• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب نہ ہونے پر حکومتیں عوامی مسائل سے لاپرواہ رہتی ہیں،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے تباہی کی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن ہے، حکومت کا بارشوں کے بعد کروڑوں روپے جاری کرنے کا مقصد بھی کرپشن ہی ہوتا ہے، بارشوں کے بعد لاہور کی صورتحال کراچی جیسی بدتر نہیں ہے، پاکستان میں احتساب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے حکومتیں عوامی مسائل سے لاپرواہ نظر آتی ہیں، شہروں کا بے ہنگم طریقے سے بڑھنا بارش کے بعد مسائل کی بڑی وجہ ہے، پولی تھین کی تھیلیوں کو مکمل طور پر بند کردیا جانا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حفیظ اللہ نیازی، بابر ستار، سلیم صافی اور شہزاد چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مظہر عباس نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام بارش کیلئے ترستے ہیں مگر جب بارش ہوجائے تو پھر تڑپتے ہیں، بارشوں سے تباہی کی وجہ حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن ہے، حکومت کا بارشوں کے بعد کروڑوں روپے جاری کرنے کا مقصد بھی کرپشن ہی ہوتا ہے، الیکشن کے کئی ماہ گزرنے کے باوجود بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہیں دیئے جارہے ہیں، ہمارے نااہل حکمراں بلدیاتی ادارے بحال نہیں کرنا چاہتے ہیں۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ بارشوں کے بعد لاہور کی صورتحال کراچی جیسی بدتر نہیں ہے، حکمرانوں میں اہلیت ہی نہیں ہے کہ ایسے مسائل سے نپٹ سکیں، کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں نکاسی آب کے نالوں پر آبادیاں بسی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے بارش کا پانی شہر میں جمع ہوجاتا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار آٹھواں بڑا ملک ہے لیکن ہمارے پاس ماحولیات کا منسٹر ہی نہیں ہے۔بابر ستار نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے، پاکستان جیسے ملک جو اس تبدیلی کیلئے تیار نہیں ان کی پریشانیاں زیادہ ہیں، کراچی شہر تیزی سے بڑھتا جارہا ہے لیکن بنیادی سہولیات کا نظام جوں کا توں ہے، ہم تباہی سے پہلے اقدامات کے بجائے تباہی کے بعد اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، بارشوں اور سیلاب کے بعد رین بوٹ پہن کر عوام میں نکل آنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، پاکستان میں احتساب کا کوئی نظام نہیں ہے اس وجہ سے حکومتیں بھی عوامی مسائل سے لاپرواہ نظر آتی ہیں، ہر سال بارشوں اور سیلاب سے ہزاروں لوگ مرجاتے ہیں لیکن آج تک کسی کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔
تازہ ترین