وزیر نے معاملے کو حکومت اور جیو نیوز کے درمیان کسی معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ جیو نیوز ایل این جی کے مسئلے کو حساس کیوں بنا رہا ہے۔ 

اینکر نے انہیں روک کر نیپرا کی رپورٹ کے مندرجات پڑھ کر سنائے لیکن وزیر نے جواب دیا کہ آر ایل این جی پلانٹس کو اسی سے نوے فیصد تک استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن جب اینکر نے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا نہیں کیا جا رہا اور رپورٹ میں وزارت پر تنقید کی گئی ہے تو وزیر نے جواب دیا کہ رپورٹ میں حکومت پر تنقید نہیں کی گئی۔ 

وزیر نے رپورٹ پڑھ کر سنائے جانے کے باوجود سوالوں کا جواب دینے کی بجائے اینکر کو چیلنج کیا تاہم اینکر نے انہیں بتایا کہ صحافت کا تقاضہ ہے کہ اعداد و شمار پر بات کی جائے تاہم وزیر نے اس شو کو سیاسی مباحثہ بنانے کی کوشش کی۔ 

اتوار کو وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم ٹی وی شو میں آئے اور ان کے سامنے بھی میرٹ کی خلاف ورزی، نیپرا رپورٹ کے مندرجات اور متعلقہ امور پیش کیے گئے۔ 

جواب میں انہوں نے اعداد و شمار پیش کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ میرٹ کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ لیکن اینکر نے رپورٹ کا حوالہ دیا اور انہیں بتایا کہ 6.8 ارب روپے میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روکے گئے۔ 

حکومت اسی کشمکش میں مبتلا ہے اور اس کے وزیروں کو توانائی، بجلی اور مالیات کے حوالے سے رپورٹس کی بنیاد پر پوچھے گئے سوالوں کا جواب نہیں معلوم کیونکہ انہیں اعداد و شمار سے کارکردگی اور وزارتوں کی ڈلیوری کا پتہ چلتا ہے لیکن وزراء ایشوز کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر سوال کا جواب دینے کی بجائے الٹا اینکر سے سوالات کرنے لگ جاتے ہیں اور جانتے تک نہیں کہ رپورٹ جاری کرنے والے ادارے وزارتوں سے ہی جڑے ہیں۔

تازہ ترین