• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائم علی شاہ کی چھٹی، نیا وزیراعلیٰ آئے گا، بلاول جلد واپس آکر صوبائی قیادت اور ارکان اسمبلی سے مشاورت کریں گے، دبئی اجلاس، اہم فیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس ساتھ ہی صوبائی کا بینہ میں بھی تبدیلی کی جائے گی ۔اس بات کا فیصلہ اتوار کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مشاورتی اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں رینجرز کے اختیارات میں غیر مشروط توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا،وزیراعلیٰ مستعفی ہونے سے پہلے رینجرز اختیارات کے حوالے سے سمری پر دستخط کردینگے۔ پارٹی ترجمان فرحت اللہ بابر کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق فیصلے پر عملدرآمد بلاول بھٹو زرداری اگلے ہفتے کراچی واپس آکر پارٹی کی صوبائی قیادت اور ارکان سندھ اسمبلی سے ملاقات کے بعد کرینگے، مشاورت کے بعد وزیراعلیٰ اور سندھ کابینہ کے نئے ناموں کو حمتی شکل دی جائیگی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ (ن) لیگ کے من پسند ٹی او آرز قبول نہیں، حکومت نے تحقیقات کیلئے یکطرفہ فیصلہ کیا تو احتجاج یا عدالتوں سے رجوع کرنے کا آپشن موجود ہے، پیپلزپارٹی جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتی،حکومت اپوزیشن کے ٹی او آرز قبول کرلے تو عدالتی کمیشن کی تشکیل پر مذاکرات ہوسکتے ہیں، رینجرز کے قیام کی مدت اور اختیارات میں توسیع کا فیصلہ وزیراعلیٰ آئینی و قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیکر کرینگے، اجلاس میں پیپلزپارٹی نے آزاد کشمیر میں تنظیمی تبدیلی سمیت ملک بھرمیں جلد ازجلد ہنگامی بنیادوں پر تنظیم سازی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یہ فیصلے اتوار کو دبئی میں ہونے والے پیپلز پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں کئے گئے۔قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  وفاق صوبائی معاملہ میں مداخلت نہیں کرسکتا، چوہدری نثار علی خان نے بینرز لگوائے وہ نوازشریف کی چھٹی کروا کر خود وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔  اجلاس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، سینیٹر رحمن ملک، سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ، فریال تالپور سمیت دیگر شریک تھے۔ پیپلز پارٹی کے اہم ترین ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں مجموعی سیاسی صورت حال، پاناما لیکس اسکینڈل کی تحقیقات، حکومت کیساتھ اپوزیشن کے مذاکرات، آزاد کشمیر کے انتخابات میں ہونیو الی مبینہ دھاندلی، کراچی میں رینجرز کے قیام میں توسیع اور اختیارات، سندھ حکومت کی کارکردگی سمیت تنظیمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پارٹی کی مرکزی قیادت کو ملک کی سیاسی صورت حال اور تنظیمی امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر (ن) لیگ کی وفاقی حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کرے گی تو پھر اپوزیشن حکومت کے ساتھ عدالتی کمیشن کی تشکیل یا احتساب کے معاملے پر قانون سازی کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ پیپلز پارٹی کو حکومت کے من پسند ٹی او آرز قبول نہیں ہیں۔ اگر حکومت نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر یکطرفہ فیصلہ کیا تو پھر حکومت کے خلاف احتجاج کرنے یا عدالتوں سے رجوع کرنے کا آپشن موجود ہے۔ اس حوالے سے حکومت کے خلاف مشترکہ حکومت عملی اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد طے کی جائے گی۔ سندھ میں رینجرز کے قیام کی مدت میں اضافے اور اس کے اختیارات میں توسیع کا فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ تمام قانونی اور آئینی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد کریں گے۔ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنا نہیں چاہتی۔ پارلیمانی اور جمہوری نظام کی مضبوطی کے لئے پیپلز پارٹی اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پارٹی قیادت کو رینجرز کے خصوصی اختیارات اور قیام کی مدت میں توسیع کے حوالے سے تمام قانونی پہلوؤں سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کراچی سمیت سندھ بھر میں قیام امن کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہے اور پارٹی نکتہ نظر یہ ہے کہ تمام ادارے اپنے آئینی اور قانونی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔ پیپلز پارٹی کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل حمایت کرتی ہے اور پارٹی کی صوبائی حکومت پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے ساتھ قیام امن کے لئے بھرپور تعاون کررہی ہے۔ رینجرز کے قیام کی مدت میں توسیع اور اختیارات میں اضافے کے لئے وزیراعلیٰ سندھ تمام آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے کر نوٹیفکیشن جاری کریں گے اور ضروری سمجھا گیا تو رینجرز کے قیام میں اضافے اور اختیارات میں توسیع کے لئے سندھ اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر بل منظور کیا جاسکتا ہے۔ پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کرلیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے یہ واضح کیا کہ سندھ حکومت کے امور میں وفاقی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ صوبائی حکومت آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے امن وامان کے قیام کے لئے فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہے تاہم سندھ حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ امن وامان کے حوالے سے تمام فیصلے وفاق اور سیکورٹی اداروں کی مشاورت سے کئے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی گئی کہ سندھ حکومت کے امور میں وفاقی اداروں کی مداخلت کا معاملہ وہ وزیراعظم کے سامنے اٹھائیں اور سندھ حکومت کا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمانی کمیٹی کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کا بھی جائزہ لیا گیا اور یہ طے کیا گیا کہ اگر وفاقی حکومت پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات کے لئے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کرے گی تو پھر مذاکرات کا آپشن موجود ہے۔ اس حوالے سے کوئی بھی ممکنہ قانون سازی میں متحدہ اپوزیشن کی منظوری سے حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ اگر حکومت نے پانامہ لیکس کے معاملے پر ازخود کوئی فیصلہ کیا تو پارلیمنٹ سمیت عوامی سطح پر مشترکہ اپوزیشن کی مشاورت کے بعد احتجاج کی پالیسی طے کی جائے گی اور اس حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ پیپلز پارٹی جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنے کی کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے گی اور اگر پارلیمانی جمہوری نظام کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو عوام اور پارلیمانی جماعتوں کے ذریعے عوامی تحریک چلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آزاد کشمیر میں ہونے والے حالیہ انتخابات کا جائزہ بھی لیا گیا اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے قرار دیا کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ ( ن) نے سائنسی بنیادوں پر دھاندلی کے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ پیپلز پارٹی ان نتائج کو مسترد کرتی ہے اور ان انتخابات کے خلاف عوامی سطح پر احتجاج کے علاوہ قانونی آپشن بھی اختیار کرے گی۔ اجلاس میں سندھ میں گڈ گورننس اور صفائی کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے اور وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی گئی کہ وہ کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے مربوط حکمت عملی کا تعین کریں اور اپنی نگرانی میں عوامی ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں۔ اجلاس میں سندھ کابینہ کے وزراء کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا اور پارٹی قیادت نے یہ طے کیا کہ کارکردگی نہ دکھانے والے وزراء کی جگہ نئے ارکان کو ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔ اجلاس میں تنظیمی صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا اور یہ طے کیا گیا کہ عوام کے ساتھ رابطوں کو بڑھایا جائے گا اور تنظیمی عہدوں پر تقرریاں جلد از جلد مکمل کی جائیں گی۔دریں اثنا ذرائع کے مطابق سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے مراد علی شاہ نام فائنل کر دیا گیا ہے۔ نثار کھووڑو سندھ کے نئے وزیر داخلہ ہوں گے۔ سہیل انور سیال اور شرمیلا فاروقی کو بھی وزارتوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ آصف زرداری نے سندھ میں رینجرز کے قیام میں توسیع کی بھی منظوری دے دی ہے۔
تازہ ترین