• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاناما لیکس کے حوالے سے عدالتی کمیشن کیلئے شرائط کار طے کرنے کی خاطر قائم کی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کی پیش رفت کا اب تک بڑی حد تک مثبت خطوط پر آگے بڑھنا بلاشبہ پوری قوم کیلئے اطمینان بخش ہے ۔ کمیٹی کی جانب سے ابتداء ہی میں کیے جانے والے ان فیصلوں سے کہ کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہیں ہوگا اور تمام امور اتفاق رائے سے طے کیے جائیں گے ، کارروائی کو آگے بڑھانے کیلئے اچھی بنیاد پڑی۔ جمعرات کو حکومت اور اپوزیشن ابتدائی مسودے کے چھ میں سے چار نکات پر متفق ہوگئے۔اپوزیشن وزیراعظم کے نام اور سعودی عرب میں ان کے کاروبار سے متعلق تھے سوالات واپس لینے پر بھی رضامند ہوگئی۔اجلاس کے بعد سینیٹر اسحق ڈار نے بتایا کہ اپوزیشن کی دو سوالوں سے دستبرداری کے بعد شرائط کار پر باقاعدہ بحث شروع ہوگی اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے گی۔خواجہ سعد رفیق کے مطابق حکومت ضابطہ کار میں تبدیلی کیلئے تیار ہے اور کمیٹی میں کوئی ڈیڈلاک نہیں۔جبکہ بیرسٹر اعتزازاحسن اور شاہ محمود قریشی کا موقف تھا کہ کئی باتوں پر اتفاق کے باوجود ابھی کئی اختلافات برقرار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا ابتدائیہ حذف کرکے ان کا منظور کیا، ہم وزیر اعظم کے نام کے تعلق سے اپنے دو سوالات واپس لینے پر بھی تیار ہیں کیونکہ حکومت کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں وزیر اعظم کا نام نہیں ، لیکن اس ضمن میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم اپنے تیرہ سوالات اور اس مطالبے پر ہم بہرصورت قائم ہیں کہ تحقیقات کا آغاز وزیر اعظم کے خاندان سے ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم کی جانب سے قوم سے خطاب میں اس کھلی پیش کش کے بعد کہ تحقیقات کا آغاز ان کے خاندان سے کیا جائے ، حکومتی ارکان کو اپوزیشن کے اس مطالبے کو تسلیم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ دیگر اختلافی امور بھی دونوں جانب سے مثبت رویہ اختیار کرتے ہوئے جلد از جلد اتفاق رائے سے طے کرلیے جانے چاہئیں تاکہ پاناما لیکس سمیت مالی بدعنوانیوں کے تمام اہم معاملات کی عدالتی تحقیقات کا عمل شروع ہوسکے۔
تازہ ترین