• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا نے عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخوں میں ہونے والے اضافے کے پس منظر میں حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں11.8فیصد اضافے کی سمری بھجوائی ہے جس کی منظوری کی صورت میں پٹرول کی قیمت1.3فیصد ہائی آکٹین3 فیصد، ہائی سپیڈ ڈیزل 9.2 فیصد اور مٹی کا تیل11.8فیصد مہنگا ہوجائے گا۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مئی کے آخری پندرواڑے میں مشرقی وسطیٰ میں خام تیل کے نرخوں میں4.5ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے اور چونکہ ہمارے ہاں تیل کو صرف 21دن تک ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے،اس صلاحیت کو45دن تک بڑھانے کی تجویز کو بھی درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا۔نیز گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصہ میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں پچھلے دس سال کی کمترین سطح پر رہنے سے فائد اٹھاتے ہوئے دوسرے اخراجات کو روک کر اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر تیل کے محفوظ ذخائر میں مقدور بھر اضافہ کرنے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی گئی اس لئے اب حکومت کے لئے اس کے سوا اور کوئی راستہ موجود نہیں کہ وہ تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں سے مہنگے نرخوں پر تیل خریدے اور پھر یہ اضافہ فوری طور پر صارفین تک منتقل کردے، اس کے نتیجے میں نقل و حمل کے اخراجات میں ہونے والے اضافے سے مہنگائی کا جو نیا سیلاب آئے گا اس کو روکنے کے لئے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی موجود نہیں ،تاہم اگر حکومت اب بھی عوام کو کوئی ریلیف دینا چاہئے تو وہ سیلز ٹیکس اور پٹرولیم لیوی ٹیکس میں کمی کرکے عوام کو سابق نرخوں پر پٹرولیم مصنوعات فراہم کرسکتی ہے۔ پچھلے ماہ تو پاناما لیکس کے ہنگامے میں وزیر اعظم نے اوگرا کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کردی تھی لیکن لگتا ہے کہ اب ساری توجہ بجٹ پر مرکوز ہونے کے باعث عوام کو یہ بوجھ برداشت ہی کرنا پڑے گا۔ یہ بوجھ اس مہنگائی کے علاوہ ہوگا جو بجٹ میں نئے ٹیکسوں اور پرانے محصولات میں اضافے کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑے گا۔
تازہ ترین