• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسرے دن بھی بارش، کراچی کھنڈر، سڑکیں تباہ رات دن بجلی غائب

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں تین سال بعد ہونے والی بارش نے حکومتی اداروں کا بھانڈا پھوڑ دیا، مسلسل دوسرے روز بدھ کو ہونے والی بارش نے شہر کو جل تھل کردیا تاہم حکومتی نااہلی کی وجہ سے کراچی کھنڈر بن گیا ،سڑکیں تباہ ہوگئیں ، شاہراہیں اور چورنگیاں تالاب میں تبدیل ہوگئیں، کئی مقامات پر موجود گڑھے مزید گہرے ہوگئے ، دفاتر سے واپس گھروں کو جانے والے شدید ٹریفک جام میں پھنس گئےاور اکثر شہریوں کی افطار سڑکوں پر ہوئی ، شہر میں رات اور دن کے اوقات میں بجلی غائب ہے اور منگل کو بارش سے بند ہونے والی بجلی متعدد علاقوں میں بحال نہ ہو پائی تھی کہ بدھ کو ایک بار پھر 250؍فیڈر ٹرپ کر گئے اور شہر کا بڑا علاقہ بجلی سے محروم ہو گیا، لوگوں نے افطاری اور تراویح اندھیرے میں ادا کی، بجلی نہ ہونے سے مساجد میں معتکفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کے الیکٹرک کا عملہ جلد بجلی بحال کرنے میں مکمل ناکام رہا، دھابیجی گھارو اور پپری پمپنگ اسٹیشن ایک بار پھر بریک ڈاؤن کے باعث بند ہو گئے اور شہری پینے کے پانی کی قلت کا شکار ہو گئے، وزیر بلدیات سارا دن سب اچھا کا دعویٰ کرتے رہے، ادھر الیکٹرک کی نااہلی کے سبب کرنٹ لگنے سے مزید 5؍ افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ کالاپل کے قریب بارش اور تیزہوا کے باعث سائن بورڈ گرگیا جس سے ایک بچہ زخمی ہوگیا۔ دریں اثناء کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ بدھ کو بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں 140؍ فیڈر ٹرپ ہوئے جن میں سے 50؍ سے بجلی کو بحال کر دیا گیا جبکہ بقیہ کی بحالی کا کام جاری تھا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو ہونے والی بارش کا پانی کے ایم سی، ڈی ایم سیز، کنٹونمنٹ بورڈ نکاسی نہیں کر پائے تھے کہ بدھ کو ہونے والی بارش نے پورے شہر کو جل تھل کر دیا ہر سڑک اور چوراہا تالاب میں تبدیل ہو گیا، گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئیں، شاہراہ فیصل پر ملیر پندرہ، ملیر ہالٹ، اسٹار گیٹ، ناتھا خان پل، پی اے ایف پل، نرسری، ایف ٹی سی، ہوٹل میٹروپول، یونیورسٹی روڈ، نیپا، اردو سائنس کالج، بیت المکرم مسجد کے سامنے، حسن اسکوائر، راشد منہاس روڈ، شاہراہ پاکستان، ایم اے جناح روڈ، شیرشاہ سوری روڈ سمیت ایمپریس مارکیٹ، بولٹن مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹوں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، نشیبی علاقے اور کچی آبادیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں ڈی ایم سیز یا کنٹونمنٹ بورڈ نے بارش کے پانی کی نکاسی کا آغاز نہیں کیا ہے، گٹر کا پانی بھی بارش کے پانی سے مل گیا ہے جس سے بعض مقامات پر تعفن پھیل گیا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ طویل عرصے کے بعد ہونے والی بارش متعلقہ اداروں کی نااہلی کے باعث رحمت سے زحمت میں بدل گئی ہے، کے ایم سی، ڈی ایم سی کا عملہ فیلڈ میں بہت کم اور غیرمتحرک نظر آیا، ایک طرح سے اس نے حکومت سندھ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، شہریوں نے یہ مشاہدہ کیا کہ سڑکوں پر کھڑے پانی کو نکالنے یا چوک پوائنٹ کو کھولنے میں عملہ بہت کم دکھائی دیا اس طرح بارش کا پانی رات گئے تک مختلف سڑکوں ، مارکیٹوں اور رہائشی علاقوں میں بڑی مقدار میں جمع تھا اور لوگوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، دوسری جانب بدھ کو بارش شروع ہوتے ہی شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی سپلائی بند ہو گئی جبکہ نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، نارتھ کراچی دو منٹ چورنگی، مدراس سوسائٹی اسکیم۔33 ، الاعظم اسکوائر، گلشن عمیر، ریس کورس گراؤنڈ، گارڈن ، عثمان آباد ، حسن لشکری ولیج ، عظیم پلازہ ، لیاری، صدر سمیت متعدد علاقوں میں منگل کو بند ہونے والی بجلی 20؍گھنٹے بعد بھی بحال نہ ہوئی تھی کہ بدھ کو ایک بار پھر شہر کا ایک بڑا علاقہ بجلی سے محروم ہو گیا، گڈاپ ، ملیر، بن قاسم ٹاؤن، ہاکس بے وغیرہ کےگوٹھ اور دیہات بھی بجلی سے محروم تھے اور لوگ طویل بجلی کی بندش پر حکومت سے سخت نالاں تھے کیونکہ ان کے لیے پانی کا حصول بھی ناممکن ہو گیا تھارات گئے تک متعدد علاقوں میں بجلی  بحال نہ ہو سکی تھی کم وولٹیج اورایک یا دو فیز بند ہونے کی بھی بہت شکایات تھیںکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق کراچی کو پانی فراہم کرنے والے واٹربورڈ کے اہم ترین دھابیجی پپری اور گھارو پمپنگ اسٹیشن کی بجلی بدھ کو بھی 2سے 3گھنٹے تک بند رہی شہر کو 260ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا ،شہر میں پانی کے بدترین بحران کا خدشہ ،بجلی کی بار بار آنکھ مچولی سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس مشینری اور دیگر تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا منگل کی شام دھابیجی گھارو اور پپری پمپنگ اسٹیشن کی بجلی خوفناک دھماکے کے بعد بند ہوگئی تھی جس کے بعد دھابیجی سے کراچی کو پانی فراہم کرنیوالی اسٹیل کی 72انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی جبکہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس ، ٹرالی ، موٹروں سمیت دیگر مشینری کو شدید نقصان پہنچا لائن کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے ان تینوں پمپنگ اسٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی رات 12بجے بحال ہونا شروع ہوئی جس کے بعد شہر کو پانی کی فراہمی شروع کی گئی تاہم بدھ کو دوپہر تقریباً 2بج کر20منٹ پھر دھابیجی گھارو اور پپری پمپنگ اسٹیشنوں کی بجلی پر منقطع ہوگئی جو کہ شام پونے پانچ بجے کے بعد بحال ہونا شروع ہوئی منگل کی شام سے بدھ کی شام تک کراچی کو 260ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا علاوہ ازیں شہر کے اندر قائم واٹربورڈ کے متعدد پمپنگ اسٹیشنوں پر بھی بجلی کی آنکھ مچولی جاری رہی اس سبب بھی پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے ،جس کے اثرات پورے شہر پر پڑیں گے۔ علاوہ ازیں بدھ کو سب سے زیادہ بارش شاہراہ فیصل میں 30؍ ملی میٹر، اولڈ ایریا  مین 20.2   ملی میٹر ریکارڈ کی گئی محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا نظام کمزور ہوگیا ہے تاہم جمعرات کو ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ ادھر بارش کے باعث شہر کے اہم شاہراہوں جس میں شہر کی سب سے اہم شاہراہوں ایم اے جناح روڈ، پریڈی اسٹریٹ، شارع فیصل، راشد منہاس روڈ ، یونیورسٹی روڈ، ابوالحسن اصفہانی روڈ ،شاہ فیصل کالونی ،ملیر ،الفلاح ،بن قاسم ،پپری ،شہید ملت روڈ ،طارق روڈ،خالد بن ولید روڈ،پی آئی بی کالونی ،کارساز روڈ ،اسٹیڈیم روڈ ،کوریڈورI،،نارتھ ناظم آباد ،نارتھ کراچی ،سرجانی ٹاؤن ،فیڈرل بی ایریا کی اندرون شاہراہیں ،شارع پاکستان ،گولیمار ،ناظم آباد ،لیاقت آباد ،تین ہٹی ،جہانگیرروڈ ،لسبیلہ ،گرومندر ،ایم اے جناح روڈ ،ٹاور ،کیماڑی ،ماڑی پور روڈ ،شیر شاہ ،بلدیہ ٹاؤن ،اورنگی ٹاؤن ،میٹروویل ،سائٹ ،حبیب بینک ،پاک کالونی ،بنارس ،منگھوپیر روڈ ،لانڈھی ،کورنگی ،شہید ملت ایکسپریس وے ،مین کورنگی روڈ ،صدر ،اولڈسٹی ایریا،گارڈن ،نشترروڈ، سمیت شہر کے دیگر شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ۔ علاوہ ازیں شہر قائد میں مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کی نااہلی کے سبب کرنٹ لگنے سے مزید 5؍ افراد جاں بحق ہوگئے ، سر سید تھانے کی حدود انڈہ موڑ کے قریب موٹر سائیکل سوار نوجوان کے الیکٹرک کے نصب شدہ پول پر کرنٹ پھیل جانے کے سبب موقع پر جاں بحق ہو گئے ایس ایچ او سر سید ٹاؤن افتخار کے مطابق متوفی کی شناخت 25سالہ فیضان ولد نسیم اور 26سالہ حنان ولد عبدالحمید کے نام سے ہوئی۔کریم آبادپھاٹک کے قریب بجلی کی تار گر نے سے شفیق نامی شخص جاں بحق ہو گیا ناتھ کراچی کے علاقے سیکٹر 5A1میں کرنٹ لگنے سے 12سالہ محمد احمد موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔سائٹ ایریا عیدگاہ کے قریب پھول والی گلی میں بجلی کی تار  گرنے سے 65سالہ شخص جاں بحق ہو گیا۔شہر قائد میں کرنٹ لگنے کے سبب ہلاکتوں کے واقعات میں اضافے کے بعد مختلف علاقوں میں شہر بھر میں کے الیکٹرک کی انتظامیہ کےخلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے عملے کی مددسے راتوں رات کاپر کےتار اتار کرغیر معیاری سلور کےتار لگادیئے ہیں جس کے سبب شہر بھر میں بارش کے ساتھ ہی تار گرنے کا واقعات کی بھرمار ہوگئی اور قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی رہیں ۔مظاہروں کے سبب مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہو گیا ۔ کالا پل کے قریب بارش اور تیزہوا کے باعث بدھ کو سائن بورڈ گرگیا۔موقع پر موجود بعض افراد نے بتایا کہ بورڈ گرنے سے ایک بچی زخمی ہوئی تاہم ڈیفنس تھانہ نے کسی بچی کی زخمی ہونے سے لاعلمی کااظہار کیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 30 جون مقرر کرتے ہوئے کے ایم سی، ڈی ایم سیز، کنٹونمنٹ بورڈز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ایسے خلاف ضابطہ بورڈ جو آندھی اور بارش کے دوران گر کر کسی حادثے کا باعث بن سکتے ہوں انہیں فوری ہٹانے کی ہدایت کی تھی لیکن کراچی اب تک بڑی تعداد میں غیر قانونی سائن بورڈ موجود ہیں۔
تازہ ترین