• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ دنوں وزیراعظم آفس نے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ملکی معیشت کے اہم سیکٹرز بجلی، گیس اور تیل میںحکومت کی 3 سالہ کارکردگی پر ایک اعلیٰ سطحی بریفنگ رکھی جس میں سینئر سفارتکار، غیر ملکی صحافی، ملٹی نیشنل آرگنائزیشن کے سربراہان، عالمی بینک اور مالیاتی اداروں کے نمائندے، ٹی وی اور پریس کے ممتاز اینکرز اور ایڈیٹرز نے شرکت کی۔ وزیراعظم کے میڈیا پریس سیکرٹری محی الدین احمد وانی نے مجھے اور میرے بھائی اشتیاق بیگ کو معاشی تجزیہ اور کالم نگار کی حیثیت سے خصوصی طور پر اس اعلیٰ سطحی بریفنگ میں شرکت کیلئے دعوت دی تھی۔ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید، منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال اور وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر، وزیراعظم کے امور خارجہ کیلئے طارق فاطمی اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے معیشت کے ان اہم شعبوں میں حکومت کی 3 سالہ کارکردگی کی بریفنگ میں نمائندگی کی۔ شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، پانی و بجلی کے سیکرٹری یونس ڈاگا اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے اپنی پریذنٹیشنز میں بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں میں حکومت کے اقدامات کی وجہ سے آج پاکستان میں پہلی بار ریکارڈ 17,000 میگاواٹ بجلی یومیہ پیداوار ہورہی ہے اور صنعتوں کی لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے۔ خواجہ آصف کے مطابق پاکستان میں نئی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کیلئے 58 ار ب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ پیٹرولیم کے وزیر شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے قطر کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ دنیا میں سب سے کم نرخوں پر کیا ہے۔
قارئین! اس وقت ملکی انرجی کی پیداوار 47% گیس، 34% آئل، 11%ہائیڈرو، 5% کوئلے اور باقی 3% ایل پی جی اور نیوکلیئر انرجی سے حاصل ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کی قدرتی گیس کی موجودہ پیداوار 4 بلین کیوبک فٹ جبکہ طلب 6 بلین کیوبک فٹ ہے۔2 بلین کیوبک فٹ گیس کی کمی کو 2018ء تک ایل این جی گیس کی امپورٹ سے پورا کرنے کا پروگرام ہے جس کیلئے مزید دو ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدے کئے جاچکے ہیں۔ موجودہ بن قاسم ایل این جی ٹرمینل سے 400 ملین کیوبک فٹ گیس سسٹم میں داخل کی جارہی ہے جو 2017ء تک بڑھاکر 1200 ملین کیوبک فٹ کردی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے منصوبے سے جون 2018ء تک 0.75بلین کیوبک فٹ اور تاپی منصوبے سے جنوری 2020ء تک 1.3 بلین کیوبک فٹ گیس حاصل کی جاسکے گی جس سے ملک میں اضافی گیس دستیاب ہوگی۔ وزیر پیٹرولیم کے مطابق اس وقت صنعت، فرٹیلائزر پلانٹ، آئی پی پیز، سی این جی اور دیگر شعبوں کو مطلوبہ گیس فراہم کی جارہی ہے۔ ملک میں شیل گیس کے 95TCF اور 14 بلین BBL آئل کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں لیکن تیل کےموجودہ سستے نرخوں میں مہنگی شیل گیس استعمال کرنا قابل عمل نہیں۔ پاکستان کی تیل کی موجودہ پیداوار90 ہزار بیرل یومیہ ہے جبکہ ہم 4 لاکھ بیرل یومیہ تیل امپورٹ کرتے ہیں۔ تیل کی دریافت کے 46 نئے لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ وفاقی سیکرٹری یونس ڈاگا نے ملک میں بجلی کی پیداوار پر پریذنٹیشن دیتے ہوئے مقامی اخبار کا ایک تراشا دکھایا جس میں پاکستان کے سابق وزیر اور ممتاز معیشت دان ڈاکٹر محبوب الحق کے 1986ء میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا بیان چھپا تھا لیکن بدقسمتی سے 30 سالوں کے بعد آج بھی ملک لوڈشیڈنگ کی لعنت سے دوچار ہے۔ یونس ڈاگا نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 5500 میگاواٹ بجلی کی کمی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی وجوہات میں بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (T&D) نقصانات، بجلی کی چوری، ناکارہ بجلی گھر اورسرکولر ڈیٹ شامل ہیں لیکن بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ایک موثر حکمت عملی کے ذریعے آج ملک میں ریکارڈ 17,000 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ ٹی اینڈ ڈی نقصانات کم کرکے 23.4% تک لائے گئے ہیں جو انڈیا کے مقابلے میں 4.8% کم ہے جبکہ کے الیکٹرک کے ٹی اینڈ ڈی نقصانات 18% کی نچلی سطح تک آگئے ہیں۔ بلوں کی وصولی میں 51 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ 10 سالوں میں سب سے زیادہ (93.4%) ہے۔ سرکولر ڈیٹ کو 329 ارب روپے پر کنٹرول کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تیل، گیس سپلائرز اور آئی پی پیز کو باقاعدہ ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ2016ء میں ملکی بجلی پیداوار 19,917 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ یونس ڈاگا نے بتایا کہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور کے Early Harvest منصوبوں سے 2018ء تک ملک کو 10,400 میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی جس میں سے 8630میگاواٹ کے منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں اور 2018ء میں ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔ قارئین! یاد رہے کہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے ہر سال ہمیں 2% جی ڈی پی گروتھ کا نقصان ہورہا ہے جو ہماری معیشت برداشت نہیں کرسکتی۔ این ایچ اے کے چیئرمین نے بتایا کہ ان کا ادارہ 850ارب روپے کے سڑکوں کے مختلف منصوبوں پر کام کررہا ہے جو آئندہ 3 سالوں تک مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر کام کافی تیزی سے جاری ہے۔ میں نے سوال جواب کے سیشن میں وفاقی وزراء کو پاور جنریشن منصوبوں میں مقامی تھرکول کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے استعمال کرنے اور اضافی بجلی کی ترسیل کیلئے ملک میں جدید ٹرانسمیشن ڈسٹری بیوشن اور گرڈ سسٹمزکی ضرورت پر زور دیا۔ منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے بجلی اور گیس کے مطلوبہ انفرااسٹرکچر کو ترقی دینے کیلئے 3 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ میں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک میں آر ایل این جی کی امپورٹ سے گیس ملنے کی وجہ سے صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور ملک میں تیل سے مہنگی بجلی پیدا کرنے میں 13% کمی جبکہ آر ایل این جی سے سستی بجلی پیدا کرنے میں 10% اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
قارئین! جن ممالک میں تیل اور گیس کے قدرتی وسائل نہیں پائے جاتے، وہ ممالک ایل این جی گیس امپورٹ کرکے اپنی انرجی کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ دنیا کے بڑے صنعتی ممالک جاپان، کوریا، چائنا اس کی مثال ہیں۔ یہ ہمارے ملک کی کتنی بڑی بدنصیبی ہے کہ ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہیں لیکن ماضی کی حکومتوں نے ایل این جی کی امپورٹ جو کم ترین وقت میں انرجی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، سے ملک میں انرجی کی قلت کو پورا نہیں کیا۔ صنعتوں کے پہیے ہفتے میں چار سے پانچ دن رکے رہے۔ نئے صنعتی گیس کنکشن پر پابندی سے ملک میں صنعتکاری کا عمل رک گیا اور نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا۔ بیرونی سرمایہ کاروں نے خطے کے دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کرکے ان کی ایکسپورٹس کو کہاں سے کہاں پہنچادیا جبکہ ہماری ایکسپورٹ اس سال 25 ارب ڈالر کی نچلی سطح سے بھی کم ہوکر 20 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ بن قاسم پر موجودہ پہلا ایل این جی ٹرمینل صرف 11 ماہ کے قلیل مدت میں تعمیر ہوا ہے اور وزیر موصوف کے مطابق باقی دو اضافی ٹرمینل اس سے کم مدت اور لاگت میں مکمل ہوں گے جس کیلئے نجی شعبے کے سرمایہ کار لائن میں لگے ہوئے ہیں۔ میرے سوال کا جواب نہایت تکلیف دہ ہے کیونکہ پاکستان کو اربوں ڈالر کا تیل سپلائی کرنے والی آئل کمپنیوں نے ایل این جی امپورٹ روکنے کیلئے ہمارے پالیسی میکرز کو خریدا ہوا تھا اور ایل این جی امپورٹ پالیسی کئی دہائیوں سے صرف فائلوں تک محدود رہی لیکن موجودہ حکومت نے RLNG امپورٹ کرکے ملک کو آئل مافیا سے نجات دلائی ہے جس پر میں حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
تازہ ترین