• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کراچی سمیت ملک بھر کے بڑے شہروں میں لوڈ شیڈنگ بے قابو ہوتی جارہی ہے اور عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ لاہور سمیت صوبہ بھر میں لوڈ شیڈنگ کا جن قابو سے باہر ہوگیا ہے ۔ نارووال میں سینکڑوں مکینوں نے چار روز سے بجلی کی مسلسل بندش کے خلاف نارووال پسرور روڈ اور نارووال شکرگڑھ روڈ پر ٹائر جلا کر چار گھنٹے سے زائد سڑک بلاک کرکے احتجاج کیا۔ شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ14گھنٹے اور دیہی علاقوں میں17گھنٹے سے تجاوز کرگیا ہے جس سے کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ بجلی کی شدید کمی کی وجہ سے نہ صرف گھروں بلکہ مساجد سمیت دیگر مقامات پر پانی کی بندش کی شکایات سامنے آئی ہیں اورعوام کو معمولات روزمرہ میں دقت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ محکمہ بجلی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ شیڈول کے مطابق کی جارہی ہے جس کی زمینی حقائق تصدیق نہیں کرتے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ شہروں میں ایک ایک گھنٹہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ، اس غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور وولٹیج کی زیادتی سے بعض علاقوں میں برقی آلات جل جانے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ حکومتی حلقوں کی جانب سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے اعلانات تو آئے دن کئے جاتے ہیں لیکن اس میں کمی نہیں ہورہی ہے بلکہ بعض علاقوں میں اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے کئے گئے وعدے کب پورے ہوں گے، اس عذاب سے عوام کو کب نجات ملے گی۔ گزشتہ دنوں یہ نوید دی گئی تھی کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوجائے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر اس سنگین مسئلے کے حل پر توجہ دے اور فوری طور پر ایسے قابل عمل منصوبے بنائیں جائیں جس سے عوام کو فوری ریلیف مہیا کیا جاسکے۔ ایسا کیا جانا وقت کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین