• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اور خیبر پختونخوا نے انتخابات میں فوج کی تعیناتی کی مخالفت کی تھی

اسلام آباد(محمد صالح ظافر)سندھ اور خیبر پختون خوا نے ابتدائی طور پرآزاد کشمیر انتخابات کے دوران اپنے صوبوں میں فوج کی تعیناتی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔دوںوں صوبوں کا اصرار تھا کہ پولیس انتخابات کی نگرانی کررہی ہے لہٰذا فوج کی ضرورت نہیں۔یہ بات ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سامنے آئی جہاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی موجود تھے، انہوں نے اس کی تصدیق بھی کی۔اس سے دونوں صوبوں کی نیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔وزیر داخلہ نے اس تجویز کو مسترد کرکے فوج کی تعیناتی کا حکم دیا۔اہم ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے فوج کی تعیناتی پر پنجاب اور بلوچستان نے فوری طور پر رضامندی ظاہر کردی تھی، تاہم دیگر دو صوبوں  کے لیے وفاقی حکومت کو خاص انتظا ما ت کرنا پڑے۔دونوں صوبوں کا خیال تھا کہ وہ فوج کی تعیناتی کے اخراجات برداشت نہیں کر پائیں گے، جب کہ پنجاب اور بلوچستان نے اخراجات کے لیے رضامندی ظاہر کردی تھی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ وفاقی وزیر داخلہ نے  یہ بات واضح کردی تھی کہ وہ دہرے نظام کی اجازت نہیں دیں گے، اگر صوبوں نے اخراجات اٹھانے سے انکار کیا تو وفاقی حکومت اخراجات اٹھانے کو تیار ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آزاد کشمیر انتخابات میں فوجی دستوں کی موجودگی مسائل کا سبب بن چکی تھی مگر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ذاتی دلچسپی کے سبب فوجی دستوں کی تعیناتی ممکن ہوئی، جس کی وجہ سے آزاد کشمیر میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔
تازہ ترین