• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم نےعارضہ قلب بھول کر اہل کشمیر سے کھل کر باتیں کیں،’’دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا‘‘کے نعرے

مظفرآباد (محمد صالح ظافر ) وزیراعظم نواز شریف جمعہ المبارک کی سہ پہر پاکستان مسلم لیگ نون کو دیروزہ انتخابات میں بے مثال کامیابی دلانے پر اہل کشمیر کی سپاس گزاری کے لئے یہا ں پہنچے تو وہ اپنا عارضہ قلب بھول بھال کر ان سے کھل کر باتیں کرتے رہے۔ یونیورسٹی گرائونڈ جہاں انہوں نے پرجوش کشمیریوں کے جم غفیر سے خطاب کیا ایسے یورپی فٹ بال اسٹیڈیم کا منظر پیش کررہا تھا جس کے ملک نے ورلڈ کپ جیت رکھا ہو اور تماشائی بے قابو ہورہےہوں۔ نواز شریف ہولےہولے قدم رکھتے ہوئے جونہی گرائونڈ کی جلسہ گاہ میں نمودار ہوئے حاضرین نے فلک شگاف انداز میں نعرہ لگانا شروع کردیا ’’دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا‘‘ اس کے بعد نعروں کا سیلاب امڈ آیا۔ پہلے نواز شریف اپنے رفقا کے ہمر اہ ہاتھ ہلا ہلا کر جواب دیتے رہے ان سے نہ رہا گیا تووہ سیکورٹی کے حصار کو توڑ کر اکیلے آگے بڑھ گئے پھر تادیر ان کے لئے تالیاں بجتی رہیں اور نعرے لگتے رہے یہ منظر نو از شریف اور دیکھنے والوں کو مدتوں یاد رہےگا۔ خواتین کے انکلوژر میں گزشتہ شب کی بارش کے باعث زمین قدرے نم آلود تھی تاہم ان کا جوش و جذبہ بھی عروج پرر ہا۔ وزیراعظم کے معالجین نے انہیں عزم مظفر آباد سے گریز کا مشورہ دیا تاہم نواز شریف ان کی سنی ان سنی کرکے یہاں پہنچ گئے انہوں نے اپنی تقریر میں بھی اس بارے میں اشارہ دیدیا اورکہا کہ گزشتہ شب جب نتائج آرہے تھے تو رات ہی کو میرا دل یہاں پہنچ جانے کے لئے مچل ر ہا تھا نواز شریف ٹھیک دو مہینے اور دو دن کی غیر حاضری کے بعد جب پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے تو ان کی زبان نے ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘‘ سےا بتدا کی۔ وزیراعظم نے قبل ازیں چند ثانئے کے لئے معنی خیز انداز میں جلسہ گاہ اور حاضرین کا جائزہ لیا انہوں نے اپنی تقریر سے پہلے وہ بلٹ پروف روسٹرم ہٹادیا جس میں وہ شیشے کی اوٹ سے مخاطب ہوتے اب وہ حاضرین کے عین وسط میں کھڑے دکھائی دے رہے تھے ان کی تقریر ہر چند فاتحانہ خطاب تھا لیکن اس میں عجز اور شکرانہ تھا اور وہ شرکا سے مکالمہ کرتے لگ رہےتھے۔
تازہ ترین