
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/0_2_110823_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/0_1_110823_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/0_3_110823_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_1_110855_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_2_110855_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_3_110855_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_1_110939_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_2_110939_album.jpg">
" src="https://jang.com.pk/assets/uploads/updates/2018-10-19/355_3_110939_album.jpg">
غیر صحتمندانہ عادات واطوار
ہماری بہت سی بگڑی عادات اور ررویے ّ ہیں جن سے چھٹکارہ پانا از حد ضروری ہوتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں کم گفتگو کرنا، اپنے جذبات کو شیئر نہ کرنا، آلودہ فضا میں رہنا، موٹاپا اور نیند کی کمی وغیرہ ایسے عوامل ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ماہرین کے مطابق ان کے علاوہ بھی کئی ایسی عادات ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، وہ کیا ہیں اور ان سے کیسے چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے آئیےجانتے ہیں ۔
نیند کی کمی
درمیانی عمر میں نیند کی کمی سے دماغی ساخت میں تبدیلیاں آتی ہیں جو کہ طویل المعیاد یاداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جبکہ نوجوانوں میں بھی نیند کی کمی سے یاداشت خراب ہونے کے مسائل دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ سوتے ہیں ان کی یاداشت بھی اچھی ہوتی ہے جبکہ ناقص نیند کے نتیجے میں دماغ میں ایسے جز کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے جو الزائمر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ذہنی تنائو
مستقل ذہنی تنائو میں مبتلا رہناآپ کو زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکتا ہے۔ایک طویل عرصے تک ذہنی تناؤ کا شکار رہنے والا شخص بلا آخر اس کا عادی بن جاتا ہے اور اپنے آپ کو زندگی کی خوشیوں سے محروم کر لیتا ہے۔
ہر وقت اسمارٹ فون کا استعمال
ہر دوسرے منٹ اپنے اسمارٹ فون میں مختلف ایپس اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ جیسے فیس بک، ٹوئٹر پر وقت گزارنا، یا مختلف گیمز کھیلنا آپ کے کسی کام کا نہیں ہے۔یہ آپ کی دماغی صلاحیت کو کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے۔
ہر چیز کی تصویر کھینچنا
معروف اداکار جارج کلونی نے ایک بار کہا تھا، ’ہم آج ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں لوگوں کو زندگی جینے سے زیادہ اسے ریکارڈ کرنے سے دلچسپی ہے‘۔ہم اپنی زندگی کے بے شمار خوبصورت لمحوں اور اپنے درمیان کیمرے کا لینس حائل کردیتے ہیں اور اس لمحے کی خوبصورتی اور خوشی سے محروم ہوجاتے ہیں۔ماہرین نے باقاعدہ تحقیق سےیہ ثابت کیا ہےکہ جو افراد دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے موبائل کو دور رکھتے ہیں اور تصاویر لینے سے پرہیز کرتے ہیں وہ ایک خوش باش زندگی گزارتے ہیں۔
تنقید برائے تنقید
اسکول میں کوئی نہ کوئی بچہ اپنی شکل و صورت یا وزن کے باعث دیگر بچوں کے مذاق کا نشانہ بنتا ہےنتیجتاً اس بچے کی نفسیات میں تبدیلی آتی ہے اور وہ احساس کمتری سمیت مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ اسکول تک ختم نہیں ہوجاتا بلکہ کام کرنے کی جگہوں پر بھی یہ لوگ تنقید و مذاق کا نشانہ بنتے ہیں اور اپنی تمام تر سنجیدگی اور ذہنی وسعت کے باوجود یہ ان پر منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
رشتوں کی مجبوریا ں
ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں ناکامی کی بڑی وجہ ان کا ایسے رشتوں میں بندھے رہنا ہے جنہیں وہ پسند نہیں کرتے۔ صرف معاشرے یا خاندان کے خوف سے وہ ان رشتوں کو نبھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ایسے دوست احباب، شریک حیات یا اہل خانہ جو منفی سوچ کو فروغ دیں، آپ کی کامیابی پر حسد کریں، ناکامی پر خوش ہوں اور ہر وقت تنقید کا نشانہ بناتے رہیں، ایسے رشتوں سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔
تنہائی بھی ضروری ہے
محبت کرنے والے دوست احباب اور اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا اچھی عادت ہے لیکن ہفتے میں کچھ وقت تنہائی میں بھی گزارنا چاہئے۔تنہائی اور خاموشی آپ کے دماغی خلیات کو پرسکون کرتی ہے اور یہ ایک بار پھر نئی توانائی حاصل کر کے پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں۔