• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نادرا ہیڈکوارٹر ز میں ہونےوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہےکہ ملک بھر میں 18کروڑ شہریوں کے شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کے لئے 48 گھنٹے کے اندر ایک روڈمیپ تیار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے غیرملکیوں کے زیراستعمال پاکستانی دستاویزات اور شناختی کارڈ فوری طور پر منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے دنیاکو یہ واضح پیغام دیا کہ اب ناجائز ذرائع سے کوئی شخص پاکستانی شناختی کارڈ نہیں بنوا سکتا۔ بلوچستان کے علاقے نوشکی میں کئے جانے والے امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملّااختر منصور کی ہلاکت کے بعدہونے والے اس انکشاف نے کہ وہ ولی محمد کے نام سے نہ صرف پاکستانی شہریت حاصل کرچکا تھا بلکہ جعلی پاسپورٹ بھی بنوارکھا تھا۔قومی سلامتی کے حوالے سے کئی تشویشناک سوالات کو جنم دیا ہے۔ اس سے پہلے بھی دہشت گردی میں ملوث متعدد ملزموں اور ان کے سہولت کاروں کے پکڑے جانے سے یہ نشاندہی ہوچکی ہے کہ انہوں نے نادرا کے بعض ملازمین کو بھاری رشوت دے کر کس طرح شناختی کارڈ حاصل کئے۔یہ حقیقت بھی کسی باشعور پاکستانی سے مخفی نہیں کہ اس خرابی کی جڑیں پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں قانونی اور غیرقانونی طور پر عشروں سے رہائش پذیر افغان مہاجرین کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں جنہوں نے جعلی شناختی کارڈ بنوا کر نہ صرف پاکستانی شہریت حاصل کی بلکہ بڑے شہروں میںکاروبار شروع کرنےکیساتھ ساتھ جائیدادیں بھی خرید لیں جس سے مقامی باشندوں کےساتھ ان کے تنازعات بھی پیدا ہو رہے ہیں اور کاروباری آویزشیں بھی جنم لے رہی ہیں۔ افغانستان میں سابق سوویت یونین کے خلاف تحریک مزاحمت کے دوران لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میںآنے والے افغان مہاجرین کو اگر اسی وقت ایران کی طرح پوری سختی سے کیمپوں تک محدود کر دیا جاتاتو یہاں امن و امان کی صورت حال اتنی ابتر نہ ہوتی نہ یہاں جدید ترین غیرقانونی اسلحہ اور منشیات کی بھرمار ہوتی۔افغان مہا جرین میں اچھے لوگوں کے ساتھ ایسے بھی ہوں گے جو دہشت گرووں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہوں گے دوسرے غیر ملکیوں نے بھی ان کی دیکھا دیکھی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا رکھے ہیں دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ دس سال میں نادرا نے غیر ملکیوں کو 45ہزار شناختی کارڈ جاری کئے ان میں امریکہ، بھارت، مراکش، ایران، مصر، ازبکستان، مالدیپ، بنگلہ دیش اور برما کے لوگ بھی شامل ہیں جن غیر ملکیوں کو غیر قانونی شناختی کارڈ جاری ہوئے ان کی اکثریت غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تھی وزیر داخلہ کے حکم پر نادرا پہلے ہی غیر ملکیوں کو جاری ہونے والے دو لاکھ تیس ہزار شناختی کارڈ بلاک کر چکی ہے جو ایک اچھا اقدام ہے اس صورت حال کا فوری تقاضا یہ ہے کہ غیر ملکیوں کو پاکستانی دستاویزات جاری کرنے کا سلسلہ بند کر دیا جائے اور جہاں ناگزیر ہو وہاں شناخت اور چھان بین کے نظام کو سخت کیا جائے اس کے علاوہ افغان مہاجرین کی واپس اپنے وطن واپسی کے فوری انتظامات کئے جائیں پاکستان پہلے ہی آبادی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہےاوپر سے تیس لاکھ سے زائد افغانیوں کی مہمان نوازی ہماری معیشت ہی نہیں قومی سلامتی کے حوالے سے بھی بہت مہنگی پڑ رہی ہے ااس پر مستزاد یہ کہ عشرے گزر جانے کے باوجود ہم اصلاح احوال کیلئے کوئی ٹھوس اورموثر حکمت عملی وضع نہیں کرپائے۔ اُسامہ بن لادن بھی پاکستان میں برسوں مقیم رہے اور بالآخر ایبٹ آباد میں مارے گئے۔ اب ملّا اختر منصور ولی محمد کے بھیس میں اسی حشر سے دوچارہوئے تو ہمیں سوچنا ہوگا اور کتنے ایسے ہونگے جو مختلف لبادوں میں کس کس کیلئے کام کر رہے ہونگے۔ یہ صورتحال ملک کی سالمیت اور استحکام کیلئے ایک بڑے خطر ےسے کم نہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی حساس ترین قومی دستاویزات کو کسی بھی غیرملکی کے تصرف میں جانے سے روکنے کیلئے ہر ممکن اقدام کیاجائے۔ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نےاس سلسلے میں غیرملکیوں کے زیراستعمال پاسپورٹ منسوخ کرنےاور تمام پاکستانیوں کے شناختی کارڈز کی ازسر نو تصدیق کا جوحکم دیا ہے یہ وقت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے یہ کام مشکل تو ہے اور خاصی تاخیر سے بھی ہو رہا ہے لیکن اسے بہرحال دیر آید درست آید کے مصداق ہی سمجھا جانا چاہئے۔یہ عمل مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں مکمل ہونا چاہئے۔
تازہ ترین