• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
موجودہ مالی سال کیلئے جاری کردہ اقتصادی جائزے کے مطابق غیرملکی سرمایہ کاری، صنعتی شعبے، بجلی کی پیداوار، تعمیرات، اشیاء سازی اور خدمات کے شعبے کی شرح ترقی اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا جبکہ زرمیادلہ کے ذخائر اکیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے۔بے روزگاری کی شرح میں بھی کسی حد تک کمی اور محصولات کی وصولیابی کی شرح میں دس فی صد سے زیادہ بہتری آئی۔تاہم متعدد معاشی اہداف کے حصول میں حکومت کو ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا جس کی بناء پر معاشی ترقی کی شرح چار اعشاریہ سات فی صد تک ہی پہنچ سکی جو پچھلے سال کی نسبت بہتر ہونے کے باوجود رواں سال کیلئے ساڑھے پانچ فی صد کے مقررہ ہدف سے کم ہے۔منفی رجحانات میں سب سے نمایاں زرعی شعبہ ہے خصوصاً کپاس کی پیداوار میں اٹھائیس فی صد کمی نے معاشی ترقی کی مجموعی شرح کو سخت نقصان پہنچایا اور گندم کی اچھی فصل سے بھی اس نقصان کا ازالہ نہیں ہوسکا۔ برآمدات بھی ساڑھے پچیس ارب ڈالر کے مقررہ ہدف سے کم یعنی بائیس ارب تیس کروڑ ڈالر رہیں۔تاہم درآمدات میں چار اعشاریہ اکسٹھ فی صد کمی کا حوصلہ افزاء رجحان بھی سامنے آیا ہے جس سے توازن ادائیگی میں بہتری آئی ۔صنعتی شعبے کی مثبت کارکردگی کی بناء پر اس کی ترقی کی شرح مقررہ ہدف سے زیادہ رہی۔وزیر خزانہ نے اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال صنعتی ترقی کی مجموعی شرح چھ اعشاریہ چار فی صد رہی اور بجلی کی پیداوار بارہ اعشاریہ اٹھارہ فی صد بڑھی۔ وزیر خزانہ نے اس موقع پر قوم کو ایک اچھی خبر یہ سنائی کہ ملک کو اب مزید کسی آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں ۔ تین سال پہلے جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار تھا ، پھر رواں سال حکومت کو مسلسل سنگین داخلی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا رہا ۔اس تناظر میں بعض اہداف کے حصول میں ناکامی کے باوجود معاشی کارکردگی بحیثیت مجموعی امید افزاء ہے۔
تازہ ترین