• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اشیائے ضرورت کی مہنگائی ایک مدت سے سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے اور اس کے تدارک کیلئے کوئی اہم اور عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ ماضی میں صوبائی اور شہروں کی سطح پر پرائس کنٹرول کمپنیاں قائم کی گئی تھیں جس کی موجودگی میں قیمتوںمیں من مانے اضافے کا بڑی حد تک تدارک کیا جاتا تھا مگر موجودہ دور میں ان کمپنیوں کو غیر فعال کردیا گیا۔ اب ذخیرہ اندوزاور آڑھتی حضرات ہی قیمتوں کا تعین کرتے اور اپنی مرضی سے اشیائے ضرورت کی قیمتیں مقرر کرتے ہیں جس کی وجہ سےقیمتوں میں بلاجواز اضافہ ہوجاتا ہے۔ ساری دنیا میں روایت ہے کہ مذہبی تہوار کے موقع پر دوکاندار از خود قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔ رمضان المبارک ہو یا عیدکے تہوار ،قیمتوں میں نہ صرف اضافہ کیا جاتا ہے بلکہ بعض اہم اور ضروری اشیاء کی مصنوعی قلت بھی پیدا کردی جاتی ہے تاکہ قیمتوں میں اضافہ کا جواز بنایا جاسکے۔ ملک میں ماہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے والا ہے اگرچہ حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی سٹوروں پر اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں دس فیصد کمی کا اعلان کیا گیا ہے لیکن عام مارکیٹ میں یکطرفہ طور پر قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور اس پر توجہ نہیں دی جا رہی ، اگرچہ پنجاب اور دوسرے صوبوں میں ضروری اشیائے کی سستے داموں فروخت کیلئے رمضان بازار بھی لگائے جارہے ہیںجن کے ذریعے اشیائے ضرورت کی مناسب اور کم قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ،تاہم ضرورت ہے کہ عام مارکیٹ میں بھی اشیائے خورونوش خصوصاً پھل، سبزی اور گوشت کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کئے جائیں۔ رمضان بازار کی مانیٹرنگ کیلئے جو مجسٹریٹ مقرر کئے گئے ہیں انہیں عام مارکیٹ میں بھی چھاپے مارنے کی اجازت دی جائے تاکہ سبزی، پھل، گوشت ،دودھ، دہی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاسکے اور عوام کو مناسب قیمت پر اشیائے ضرورت حاصل ہوسکیں ۔اس حوالے سے محض بیانات نہیں عملی اقدام اور کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین