• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک کے تمام صوبے اپنے وسائل کے مطابق تعمیر و ترقی کے علاوہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اس حوالے سے صوبوں میں بعض ایسی اصلاحات بھی کی گئی ہیں جن کے بڑے ہی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پولیس میں اصلاحات کا عمل جاری ہے عوام کو علاج و معالجہ کی بہتر سہولتیں مہیا کرنے کے لئے ہسپتالوں کے انتظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب میں پٹوار خانے کے فرسودہ نظام کو کمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے اور بڑی حد تک تھانہ کلچر میں اصلاح کی گئی ہے اور اس کی خرابیاں دور کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں میٹرو بس سروس کا اجراء کر کے سفر کی ایسی اچھی سہولت مہیا کی گئی کہ خیبر پختونخوا اور سندھ بھی اس کی تقلید کر رہے ہیں۔ اس طرح سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں کارکردگی کے درمیان ایک مثبت اور صحت مند مقابلہ جاری ہے اور جمہوری نظام میں ایسا ہونا چاہئے اس طرح جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہوتے ہیں اور اچھی جمہوری روایات قائم ہوتی ہیں اس وقت تینوں صوبوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں ہیں خیبرپختونخوا اور سندھ میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جبکہ یہ دونوں جماعتیں مرکز میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے اور اسے دوسرے صوبوں پر یوں بھی برتری حاصل ہے کہ وفاق میں بھی مسلم لیگ (ن) حکمران ہے تاہم صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف بڑے ہی فعال اور متحرک ہیں۔ رمضان المبارک میں رمضان بازار لگا کر انہوں نے مہنگائی پر بڑی حد تک قابو پایا ہے۔ زرعی شعبہ میں نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک کھرب روپے مختص کئے گئے ہیں اور کسانوں کو ہرممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تینوں صوبوں ہی نہیں بلوچستان میں نئے مالی سال میں تعلیم و صحت پر ترجیحی بنیادوں پر رقم مختص کی گئی ہے۔ صوبوں کے درمیان آپس میں کارکردگی میں مقابلہ اچھی جمہوری روایت ہے اس کو جاری رہنا چاہئے!!
تازہ ترین