• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کے ارکان پرمشتمل 12رکنی پارلیمانی کمیٹی پاناما لیکس کے حوالے سے ٹی او آر مرتب کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی اس میں اپوزیشن کی جانب سے نسبتاً مثبت رویہ کا اظہار کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسرے اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے اپنی تجاویز پر مفاہمت کا مظاہرہ کرنے سے انکارکردیا اور مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی خبریں آئیں اس پر مثبت رویہ اختیار کرنے کے بجائے حکومتی وزراء نے سخت بیان جاری کئے۔ اگرچہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے حزب اختلاف کے قائد خورشید شاہ اورحکومتی کمیٹی کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رابطے کئے ہیںتاکہ ڈیڈ لاک کو ختم کیا جاسکے لیکن بیانات کی جنگ جاری ہے اور ڈیڈ لاک برقرار ہے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ٹی اوآر نہیں مانتی تو ہم سڑکوں پر آجائیں گے اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ سابق صدر آصف زرداری نے بھی پاناما لیکس کے حوالے سے سخت رویہ کا اظہار کیا ہے اور ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ان کی جانب سے حکمران جماعت کے بارے میں مفاہمت کا اظہار کیا گیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس پر حکومت سے مفاہمت نہیں ہوئی معاملہ کو انجام تک پہنچائیں گے۔ اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ اگر ٹی او آر پر مفاہمت نہ ہوئی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ حکومت ہی نہیں اپوزیشن کو تمام حالات کا ادراک کرنا ہوگا تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجائی جاسکتی اپوزیشن اگر مفاہمت کا راستہ اختیار کرتی ہے تو حکومت کو بھی اسی جذبہ کا اظہار کرنا چاہئے۔ اس بارےمیں سب کو اتفاق ہےکہ پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئے اور وزیراعظم نے بھی اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا تھا یہ چند افراد کا معاملہ نہیں تقریباً پانچ سو افراد اور بھی ملوث ہیںضرورت ہے کہ 12رکنی پارلیمانی کمیٹی متفقہ طور پر ٹی او آر مرتب کرے تاکہ ہر ایک کا احتساب ہوسکے کوئی بھی اسے انا کا مسئلہ نہ بنائے اورنہ ہی تاخیری حربے استعمال کئے جائیں!!
تازہ ترین